Go to Allah Before its to Late
- Fajr:3:25 am
- Dhuhr:12:04 pm
- Asr:5:00 pm
- Maghrib:7:06 pm
- Isha'a:8:45 pm

2: سورة البقرة
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
In the Name of Allah—the Most Compassionate, Most Merciful.
alif-lam-meem
الف ، لام ، میم ۔
dhālika l-kitābu lā rayba fīhi hudan lil'muttaqīna
یہ اللہ کی کتاب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ۔ ہدایت ہے ان پرہیز گاروں کے لئے
alladhīna yu'minūna bil-ghaybi wayuqīmūna l-ṣalata wamimmā razaqnāhum yunfiqūna
جو غیب پر ایمان لاتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے ، اس میں سے خرچ کرتے ہیں ،
wa-alladhīna yu'minūna bimā unzila ilayka wamā unzila min qablika wabil-ākhirati hum yūqinūna
جو کتاب تم پر نازل کی گئی ہے اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ، ان سب پر ایمان لاتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔
ulāika ʿalā hudan min rabbihim wa-ulāika humu l-muf'liḥūna
ایسے لوگ اپنے رب کی طرف سے راہ راست پر ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں۔
inna alladhīna kafarū sawāon ʿalayhim a-andhartahum am lam tundhir'hum lā yu'minūna
جن لوگوں نے ان (باتوں کو تسلیم کرنے سے ) انکار کردیا ، ان کے لئے یکساں ہے ، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو ، بہرحال وہ ماننے والے نہیں ہیں ۔
khatama l-lahu ʿalā qulūbihim waʿalā samʿihim waʿalā abṣārihim ghishāwatun walahum ʿadhābun ʿaẓīmun
اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگادی ہے۔ اور آنکھوں پر پردہ پڑگیا ہے۔ وہ سخت سزا کے مستحق ہیں ۔
wamina l-nāsi man yaqūlu āmannā bil-lahi wabil-yawmi l-ākhiri wamā hum bimu'minīna
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں ، حالانکہ درحقیقت وہ مومن نہیں ہیں ۔
yukhādiʿūna l-laha wa-alladhīna āmanū wamā yakhdaʿūna illā anfusahum wamā yashʿurūna
وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکہ میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے ۔
fī qulūbihim maraḍun fazādahumu l-lahu maraḍan walahum ʿadhābun alīmun bimā kānū yakdhibūna
ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھادیا ۔ اور جو جھوٹ بولتے ہیں ، اس کی پاداش میں ان کے دردناک سزا ہے ۔
wa-idhā qīla lahum lā tuf'sidū fī l-arḍi qālū innamā naḥnu muṣ'liḥūna
جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو ، تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ۔ “
alā innahum humu l-muf'sidūna walākin lā yashʿurūna
خبردار ، حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے ۔
wa-idhā qīla lahum āminū kamā āmana l-nāsu qālū anu'minu kamā āmana l-sufahāu alā innahum humu l-sufahāu walākin lā yaʿlamūna
اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا کہ ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں ؟ “۔۔۔ خبردار ، حقیقت میں یہ تو خود بیوقوف ہیں ، مگر یہ جانتے نہیں ہیں ۔
wa-idhā laqū alladhīna āmanū qālū āmannā wa-idhā khalaw ilā shayāṭīnihim qālū innā maʿakum innamā naḥnu mus'tahziūna
جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں ، اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں ، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے محض مذاق کررہے ہیں ۔
al-lahu yastahzi-u bihim wayamudduhum fī ṭugh'yānihim yaʿmahūna
اللہ ان سے مذاق کررہا ہے ۔ وہ ان کی رسی دراز کئے جاتا ہے اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ۔
