Go to Allah Before its to Late
- Fajr:3:25 am
- Dhuhr:12:04 pm
- Asr:5:00 pm
- Maghrib:7:06 pm
- Isha'a:8:45 pm

26: سورة الشعراء
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
In the Name of Allah—the Most Compassionate, Most Merciful.
tta-seen-meem
” ط ۔ س ۔ م
til'ka āyātu l-kitābi l-mubīni
یہ کتاب مبین کی آیات ہیں۔ “
laʿallaka bākhiʿun nafsaka allā yakūnū mu'minīna
اے نبی شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے
in nasha nunazzil ʿalayhim mina l-samāi āyatan faẓallat aʿnāquhum lahā khāḍiʿīna
ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کرسکتے ہیں کہ ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں
wamā yatīhim min dhik'rin mina l-raḥmāni muḥ'dathin illā kānū ʿanhu muʿ'riḍīna
” جن لوگوں کے پاس رحمٰن کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے ، یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ “
faqad kadhabū fasayatīhim anbāu mā kānū bihi yastahziūna
” اب جب کہ یہ جھٹلا چکے ہیں ، عنقریب ان کو اس چیز کی حقیقت (مختلف طریقوں سے) معلوم ہوجائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ “
awalam yaraw ilā l-arḍi kam anbatnā fīhā min kulli zawjin karīmin
” اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں ؟
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
یقینا اس میں ایک نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
” اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
wa-idh nādā rabbuka mūsā ani i'ti l-qawma l-ẓālimīna
انہیں اس وقت کا قصہ سنائو جب کہ تمہارے رب نے موسیٰ کو پکارا ” ظالم قوم کے پاس جا
qawma fir'ʿawna alā yattaqūna
فرعون کی قوم کے پاس …کیا وہ نہیں مارتے ؟
qāla rabbi innī akhāfu an yukadhibūni
اس نے عرض کیا ” اے میرے رب ، مجھے خوف ہے کہ وہ مجھ کو جھٹلا دیں گے
wayaḍīqu ṣadrī walā yanṭaliqu lisānī fa-arsil ilā hārūna
میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی۔ آپ ہارون کی طرف رسالت بھیجیں
walahum ʿalayya dhanbun fa-akhāfu an yaqtulūni
اور مجھ پر ان کے ہاں ایک جرم کا الزام بھی ہے ، اس لئے میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
qāla kallā fa-idh'habā biāyātinā innā maʿakum mus'tamiʿūna
فرمایا ” ہرگز نہیں ، تم دونوں جائو ہماری نشانیاں لے کر ، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے
fatiyā fir'ʿawna faqūlā innā rasūlu rabbi l-ʿālamīna
فرعون کے پاس جائو اور اس سے کہو ، ہم کو رب العالمین نے اس لئے بھیجا ہے
an arsil maʿanā banī is'rāīla
کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے
qāla alam nurabbika fīnā walīdan walabith'ta fīnā min ʿumurika sinīna
فرعون نے کہا ” کیا ہم نے تجھ کو اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالا تھا ؟ تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے
wafaʿalta faʿlataka allatī faʿalta wa-anta mina l-kāfirīna
اور اس کے بعد کر گیا جو کچھ کر گیا تو بڑا احسان فراموش آدمی ہے
qāla faʿaltuhā idhan wa-anā mina l-ḍālīna
موسیٰ نے جواب دیا ” اس وقت وہ کام میں نے نادانستگی میں کردیا تھا
fafarartu minkum lammā khif'tukum fawahaba lī rabbī ḥuk'man wajaʿalanī mina l-mur'salīna
پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا۔ اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں شامل فرمال یا
watil'ka niʿ'matun tamunnuhā ʿalayya an ʿabbadtta banī is'rāīla
رہا تیرا احسان ، جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا
qāla fir'ʿawnu wamā rabbu l-ʿālamīna
فرعون نے کہا ” اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے ؟ “
qāla rabbu l-samāwāti wal-arḍi wamā baynahumā in kuntum mūqinīna
موسیٰ نے جواب دیا ” آسمانوں اور زمین کا رب اور ان سب چیزوں کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں ، اگر تم یقین لانے والے ہو
qāla liman ḥawlahu alā tastamiʿūna
’ فرعون نے اپنے گرد و پیش کے لوگوں سے کہا ” سنتے ہو
qāla rabbukum warabbu ābāikumu l-awalīna
’ موسیٰ نے کہا ” تمہارا رب بھی اور تمہارے ان آبائو اجداد کا رب بھی جو گزر چکے ہیں
qāla inna rasūlakumu alladhī ur'sila ilaykum lamajnūnun