ulāika alladhīna ish'tarawū l-ḍalālata bil-hudā famā rabiḥat tijāratuhum wamā kānū muh'tadīna
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے ، مگر یہ سودا ان کے لئے نفع بخش نہیں ہے اور یہ ہرگز صحیح راستے پر نہیں ہیں ۔
mathaluhum kamathali alladhī is'tawqada nāran falammā aḍāat mā ḥawlahu dhahaba l-lahu binūrihim watarakahum fī ẓulumātin lā yub'ṣirūna
ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ روشن کی اور جب اس نے سارے ماحول کو روشن کردیا تو اللہ نے ان کا نور بصارت سلب کرلیا اور انہیں اس حال میں چھوڑدیا کہ تاریکیوں میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا ،
ṣummun buk'mun ʿum'yun fahum lā yarjiʿūna
یہ بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں ، یہ اب نہ پلٹیں گے
aw kaṣayyibin mina l-samāi fīhi ẓulumātun waraʿdun wabarqun yajʿalūna aṣābiʿahum fī ādhānihim mina l-ṣawāʿiqi ḥadhara l-mawti wal-lahu muḥīṭun bil-kāfirīna
یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہورہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک اور چمک بھی ہے ، یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کو ہر طرف سے گھیرے میں لئے ہوئے ہے ۔
yakādu l-barqu yakhṭafu abṣārahum kullamā aḍāa lahum mashaw fīhi wa-idhā aẓlama ʿalayhim qāmū walaw shāa l-lahu ladhahaba bisamʿihim wa-abṣārihim inna l-laha ʿalā kulli shayin qadīrun
چمک سے ان کی یہ حالت ہورہی ہے کہ گویا عنقریب بجلی ان کی بصارت اچک لے جائے گی ۔ جب ذرا کچھ روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سلب کرلیتا ، یقینا وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
yāayyuhā l-nāsu uʿ'budū rabbakumu alladhī khalaqakum wa-alladhīna min qablikum laʿallakum tattaqūna
لوگو ، بندگی اختیارکرو ، اپنے اس رب کی جو تمہارا اور تم سے پہلے جو لوگ ہوگزرے ہیں ان سب کا خالق ہے ، تمہارے بچنے کی توقع اسی صورت سے ہوسکتی ہے ۔
alladhī jaʿala lakumu l-arḍa firāshan wal-samāa bināan wa-anzala mina l-samāi māan fa-akhraja bihi mina l-thamarāti riz'qan lakum falā tajʿalū lillahi andādan wa-antum taʿlamūna
وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کا فرش بچھایا ، آسمان کی چھت بنائی ، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لئے رزق بہم پہنچایا ۔ پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مقابل نہ ٹھیراؤ۔
wa-in kuntum fī raybin mimmā nazzalnā ʿalā ʿabdinā fatū bisūratin min mith'lihi wa-id'ʿū shuhadāakum min dūni l-lahi in kuntum ṣādiqīna
اور اگر تمہیں اس امر میں شک ہے کہ یہ کتاب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے ، یہ ہماری ہے یا نہیں ، تو اس کے مانند ایک ہی سورت بنالاؤ، اپنے سارے ہمنواؤں کو بلالو ، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس کی چاہو مدد لے لو ، اگر تم سچے ہو تو یہ کام کر کے دکھاؤ۔
fa-in lam tafʿalū walan tafʿalū fa-ittaqū l-nāra allatī waqūduhā l-nāsu wal-ḥijāratu uʿiddat lil'kāfirīna
لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقینا کبھی نہیں کرسکتے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر جو مہیا کی گئی ہے منکرین خدا کے لئے ۔
wabashiri alladhīna āmanū waʿamilū l-ṣāliḥāti anna lahum jannātin tajrī min taḥtihā l-anhāru kullamā ruziqū min'hā min thamaratin riz'qan qālū hādhā alladhī ruziq'nā min qablu wa-utū bihi mutashābihan walahum fīhā azwājun muṭahharatun wahum fīhā khālidūna
اور اے پیغمبر ، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور (اس کے مطابق) اپنے عمل درست کرلیں ، انہیں خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ ان باغوں کے پھل صورت میں دنیا کے پھلوں سے ملتے جلتے ہوں گے ۔ جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائے تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں ہم کو دیئے جاتے تھے ۔ ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی ، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔
inna l-laha lā yastaḥyī an yaḍriba mathalan mā baʿūḍatan famā fawqahā fa-ammā alladhīna āmanū fayaʿlamūna annahu l-ḥaqu min rabbihim wa-ammā alladhīna kafarū fayaqūlūna mādhā arāda l-lahu bihādhā mathalan yuḍillu bihi kathīran wayahdī bihi kathīran wamā yuḍillu bihi illā l-fāsiqīna
ہاں ، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے ۔ جو لوگ حق بات قبول کرنے والے ہیں ، وہ انہی تمثیلوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے ، جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے اور جو ماننے والے نہیں ہیں ، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی تمثیلوں سے اللہ کو کیا سروکار ؟ اسی طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے ، اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے اور گمراہی میں انہی کو مبتلا کرتا ہے جو فاسق ہیں ۔
alladhīna yanquḍūna ʿahda l-lahi min baʿdi mīthāqihi wayaqṭaʿūna mā amara l-lahu bihi an yūṣala wayuf'sidūna fī l-arḍi ulāika humu l-khāsirūna
اللہ کے عہد کو مضبوطی سے باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں ، اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے ، اسے کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ، حقیقت میں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ “
kayfa takfurūna bil-lahi wakuntum amwātan fa-aḥyākum thumma yumītukum thumma yuḥ'yīkum thumma ilayhi tur'jaʿūna
تم اللہ کے ساتھ کفر کا رویہ کیسے اختیار کرتے ہو ، حالانکہ تم بےجان تھے ۔ اس نے تم کو زندگی عطاکی ، پھر وہی تمہاری جان سلب کرے گا ، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطاکرے گا ، پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کرجانا ہے ۔
huwa alladhī khalaqa lakum mā fī l-arḍi jamīʿan thumma is'tawā ilā l-samāi fasawwāhunna sabʿa samāwātin wahuwa bikulli shayin ʿalīmun
وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کی ساری چیزیں پیدا کیں ۔ پھر اوپر کی طرف متوجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کئے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔ “
wa-idh qāla rabbuka lil'malāikati innī jāʿilun fī l-arḍi khalīfatan qālū atajʿalu fīhā man yuf'sidu fīhā wayasfiku l-dimāa wanaḥnu nusabbiḥu biḥamdika wanuqaddisu laka qāla innī aʿlamu mā lā taʿlamūna
پھر ذرا اس وقت کا تصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین پر خلیفہ بنانے والا ہوں ۔ “ انہوں نے عرض کیا کیا آپ زمین پر کسی ایسے کو مقرر کرنے والے ہیں جو اس کے نظام کو بگاڑ دے اور خونریزیاں کرے گا ؟ آپ کی حمد وثناکے ساتھ تسبیح اور آپ کی تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں ۔ “ فرمایا میں جانتا ہوں ، جو کچھ تم نہیں جانتے ۔ “
waʿallama ādama l-asmāa kullahā thumma ʿaraḍahum ʿalā l-malāikati faqāla anbiūnī bi-asmāi hāulāi in kuntum ṣādiqīna
اس کے بعد اللہ نے آدم کو ساری چیزوں کے نام سکھائے ، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تمہارا خیال صحیح ہے (کہ کسی خلیفہ کے تقرر سے نظام بگڑجائے گا) تو ذرا ان چیزوں کے نام بتاؤ۔