” فرعون نے (حاضرین سے) کہا ” تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں۔ “
qāla rabbu l-mashriqi wal-maghribi wamā baynahumā in kuntum taʿqilūna
” موسیٰ نے کہا ” مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں۔ “
qāla la-ini ittakhadhta ilāhan ghayrī la-ajʿalannaka mina l-masjūnīna
” فرعون نے کہا “ ” اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود مانا تو تجھے بھی ان لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں۔ “
qāla awalaw ji'tuka bishayin mubīnin
’ موسیٰ نے کہا ” اگرچہ میں لے آئوں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی
qāla fati bihi in kunta mina l-ṣādiqīna
’ فرعون نے کہا ” اچھا تو لے آ، اگر تو سچا ہے
fa-alqā ʿaṣāhu fa-idhā hiya thuʿ'bānun mubīnun
اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا
wanazaʿa yadahu fa-idhā hiya bayḍāu lilnnāẓirīna
پھر اس نے اپنا ہاتھ (بغل سے ) کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا
qāla lil'mala-i ḥawlahu inna hādhā lasāḥirun ʿalīmun
’ فرعون اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے بولا ” یہ شخص یقینا ایک ماہر جادوگر ہے
yurīdu an yukh'rijakum min arḍikum bisiḥ'rihi famādhā tamurūna
چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہارے ملک سے نکال دے۔ اب بتائو تم کیا حکم دیتے ہو۔ “
qālū arjih wa-akhāhu wa-ib'ʿath fī l-madāini ḥāshirīna
” انہوں نے کہا ” اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیں اور شہروں میں ہر کارے بھیج دیجیے
yatūka bikulli saḥḥārin ʿalīmin
کہ ہر سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں۔ “
fajumiʿa l-saḥaratu limīqāti yawmin maʿlūmin
” چناچہ ایک روز مقرر وقت پر جادو گر اکٹھے کر لئے گئے
waqīla lilnnāsi hal antum muj'tamiʿūna
اور لوگوں سے کہا گیا ” تم اجتماع میں چلو گے
laʿallanā nattabiʿu l-saḥarata in kānū humu l-ghālibīna
شاید کہ ہم جادوگروں کے دین ہی پر رہ جائیں اگر وہ غالب رہے۔ “
falammā jāa l-saḥaratu qālū lifir'ʿawna a-inna lanā la-ajran in kunnā naḥnu l-ghālibīna
” جب جادوگر میدان میں آئے تو انہوں نے فرعون سے کہا ” ہمیں انعام تو ملے گا اگر ہم غالب رہے ؟ ‘
qāla naʿam wa-innakum idhan lamina l-muqarabīna
‘ اس نے ہا ” ہاں ، اور تم تو اس وقت مقربین میں شامل ہو جائو گے۔ “
qāla lahum mūsā alqū mā antum mul'qūna
” موسیٰ نے کہا ” پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے
fa-alqaw ḥibālahum waʿiṣiyyahum waqālū biʿizzati fir'ʿawna innā lanaḥnu l-ghālibūna
“ انہوں نے فوراً اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے ” فرعون کے اقبال سے ہم ہی غالب رہیں گے۔ “
fa-alqā mūsā ʿaṣāhu fa-idhā hiya talqafu mā yafikūna
پھر مسویٰ نے اپنا عصا پھینکا تو یکایک وہ ان کے جھوٹے کرشموں کو ہڑپ کرتا چلا جا رہا تھا
fa-ul'qiya l-saḥaratu sājidīna
اس پر سارے جادوگر بےاختیار سجدے میں گر پڑے
qālū āmannā birabbi l-ʿālamīna
اور بول اٹھے کہ مان گئے ہم رب العالمین کو
rabbi mūsā wahārūna
موسیٰ اور ہارون کے رب کو
qāla āmantum lahu qabla an ādhana lakum innahu lakabīrukumu alladhī ʿallamakumu l-siḥ'ra falasawfa taʿlamūna la-uqaṭṭiʿanna aydiyakum wa-arjulakum min khilāfin wala-uṣallibannakum ajmaʿīna
فرعون نے کہا ، تم موسیٰ کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا۔ ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ اچھا ابھی تمہیں معلوم ہوجاتا ہے۔ میں تمہارے ہاتھ پائوں مخالف سمتوں سے کٹوائوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا
qālū lā ḍayra innā ilā rabbinā munqalibūna
انہوں نے جواب دیا کچھ پروا نہیں ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے
innā naṭmaʿu an yaghfira lanā rabbunā khaṭāyānā an kunnā awwala l-mu'minīna
اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں
wa-awḥaynā ilā mūsā an asri biʿibādī innakum muttabaʿūna
” ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ ” راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جائو ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا
fa-arsala fir'ʿawnu fī l-madāini ḥāshirīna
اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کے لئے) شہروں میں نقیب بھیج دیئے