qālū sub'ḥānaka lā ʿil'ma lanā illā mā ʿallamtanā innaka anta l-ʿalīmu l-ḥakīmu
“ انہوں نے عرض کیا نقص سے پاک تو آپ ہی کی ذات ہے ہم تو بس اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ نے ہم کو دیا ہے۔ حقیقت میں سب کچھ جاننے اور سمجھنے والا آپ کے سوا کوئی نہیں ۔
qāla yāādamu anbi'hum bi-asmāihim falammā anba-ahum bi-asmāihim qāla alam aqul lakum innī aʿlamu ghayba l-samāwāti wal-arḍi wa-aʿlamu mā tub'dūna wamā kuntum taktumūna
“ پھر اللہ نے آدم سے کا تم انہیں ان چیزوں کے نام بتاؤ ؟ “ جب اس نے ان کو سارے نام بتادیئے تو اللہ نے فرمایا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی وہ ساری حقیقتیں جانتا ہوں جو تم سے مخفی ہیں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو وہ بھی مجھے معلوم ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اسے بھی میں جانتا ہوں۔ “
wa-idh qul'nā lil'malāikati us'judū liādama fasajadū illā ib'līsa abā wa-is'takbara wakāna mina l-kāfirīna
پھر جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کے آدم کے آگے جھک جاؤ ‘ مگر ابلیس نے انکار کیا ۔ وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑگیا اور نافرمانوں میں شامل ہوگیا۔
waqul'nā yāādamu us'kun anta wazawjuka l-janata wakulā min'hā raghadan ḥaythu shi'tumā walā taqrabā hādhihi l-shajarata fatakūnā mina l-ẓālimīna
پھر ہم نے آدم سے کہا کہ تم اور تمہاری بیوی ‘ دونوں جنت میں رہو اور یہاں بفراغت جو چاہو کھاؤ ‘ مگر اس درخت کا رخ نہ کرنا ‘ ورنہ ظالموں میں شمار ہوگے۔ “
fa-azallahumā l-shayṭānu ʿanhā fa-akhrajahumā mimmā kānā fīhi waqul'nā ih'biṭū baʿḍukum libaʿḍin ʿaduwwun walakum fī l-arḍi mus'taqarrun wamatāʿun ilā ḥīnin
آخرکار شیطان نے ان دونوں کو اس درخت کی ترغیب دے کر ہمارے حکم کی پیروی سے ہٹادیا اور انہیں اس حالت سے نکلوا کر چھوڑا جس میں وہ تھے
fatalaqqā ādamu min rabbihi kalimātin fatāba ʿalayhi innahu huwa l-tawābu l-raḥīmu
اس وقت آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ کر توبہ کی ‘ جس کو اس کے رب نے قبول کرلیا ۔ کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔
qul'nā ih'biṭū min'hā jamīʿan fa-immā yatiyannakum minnī hudan faman tabiʿa hudāya falā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
ہم نے کہا تم سب یہاں اتجاؤ۔ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے تو جون لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے ‘ ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا ۔
wa-alladhīna kafarū wakadhabū biāyātinā ulāika aṣḥābu l-nāri hum fīhā khālidūna
اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے وہ ہماری آیات کو جھٹلائیں گے ‘ وہ آگ میں جانے والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ “
yābanī is'rāīla udh'kurū niʿ'matiya allatī anʿamtu ʿalaykum wa-awfū biʿahdī ūfi biʿahdikum wa-iyyāya fa-ir'habūni
اے بنی اسرائیل ذرا خیال کرو میری اس نعمت کا جو میں نے تم کو عطا کی تھی ۔ میرے ساتھ تمہارا جو عہد تھا اسے تم پورا کرو تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا ‘ اسے میں پورا کروں ‘ اور مجھ ہی سے تم ڈرو ۔
waāminū bimā anzaltu muṣaddiqan limā maʿakum walā takūnū awwala kāfirin bihi walā tashtarū biāyātī thamanan qalīlan wa-iyyāya fa-ittaqūni
اور میں نے جو کتاب بھیجی ہے اس پر ایمان لاؤ ۔ یہ اس کتاب کی تائید میں ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی ‘ لہٰذا سب سے پہلے تم ہی اس کے منکر نہ بن جاؤ۔ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو۔ اور میرے غضب سے بچو ۔
walā talbisū l-ḥaqa bil-bāṭili wataktumū l-ḥaqa wa-antum taʿlamūna
باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو ۔
wa-aqīmū l-ṣalata waātū l-zakata wa-ir'kaʿū maʿa l-rākiʿīna
نماز قائم کرو ‘ زکوٰۃ دو اور جو لوگ میرے آگے جھک رہے ہیں ان کے ساتھ تم بھی جھک جاؤ ۔
atamurūna l-nāsa bil-biri watansawna anfusakum wa-antum tatlūna l-kitāba afalā taʿqilūna
تم دوسروں کو تو نیکی کا راستہ اختیار کرنے کے لئے کہتے ہو ‘ مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو ؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو ۔ کیا تم عقل سے بالکل کام نہیں لیتے ؟
wa-is'taʿīnū bil-ṣabri wal-ṣalati wa-innahā lakabīratun illā ʿalā l-khāshiʿīna
صبر اور نماز سے مدد لو ‘ بیشک نماز ایک مشکل سخت کام ہے، مگر ان فرماںبردار بندوں کے لیے مشکل نہیں
alladhīna yaẓunnūna annahum mulāqū rabbihim wa-annahum ilayhi rājiʿūna
جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے ۔
yābanī is'rāīla udh'kurū niʿ'matiya allatī anʿamtu ʿalaykum wa-annī faḍḍaltukum ʿalā l-ʿālamīna
اے بنی اسرائیل یاد کرو میری اس نعمت کو جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں دنیا کی ساری قوموں پر فضیلت عطا کی تھی ،
wa-ittaqū yawman lā tajzī nafsun ʿan nafsin shayan walā yuq'balu min'hā shafāʿatun walā yu'khadhu min'hā ʿadlun walā hum yunṣarūna
اور ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا ، نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی ، نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا اور نہ مجرموں کو کہیں سے مدد مل سکے گی ۔ “
wa-idh najjaynākum min āli fir'ʿawna yasūmūnakum sūa l-ʿadhābi yudhabbiḥūna abnāakum wayastaḥyūna nisāakum wafī dhālikum balāon min rabbikum ʿaẓīmun
یاد کرو وہ وقت جب ہم نے تم کو فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی ۔ انہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلاکررکھا تھا ، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی ۔ “
wa-idh faraqnā bikumu l-baḥra fa-anjaynākum wa-aghraqnā āla fir'ʿawna wa-antum tanẓurūna
یاد کرو وہ وقت ، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمہارے لئے راستہ بنایا ، پھر اس میں سے تمہیں گزاردیا ، پھر وہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے فرعونیوں کو غرقاب کیا ۔
wa-idh wāʿadnā mūsā arbaʿīna laylatan thumma ittakhadhtumu l-ʿij'la min baʿdihi wa-antum ẓālimūna
یاد کرو ، جب موسیٰ کو ہم نے چالیس شبانہ روز کی قراردار پر بلایا ، تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنابیٹھے ۔ اس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی ،
thumma ʿafawnā ʿankum min baʿdi dhālika laʿallakum tashkurūna
مگر اس پر بھی ہم نے تمہیں معاف کیا کہ شایداب تم شکرگزار بنو۔
wa-idh ātaynā mūsā l-kitāba wal-fur'qāna laʿallakum tahtadūna
یاد کرو کہ (ٹھیک اس وقت جب تم یہ ظلم کررہے تھے ) ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان عطاکی تاکہ تم اس کے ذریعے سیدھا راستہ پاسکو۔
wa-idh qāla mūsā liqawmihi yāqawmi innakum ẓalamtum anfusakum bi-ittikhādhikumu l-ʿij'la fatūbū ilā bāri-ikum fa-uq'tulū anfusakum dhālikum khayrun lakum ʿinda bāri-ikum fatāba ʿalaykum innahu huwa l-tawābu l-raḥīmu
یاد کرو ، جب موسیٰ (یہ نعمت لئے ہوئے پلٹا تو اس ) نے اپنی قوم سے کہا کہ لوگو ! تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے ، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو ، اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے ۔ اس وقت تمہارے خالق نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑامعاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔ “
wa-idh qul'tum yāmūsā lan nu'mina laka ḥattā narā l-laha jahratan fa-akhadhatkumu l-ṣāʿiqatu wa-antum tanẓurūna
یاد کرو ، جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ہم تمہارے کہنے کا ہرگز یقین نہ کریں گے ، جب تک کہ اپنی آنکھوں سے علانیہ خدا کو (تم سے کلام کرتا) نہ دیکھ لیں ، اس وقت تک تمہارے دیکھتے دیکھتے ایک زبردست صاعقہ نے تم کو آلیا۔ تم بےجان ہوکر گرچکے تھے ۔
thumma baʿathnākum min baʿdi mawtikum laʿallakum tashkurūna
مگر پھر ہم نے تم کو جلااٹھایا ، شاید کہ تم احسان کے بعد شکرگزار بن جاؤ۔
waẓallalnā ʿalaykumu l-ghamāma wa-anzalnā ʿalaykumu l-mana wal-salwā kulū min ṭayyibāti mā razaqnākum wamā ẓalamūnā walākin kānū anfusahum yaẓlimūna
ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا ۔ من وسلویٰ کی غذا تمہارے لئے فراہم کی اور تم سے کہا کہ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں ، انہیں کھاؤمگر تمہارے اسلاف نے جو کچھ کیا ، وہ ہم پر ظلم نہ تھا بلکہ انہوں نے آپ اپنے ہی اوپر ظلم کیا “
wa-idh qul'nā ud'khulū hādhihi l-qaryata fakulū min'hā ḥaythu shi'tum raghadan wa-ud'khulū l-bāba sujjadan waqūlū ḥiṭṭatun naghfir lakum khaṭāyākum wasanazīdu l-muḥ'sinīna
اور پھر یاد کرو ، جب ہم نے کہا تھا کہ یہ بستی جو تمہارے سامنے ہے ، اس میں داخل ہوجاؤ ، اس کی پیداوار سج طرح چاہو ، مزے سے کھاؤ ، مگر بستی کے درازے میں سجدہ ریز ہوتے داخل ہونا اور کہتے جانا حطۃ حطۃ ہم تمہاری خطاؤں سے درگزر کریں گے اور نیکوکاروں کو مزید فضل وکرم سے نوازیں گے ۔
fabaddala alladhīna ẓalamū qawlan ghayra alladhī qīla lahum fa-anzalnā ʿalā alladhīna ẓalamū rij'zan mina l-samāi bimā kānū yafsuqūna
مگر جو بات کہی گئی تھی ، ظالموں نے اسے بدل کر کچھ کردیا۔ آخرکار ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا ۔ یہ سزا تھی ان نافرمانیوں کی جو وہ کررہے تھے ۔
wa-idhi is'tasqā mūsā liqawmihi faqul'nā iḍ'rib biʿaṣāka l-ḥajara fa-infajarat min'hu ith'natā ʿashrata ʿaynan qad ʿalima kullu unāsin mashrabahum kulū wa-ish'rabū min riz'qi l-lahi walā taʿthaw fī l-arḍi muf'sidīna
اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی تمام قوم کے لئے پانی کی دعا کی ، تو ہم نے کہاں فلاں چٹان پر اپنا عصامارو۔ چناچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر قبیلے نے جان لیا کہ کون سی جگہ اس کے پانی لینے کی ہے ۔ اس وقت یہ ہدایت کردی گئی تھی کہ اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو “
wa-idh qul'tum yāmūsā lan naṣbira ʿalā ṭaʿāmin wāḥidin fa-ud'ʿu lanā rabbaka yukh'rij lanā mimmā tunbitu l-arḍu min baqlihā waqithāihā wafūmihā waʿadasihā wabaṣalihā qāla atastabdilūna alladhī huwa adnā bi-alladhī huwa khayrun ih'biṭū miṣ'ran fa-inna lakum mā sa-altum waḍuribat ʿalayhimu l-dhilatu wal-maskanatu wabāū bighaḍabin mina l-lahi dhālika bi-annahum kānū yakfurūna biāyāti l-lahi wayaqtulūna l-nabiyīna bighayri l-ḥaqi dhālika bimā ʿaṣaw wakānū yaʿtadūna
یاد کرو ، جب تم نے کہا تھا اے موسیٰ ! ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے۔ اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لئے زمین کی پیداوار ساگ ، ترکاری ، گیہوں ، لہسن ، پیاز ، دالوغیرہ پیدا کرے ۔ “ تو موسیٰ نے کہا کیا ایک بہتر چیز کی بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیز لینا چاہتے ہو ؟ اچھا کسی شہری آبادی میں جارہو ۔ جو کچھ تم مانگتے ہو ، وہاں مل جائے گا ۔ “ آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بدحالی ان پر مسلط ہوگئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے ۔ یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کا ناحق قتل کرنے لگے ۔ یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل جاتے تھے۔ “