inna hāulāi lashir'dhimatun qalīlūna
(اور کہلا بھیجا) کہ ” یہ کچھ مٹھی بھر لوگ ہیں
wa-innahum lanā laghāiẓūna
اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہی
wa-innā lajamīʿun ḥādhirūna
اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے۔ “
fa-akhrajnāhum min jannātin waʿuyūnin
’ اس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں
wakunūzin wamaqāmin karīmin
اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے
kadhālika wa-awrathnāhā banī is'rāīla
یہ تو ہوا ان کے ساتھ اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کردیا۔ “
fa-atbaʿūhum mush'riqīna
” صبح ہوتے ہی یہ لوگ ان کے تعاقب میں چل پڑے۔
falammā tarāā l-jamʿāni qāla aṣḥābu mūsā innā lamud'rakūna
جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰ کے ساتھ چیخ اٹھے کہ ” ہم تو پکڑے گئے۔ “
qāla kallā inna maʿiya rabbī sayahdīni
موسیٰ نے کہا ” ہرگز نہیں۔ میرے ساتھ میرا رب ہے۔ وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا
fa-awḥaynā ilā mūsā ani iḍ'rib biʿaṣāka l-baḥra fa-infalaqa fakāna kullu fir'qin kal-ṭawdi l-ʿaẓīmi
ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ مار اپنا عصا سمندر پر۔ “ یکایک سمندر پھٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا
wa-azlafnā thamma l-ākharīna
اسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے
wa-anjaynā mūsā waman maʿahu ajmaʿīna
موسیٰ اور ان سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے ، ہم نے بچا لیا
thumma aghraqnā l-ākharīna
اور دوسروں کو غرق کردیا۔ “
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
” اس واقعہ میں ایک نشانی ہے مگر ان لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں۔ “
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
’ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
wa-ut'lu ʿalayhim naba-a ib'rāhīma
” اور انہیں ابراہیم کا قصہ سنائو
idh qāla li-abīhi waqawmihi mā taʿbudūna
جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ ” یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو۔ “
qālū naʿbudu aṣnāman fanaẓallu lahā ʿākifīna
” انہوں نے جواب دیا ” کچھ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں
qāla hal yasmaʿūnakum idh tadʿūna
” اس نے پوچھا ” کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو ،
aw yanfaʿūnakum aw yaḍurrūna
یا یہ نہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں۔ “
qālū bal wajadnā ābāanā kadhālika yafʿalūna
” انہوں نے جواب دیا ” بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے
qāla afara-aytum mā kuntum taʿbudūna
” اس پر ابراہیم نے کہا ” کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) ان چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم
antum waābāukumu l-aqdamūna
اور تمہارے پچھلے باپ دادا بجا لاتے رہے ؟
fa-innahum ʿaduwwun lī illā rabba l-ʿālamīna
میرے تو یہ سب دشمن ہیں ، بجز ایک رب العالمین کے۔ “
alladhī khalaqanī fahuwa yahdīni
” جس نے مجھے پیدا کیا پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے
wa-alladhī huwa yuṭ'ʿimunī wayasqīni
جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے
wa-idhā mariḍ'tu fahuwa yashfīni
اور جب بیمار ہوجاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے
wa-alladhī yumītunī thumma yuḥ'yīni
جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ مجھ کو زندگی بخشے گا
wa-alladhī aṭmaʿu an yaghfira lī khaṭīatī yawma l-dīni
اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روز جزا میں وہ میری خطا معاف فرما دے گا
rabbi hab lī ḥuk'man wa-alḥiq'nī bil-ṣāliḥīna
ابراہیم نے دعا کی ” اے میرے رب ، مجھے حکم عطا کر۔ اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ ملا
wa-ij'ʿal lī lisāna ṣid'qin fī l-ākhirīna
اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر
wa-ij'ʿalnī min warathati jannati l-naʿīmi
اور مجھے جنت نعیم کے وارثوں میں شامل فرما
wa-igh'fir li-abī innahu kāna mina l-ḍālīna
اور میرے باپ کو معاف کر دے کہ بیشک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے
walā tukh'zinī yawma yub'ʿathūna
اور مجھے اس دن رسوا نہ کر جبکہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے
yawma lā yanfaʿu mālun walā banūna
جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گانہ اولاد ،
illā man atā l-laha biqalbin salīmin
بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لئے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو۔ “
wa-uz'lifati l-janatu lil'muttaqīna
”(اس روز) پرہیز گاروں کیق ریب لے آئی جائے گی
waburrizati l-jaḥīmu lil'ghāwīna
اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گیا
waqīla lahum ayna mā kuntum taʿbudūna
ور ان سے پوچھا جائے گا کہ ” اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے ؟
min dūni l-lahi hal yanṣurūnakum aw yantaṣirūna
کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچائو کرسکتے ہیں ؟
fakub'kibū fīhā hum wal-ghāwūna
“ پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ ،
wajunūdu ib'līsa ajmaʿūna
اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اوپر تلے دھکیل دیئے جائیں گے
qālū wahum fīhā yakhtaṣimūna
وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے
tal-lahi in kunnā lafī ḍalālin mubīnin
اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے کہ ” خدا کی قسم ، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے
idh nusawwīkum birabbi l-ʿālamīna
جب کہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے
wamā aḍallanā illā l-muj'rimūna
، اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا
famā lanā min shāfiʿīna
اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے
walā ṣadīqin ḥamīmin
اور نہ کوئی جگری دوست
falaw anna lanā karratan fanakūna mina l-mu'minīna
کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
” یقینا اس میں ایکب ڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ “
kadhabat qawmu nūḥin l-mur'salīna
” قوم نوح نے رسولوں کو جھٹلایا
idh qāla lahum akhūhum nūḥun alā tattaqūna
یاد کرو جب کہ ان کے بھائی نوح (علیہ السلام) نے ان سے کہا تھا ” کیا تم ڈرتے نہیں ہو
innī lakum rasūlun amīnun
میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں ،
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
wamā asalukum ʿalayhi min ajrin in ajriya illā ʿalā rabbi l-ʿālamīna
” میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ “
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
” پس تم اللہ سے ڈرو اور (بےکھٹکے) میری اطاعت کرو۔ “
qālū anu'minu laka wa-ittabaʿaka l-ardhalūna
’ انہوں نے جواب دیا ” کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اتخیار کی ہے۔ “
qāla wamā ʿil'mī bimā kānū yaʿmalūna
نوح نے کہا ” میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں
in ḥisābuhum illā ʿalā rabbī law tashʿurūna
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے ، کاش تم کچھ شعور سے کام لو
wamā anā biṭāridi l-mu'minīna
میر ایہ کام نہیں ہے کہ جو ایمان لائیں ان کو میں دھتکاردوں
in anā illā nadhīrun mubīnun
میں تو بس ایک صاف صاف متنبہ کردینے والا آدمی ہوں۔ “
qālū la-in lam tantahi yānūḥu latakūnanna mina l-marjūmīna
’ انہوں نے کہا ” اے نوح ، اگر تو باز نہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہو کر رہ گا۔ “
qāla rabbi inna qawmī kadhabūni
نوح نے دعا کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا
fa-if'taḥ baynī wabaynahum fatḥan wanajjinī waman maʿiya mina l-mu'minīna
اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کردے اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ، ان کو نجات دے
fa-anjaynāhu waman maʿahu fī l-ful'ki l-mashḥūni
آخر کار ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا
thumma aghraqnā baʿdu l-bāqīna
اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کردیا
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
یقینا اس میں ایک نشانی ہے ، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
kadhabat ʿādun l-mur'salīna
” عاد نے رسولوں کو جھٹلایا
idh qāla lahum akhūhum hūdun alā tattaqūna
یاد کرو جب کہ ان کے بھائی ہود نے ان سے کہا تھا ’ د کیا تم ڈرتے نہیں ؟
innī lakum rasūlun amīnun
میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
wamā asalukum ʿalayhi min ajrin in ajriya illā ʿalā rabbi l-ʿālamīna
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
atabnūna bikulli rīʿin āyatan taʿbathūna
” یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو
watattakhidhūna maṣāniʿa laʿallakum takhludūna
اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے۔ “
wa-idhā baṭashtum baṭashtum jabbārīna
’ اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو جبار بن کر ڈالتے ہو
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
” پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ “
wa-ittaqū alladhī amaddakum bimā taʿlamūna
’ ڈرو اس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جو تم جانتے ہو۔
amaddakum bi-anʿāmin wabanīna
تمہیں جانور دیئے ، اولاد دی
wajannātin waʿuyūnin
باغ دیئے اور چشمے دیئے۔
innī akhāfu ʿalaykum ʿadhāba yawmin ʿaẓīmin
مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
qālū sawāon ʿalaynā awaʿaẓta am lam takun mina l-wāʿiẓīna
انہوں نے جواب دیا ” تو نصیحت کریانہ کر ، ہمارے لئے سب یکساں ہے۔ “
in hādhā illā khuluqu l-awalīna
’ یہ باتیں یوں یوں ہی ہوتی چلی آئی ہیں
wamā naḥnu bimuʿadhabīna
’ اور ہم عذاب میں مبتلا ہونے والے نہیں ہیں۔ “
fakadhabūhu fa-ahlaknāhum inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
” آخر کار انہوں نے اسے جھٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔ “ ’ یقینا اس میں ایک نشانی ہے ، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ “
kadhabat thamūdu l-mur'salīna
” ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔
idh qāla lahum akhūhum ṣāliḥun alā tattaqūna
یاد کرو جب کہ ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا ” کیا تم ڈرتے نہیں ؟
innī lakum rasūlun amīnun
میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
wamā asalukum ʿalayhi min ajrin in ajriya illā ʿalā rabbi l-ʿālamīna
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں ، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ “
atut'rakūna fī mā hāhunā āminīna
” کیا تم ان سب چیزوں کے درمیان ، جو یہاں ہیں ، بس یونہی اطمیان سے رہنے دیئے جائو گے ؟
fī jannātin waʿuyūnin
ان باغوں اور چشموں میں ؟
wazurūʿin wanakhlin ṭalʿuhā haḍīmun
ان کھیتوں اور نخلستانوں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں ؟
watanḥitūna mina l-jibāli buyūtan fārihīna
تم پہاڑ کھود کھود کر فخریہ ان میں عمارتیں بناتے ہو۔ “
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
” اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
walā tuṭīʿū amra l-mus'rifīna
ان بےلگام لوگوں کی اطاعت نہ کرو
alladhīna yuf'sidūna fī l-arḍi walā yuṣ'liḥūna
جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے۔ “
qālū innamā anta mina l-musaḥarīna
انہوں نے جواب دیا ” تو محض ایک سحر زدہ آدمی ہے۔
mā anta illā basharun mith'lunā fati biāyatin in kunta mina l-ṣādiqīna
تو ہم جیسے ایک انسان کے سوا اور کیا ہے ؟ لا کوئی نشانی اگر تو سچا ہے۔ “
qāla hādhihi nāqatun lahā shir'bun walakum shir'bu yawmin maʿlūmin
صالح نے کہا ” یہ اونٹنی ہے ، ایک دن اس کے پینے کا ہے اور ایک دن تم سب کے پانی پینے کا
walā tamassūhā bisūin fayakhudhakum ʿadhābu yawmin ʿaẓīmin
اس کو ہرگز نہ چھوڑنا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تم کو آ لے گا۔ “
faʿaqarūhā fa-aṣbaḥū nādimīna
’ مگر انہوں نے اس کو چیں کاٹ دیں اور آخر کار پچھتاتے رہ گئے۔ “
fa-akhadhahumu l-ʿadhābu inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
” عذاب نے انہیں آ لیا۔ “ ’ یقینا اس میں ایک نشانی ہے ، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
’ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ “
kadhabat qawmu lūṭin l-mur'salīna
’ لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔
idh qāla lahum akhūhum lūṭun alā tattaqūna
یاد کرو جب کہ ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا تھا ” کیا تم ڈرتے نہیں ؟
innī lakum rasūlun amīnun
’ میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہیں
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
wamā asalukum ʿalayhi min ajrin in ajriya illā ʿalā rabbi l-ʿālamīna
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں ، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ “
atatūna l-dhuk'rāna mina l-ʿālamīna
” کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو
watadharūna mā khalaqa lakum rabbukum min azwājikum bal antum qawmun ʿādūna
اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لئے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو ؟ بلکہ تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے ہو۔ “
qālū la-in lam tantahi yālūṭu latakūnanna mina l-mukh'rajīna
” اگر تو ان باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں ان میں تو بھی شامل ہو کر رہے گا۔ “
qāla innī liʿamalikum mina l-qālīna
” اس نے کہا ” تمہارے کرتوتوں پر جو لوگ کڑھ رہے ہیں ، میں ان میں شامل ہوں
rabbi najjinī wa-ahlī mimmā yaʿmalūna
” اے پروردگار مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بدکرداریوں سے نجات دے۔ “
fanajjaynāhu wa-ahlahu ajmaʿīna
” آخر کار ہم نے اسے اور اس کے سب اہل و عیال کو بچا لیا ،
illā ʿajūzan fī l-ghābirīna
بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔ “
thumma dammarnā l-ākharīna
” پھر باقی ماندہ لوگوں کو ہم نے تباہ کر دیا
wa-amṭarnā ʿalayhim maṭaran fasāa maṭaru l-mundharīna
اور ان پر برساتی ایک برسات بڑی ہی بری بارش تھی ، جو ان ذرائے جانے والوں پر نازل ہوئی۔ “
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
’ یقینا اس میں ایک نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے الے نہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ “
kadhaba aṣḥābu al'aykati l-mur'salīna
” اصحاب الایکہ نے رسولوں کو جھٹلایا۔
idh qāla lahum shuʿaybun alā tattaqūna
یاد کرو جب کہ شعیب نے ان سے کہا تھا ” کیا تم ڈرتے نہیں
innī lakum rasūlun amīnun
میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں۔
fa-ittaqū l-laha wa-aṭīʿūni
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
wamā asalukum ʿalayhi min ajrin in ajriya illā ʿalā rabbi l-ʿālamīna
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ “
awfū l-kayla walā takūnū mina l-mukh'sirīna
” ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو ۔
wazinū bil-qis'ṭāsi l-mus'taqīmi
صحیح ترازو سے تولو
walā tabkhasū l-nāsa ashyāahum walā taʿthaw fī l-arḍi muf'sidīna
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو ۔ زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ “
wa-ittaqū alladhī khalaqakum wal-jibilata l-awalīna
’ اور اس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا۔ “
qālū innamā anta mina l-musaḥarīna
’ انہوں نے کہا ” تو محض ایک سحر زدہ آدمی ہے
wamā anta illā basharun mith'lunā wa-in naẓunnuka lamina l-kādhibīna
” اور تو کچھ نہیں ہے مگر ایک انسان ہم ہی جیسا ، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں۔ “
fa-asqiṭ ʿalaynā kisafan mina l-samāi in kunta mina l-ṣādiqīna
” اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے
qāla rabbī aʿlamu bimā taʿmalūna
” شعیب (علیہ السلام) نے کہا ” میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔ “
fakadhabūhu fa-akhadhahum ʿadhābu yawmi l-ẓulati innahu kāna ʿadhāba yawmin ʿaẓīmin
’ انہوں نے اسے جھٹلا دیا آخر کار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آگیا اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا۔ “
inna fī dhālika laāyatan wamā kāna aktharuhum mu'minīna
” یقینا اس میں ایک نشانی ہے ، مگر ان میں سے اکثر ماننے الے نہیں
wa-inna rabbaka lahuwa l-ʿazīzu l-raḥīmu
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ “
wa-innahu latanzīlu rabbi l-ʿālamīna
” یہ رب العالمین کی نازل کردہ چیز ہے
nazala bihi l-rūḥu l-amīnu
اس یلے کر امانت دار روح اتری ہے
ʿalā qalbika litakūna mina l-mundhirīna
تیرے دل پر ، تاکہ تو ان لوگوں میں شامل ہو ، جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبہ کرنے الے ہیں
bilisānin ʿarabiyyin mubīnin
، صاف صاف عربی زبان میں۔ “
wa-innahu lafī zuburi l-awalīna
” اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے
awalam yakun lahum āyatan an yaʿlamahu ʿulamāu banī is'rāīla
کیا ان (اہل مکہ) کے لئے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اسے عملاء بنی اسرائیل جانتے ہیں ؟ “
walaw nazzalnāhu ʿalā baʿḍi l-aʿjamīna
لیکن ان کی ہٹ دھرمی کا حال تو یہ ہے کہ) اگر ہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے
faqara-ahu ʿalayhim mā kānū bihi mu'minīna
”(اور یہ (فصیح عربی کلام) وہ ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی یہ مان کر نہ دیتے۔ “
kadhālika salaknāhu fī qulūbi l-muj'rimīna
’ اسی طرح ہم نے اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں گزارا ہے۔
lā yu'minūna bihi ḥattā yarawū l-ʿadhāba l-alīma
’ وہ اس پر ایمان نہیں لاتے جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں۔ “
fayatiyahum baghtatan wahum lā yashʿurūna
” پھر جب وہ بیخبر ی میں ان پر آپڑتا ہے
fayaqūlū hal naḥnu munẓarūna
اس وقت وہ کہتے ہیں کہ ” کیا اب ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے ؟ “
afabiʿadhābinā yastaʿjilūna
” تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لئے جلدی مچا رہے ہیں ؟
afara-ayta in mattaʿnāhum sinīna
تم نے کچھ غور کیا ، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مہلت بھی دے دیں
thumma jāahum mā kānū yūʿadūna
اور پھر وہی چیز ان پر آجائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے
mā aghnā ʿanhum mā kānū yumattaʿūna
تو وہ سامان زیست جو ان کو ملا ہوا ہے ، ان کی کس کام آئے گا ؟ “
wamā ahlaknā min qaryatin illā lahā mundhirūna
”(دیکھو) ہم نے کبھی کسی بستی کو اس کے بغیر ہلاک نہیں کیا کہ اس کے لئے خبردار کرنے والے
dhik'rā wamā kunnā ẓālimīna
حق نصیحت ادا کرنے کو موجود تھے اور ہم ظالم نہ تھے۔ “
wamā tanazzalat bihi l-shayāṭīnu
” اس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں
wamā yanbaghī lahum wamā yastaṭīʿūna
نہ یہ کام ان کو سجتا ہے ، اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں
innahum ʿani l-samʿi lamaʿzūlūna
وہ تو اس کی سماعت تک سے دور رکھے گئے ہیں۔ “
falā tadʿu maʿa l-lahi ilāhan ākhara fatakūna mina l-muʿadhabīna
” پس اے نبی اللہ کے ساتھ کسی دور سے معبود کو نہ پکارو ، ورنہ تم بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جائو گے
wa-andhir ʿashīrataka l-aqrabīna
اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائو
wa-ikh'fiḍ janāḥaka limani ittabaʿaka mina l-mu'minīna
اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں۔
fa-in ʿaṣawka faqul innī barīon mimmā taʿmalūna
اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو کہہ دیں کہ میں ان باتوں سے بری الذمہ ہوں جو تم کرتے ہو
watawakkal ʿalā l-ʿazīzi l-raḥīmi
اور اس زبردست اور رحیم پر توکل کر
alladhī yarāka ḥīna taqūmu
جو تمہیں اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب تم اٹھتے ہو
wataqallubaka fī l-sājidīna
اور سجدہ گزار لوگوں میں تمہاری نقل و حرکت پر وہ نگاہ رکھتا ہے
innahu huwa l-samīʿu l-ʿalīmu
وہ سب کو سننے اور جاننے والا ہے۔ “
hal unabbi-ukum ʿalā man tanazzalu l-shayāṭīnu
” لوگو ، کیا میں تمہیں بتائوں کہ شیاطین کس پر اترا کرتے ہیں ؟
tanazzalu ʿalā kulli affākin athīmin
وہ ہر جعل ساز بدکار پر اترا کرتے ہیں۔
yul'qūna l-samʿa wa-aktharuhum kādhibūna
سنی سنائی باتیں کانوں میں پھونکتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔ “
wal-shuʿarāu yattabiʿuhumu l-ghāwūna
” رہے شعراء تو ان کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے تھے
alam tara annahum fī kulli wādin yahīmūna
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں
wa-annahum yaqūlūna mā lā yafʿalūna
اور لکل باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں۔ “
illā alladhīna āmanū waʿamilū l-ṣāliḥāti wadhakarū l-laha kathīran wa-intaṣarū min baʿdi mā ẓulimū wasayaʿlamu alladhīna ẓalamū ayya munqalabin yanqalibūna