inna alladhīna āmanū wa-alladhīna hādū wal-naṣārā wal-ṣābiīna man āmana bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri waʿamila ṣāliḥan falahum ajruhum ʿinda rabbihim walā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
یقین جانو ! کہ نبی عرب کے ماننے والے ہوں یا یہودی ، عیسائی ہوں یا صابی جو بھی اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا ، اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور اس کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے۔ “
wa-idh akhadhnā mīthāqakum warafaʿnā fawqakumu l-ṭūra khudhū mā ātaynākum biquwwatin wa-udh'kurū mā fīhi laʿallakum tattaqūna
یاد کرو وہ وقت ، جب ہم نے طور کو تم پر اٹھاکر تم سے پختہ عہد لیا اور کہا تھا کہ جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں ، اسے مضبوطی سے تھامنا اور جو احکام وہدایات اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھنا ۔ اسی ذریعے سے توقع کی جاسکتی ہے کہ تم تقویٰ کی روش پر چلو۔
thumma tawallaytum min baʿdi dhālika falawlā faḍlu l-lahi ʿalaykum waraḥmatuhu lakuntum mina l-khāsirīna
“ مگر اس کے بعد تم اپنے عہد سے پھرگئے ۔ اس پر بھی اللہ کے فضل اور اس کی رحمت نے تمہارا ساتھ نہ چھوڑا ، ورنہ تم کبھی کے تباہ ہوچکے ہوتے ۔ “
walaqad ʿalim'tumu alladhīna iʿ'tadaw minkum fī l-sabti faqul'nā lahum kūnū qiradatan khāsiīna
پھر تمہیں اپنی قوم کے ان لوگوں کا قصہ تو معلوم ہی ہے جنہوں نے سبت کا قانون توڑا تھا ۔ ہم نے انہیں کہہ دیا کہ بندر بن جاؤ اور اس حال میں رہو کہ ہر طرف سے تم پر دھتکار پڑے۔
fajaʿalnāhā nakālan limā bayna yadayhā wamā khalfahā wamawʿiẓatan lil'muttaqīna
اس طرح ہم نے ان کے انجام ، اس زمانے کے لوگوں اور بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے عبرت اور ڈرانے والوں کے لئے نصیحت بناکر چھوڑا۔ “
wa-idh qāla mūsā liqawmihi inna l-laha yamurukum an tadhbaḥū baqaratan qālū atattakhidhunā huzuwan qāla aʿūdhu bil-lahi an akūna mina l-jāhilīna
پھر وہ واقعہ یاد کرو ، جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ تمہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ کہنے لگے تم ہم سے مذاق کرتے ہو ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں ۔
qālū ud'ʿu lanā rabbaka yubayyin lanā mā hiya qāla innahu yaqūlu innahā baqaratun lā fāriḍun walā bik'run ʿawānun bayna dhālika fa-if'ʿalū mā tu'marūna
بولے اچھا اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں اس گائے کی تفصیل بتائے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہئے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا ، بلکہ اوسط عمر کی ہو ، جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو ۔
qālū ud'ʿu lanā rabbaka yubayyin lanā mā lawnuhā qāla innahu yaqūlu innahā baqaratun ṣafrāu fāqiʿun lawnuhā tasurru l-nāẓirīna
پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اس کا رنگ کیسا ہو ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ! وہ فرماتا ہے ، زرد رنگ کی گائے ہونی چاہئے ، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہوجائے ۔