والشعرآء ……مالایفعلون (802) یہ لوگ چونکہ خواہشات نفس اور اپنے مزاج کے پیچھے چلتے ہیں لہٰذا اکثر بہکے ہوئے لوگ شعراء کے پیچھے چلتے ہیں کیونکہ اکثربہکے ہوئے لوگ بھی ہوائے نفس کے بندے ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کا کوئی متعین نصب العین نہیں ہوتا۔ یہ ذہنی شعور اور تخیل کی وادیوں میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ تخیلات تصورات اور ادہام کی وادیاں بہت ہی وسیع ہوتی ہیں ، یہ اپنے تاثرات کے مطابق ان میں سے کسی وادی میں پھٹکتے رہتے ہیں جس وقت ان کا دل جس وادی سے متاثر ہوئے ، اس میں پھرنے لگتے ہیں۔ پھر یہ جو باتیں کرتے ہیں وہ غیر عملی ہوتی ہیں کیونکہ یہ ایسی دنیا میں زندہ ہوتے ہیں جو انہوں نے خود پیدا کی ہوئی ہوتی ہے۔ یہ نحیفات کی دنیا ہوتی ہے اور ان کے شعور میں ہوتی ہے۔ اس دنیا کو یہ کرہ ارض پر عملی دنیا سے دور رکھتے ہیں کیونکہ عملی حقائق چونکہ تلخ ہوتے ہیں اس لئے وہ ان کو پسند نہیں ہوتے۔ اس لئے وہ بہت سی باتیں بناتے ہیں لیکن ایسا کرتے نہیں۔ کیونکہ ان کی دنیا عمل کی نہیں بلکہ وہم و گمان کی دنیا ہوتی ہے۔ اس نظر آنے الی دنیا میں ان کی دنیا کا نام و نشان بھی نہیں ہوتا۔ اب اسلام کو دیکھو کہ وہ تو ایک عملی نظام زنگدی ہے اور اس کے ہر حکم کے لئے حکم یہ ہے کہ اسے عملاً قائم کیا جائے ۔ اسلام گویا ایک عظیم تحریک ہے جو ضمیر و وجدان کی دنیا میں بھی ہے۔ عقائد و تصورات کی دنیا میں بھی ہے اور پھر یہ تحریک عملی دنیا میں بھی ہے۔ لہٰذا اسلام کی دنیا شعراء کی دنیا سے بالکل مختلف ہے کیونکہ شاعر اپنے ذہن میں ایک سوچ کی تخلیق کرتا ہے اور اس میں گم ہوجاتا ہے جبکہ اسلام جو عقیدہ اپناتا ہے اسے عملی شکل دیتا ہے۔ گویا اسلام اعلیٰ تصورات کو عملی شکل دیتا ہے اور اعلیٰ تصورات کو عمل اور اخلاق میں ظاہر کرتا ہے۔ اسلام لوگوں کو یہ تعلیم دیتا ہے کہ عملی حقائق سے فرار اختیار نہ کرو اور وہ موہوم خیالات کی طرف نہ بھاگو۔ اگر کوئی عملی حقیقت تمہیں پسند نہیں ہے تو اس سے بھاگ کر تخیلات کے قلعوں میں پناہ نہ لو۔ بلکہ اس پر حملہ آور ہو جائو اور حالات اور واقعات کو اپنی منشا کے مطابق بدل کر رکھ دو لیکن شاعر صاحب کا یہ کام نہیں ہوتا۔ اسلام انسانوں کی پوری قوت کو مجتمع کر کے اعلیٰ قدروں کو عملی دنیا تعمیر کرنے پر صرف کرتا ہے وہ اپنی کسی قوت کو بھی موہوم تخیلات کی دنیا میں رہ کر برباد نہیں کرتا۔ یہاں تک تو اسلام شعر و فن کو رد کرتا ہے اگر وہ عملی نہ ہوں۔ لیکن اسلام شعر و فن کا مطلقاً خلاف نہیں ہے۔ جو لوگ قرآن مجید کے ان الفاظ کو پڑھتے ہیں اور سرسری طور پر پڑھتے ہیں وہ شاید یہ سمجھیں کہ قرآن شعر و سخن کے مطلقاً خلاف ہے۔ دراصل قرآن کریم اس منہاج کے خلاف ہے جس پر ہمیشہ شعر اور فن چل نکلتا ہے یعنی ایسا تخیلاتی اور وہمی منہاج جس کے اندر عمل کی کوئی صورت نہ ہو۔ تخیل اور مبالغہ ہی ہو۔ ظاہر ہے کہ وہم و خیال کی دنیا تو پھر بہت ہی وسیع ہے ، انسان اس کے اندر غرق ہوجاتا ہے لیکن جب انسان کا شعور پختہ ہوجاتا ہے اور اس کے تاثرات شعر و فن پختہ ہوجاتے ہیں تو وہ شعوری اور تخیلاتی دنیا میں بھی کام کرتے ہیں اور عملی دنیا میں بھی کام کرتے ہیں۔ ایسے عملی تخیلات پھر اخلاقی لحاظ سے بھی پاک ہوتے ہیں۔ اور جب کوئی صاحب فن اسلامی رنگ میں رنگا جاتا ہے تو وہ محض ادہام و تخیلات کی دنیا میں قید نہیں ہوتا وہ عمل اور حکمت کی دنیا میں آتا ہے اور اس کے خیالات پھر بہت ہی قیمتی صاف اور روایتی شعرا سے مختلف ہوتے ہیں۔ جب کسی کی روح میں ایک مستقل منہاج رچ بس جاتا ہے۔ اس کا ایک اسلامی نصب العین قرار پاتا ہے۔ پھر وہ دنیا کو اسلام نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔ اسلام کی روشنی میں دیکھتا ہے ۔ اسلام کے زاویہ سے دیکھتا ہے تو اس کا فن شعر سن بھی مختلفہو جاتا ہے ۔ ایسے معیار پر اسلام شعور و سخن اور فن کے خلاف نہیں رہتا جیسا کہ قرآن مجید کے ظاہری الفاظ سے نظر آتا ہے۔ قرآن کریم نے خود انسانی عقل ، سوچ اور خیال کو اس دنیا کے عجیب و غریب مظاہر اور حقائق کی طرف متوجہ کیا ہے۔ خود نفس انسانی کے اندر جو عجائبات ہیں ، جن میں انسانی تحمیات اور تمام نفسیاتی افعال شامل ہیں ، یہ غور کرنے کی دعوت دی ہے۔ شعر و سخن کا مواد تو انسان کے نفسیای افعال ہی سے بنتا ہے اور قرآن کے اندر جگہ جگہ اس کائنات کی عجیب تخلیق اور نفس انسانی کے عجیب افعال پر غور کرنے کی دعوت دی گئی ہے اور قرآن نے یہ دعوت ایسے اسلوب میں دی ہے کہ آج تک کوئی شاعر اس کمال اور بنلدی تک نہیں پہنچ سکا۔ اپنی خوبصورتی اپنی فصاحت اور قدرت تصور کے اعتبار سے یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم سابقہ عمومی تبصرے کے اندر استثناء پیدا کرتا ہے ۔ کیونکہ قرآن مطلقاً شعر و سخن او فن کے خلاف نہیں ہے۔