qālū ud'ʿu lanā rabbaka yubayyin lanā mā hiya inna l-baqara tashābaha ʿalaynā wa-innā in shāa l-lahu lamuh'tadūna
پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے ، ہمیں اس کے تعین میں اشتباہ ہوگیا ہے ، اللہ نے چاہا تو ہم کا پتہ پالیں گے ۔
qāla innahu yaqūlu innahā baqaratun lā dhalūlun tuthīru l-arḍa walā tasqī l-ḥartha musallamatun lā shiyata fīhā qālū l-āna ji'ta bil-ḥaqi fadhabaḥūhā wamā kādū yafʿalūna
موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا ! اللہ کہتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی ، نہ زمین جوتتی ہے ، نہ پانی کھینچتی ہے ، صحیح سالم اور بےداغ ہے ، اس پر وہ پکار اٹھے کے ہاں ، اب تم نے ٹھیک بتایا ہے ۔ پھر انہوں نے اسے ذبح کیا ، ورنہ وہ ایسا کرتے معلوم نہ ہوتے تھے “
wa-idh qataltum nafsan fa-iddāratum fīhā wal-lahu mukh'rijun mā kuntum taktumūna
اور تمہیں یاد ہے ، وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی ، پھر اس کے بارے میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھوپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کرلیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو ، وہ اسے کھول کر رکھ دے گا ،
faqul'nā iḍ'ribūhu bibaʿḍihā kadhālika yuḥ'yī l-lahu l-mawtā wayurīkum āyātihi laʿallakum taʿqilūna
اس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتول کی لاش کو اس کے حصے سے ضرب لگاؤ۔ دیکھو اس طرح اللہ مردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو ۔ “
thumma qasat qulūbukum min baʿdi dhālika fahiya kal-ḥijārati aw ashaddu qaswatan wa-inna mina l-ḥijārati lamā yatafajjaru min'hu l-anhāru wa-inna min'hā lamā yashaqqaqu fayakhruju min'hu l-māu wa-inna min'hā lamā yahbiṭu min khashyati l-lahi wamā l-lahu bighāfilin ʿammā taʿmalūna
مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے ، پتھروں کی طرح سخت ، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بڑھے ہوئے ، کیونکہ پتھروں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں چشمے پھوٹ بہتے ہیں ، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر بھی گر پڑتا ہے ، اللہ تمہارے کرتوتوں سے بیخبر نہیں ہے۔ “
afataṭmaʿūna an yu'minū lakum waqad kāna farīqun min'hum yasmaʿūna kalāma l-lahi thumma yuḥarrifūnahu min baʿdi mā ʿaqalūhu wahum yaʿlamūna
اے مسلمانو ! اب کیا تم ان لوگوں سے یہ توقع رکھتے ہو کہ یہ تمہاری دعوت پر ایمان لے آئیں گے ؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کا شیوہ یہ رہا ہے کہ اللہ کا کلام سنا اور خوب سمجھ بوجھ کر دانستہ اس میں تحریف کی ۔
wa-idhā laqū alladhīna āmanū qālū āmannā wa-idhā khalā baʿḍuhum ilā baʿḍin qālū atuḥaddithūnahum bimā fataḥa l-lahu ʿalaykum liyuḥājjūkum bihi ʿinda rabbikum afalā taʿqilūna
محمد رسول ﷺ اللہ کے ماننے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی انہیں مانتے ہیں اور جب آپس میں ایک دوسرے سے تخلئے کی بات چیت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ کیا بیوقوف ہوگئے ہو ؟ ان لوگوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمہارے رب کے پاس تمہارے مقابلے میں انہیں حجت پیش کریں ؟
awalā yaʿlamūna anna l-laha yaʿlamu mā yusirrūna wamā yuʿ'linūna
اور کیا یہ جانتے نہیں کہ جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے ۔ “
wamin'hum ummiyyūna lā yaʿlamūna l-kitāba illā amāniyya wa-in hum illā yaẓunnūna
ان میں سے ایک دوسرا گروہ امیوں کا ہے ، جو کتاب کا علم رکھتے نہیں بس اپنی بےبنیاد اور آرزوؤں کے لئے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جارہے ہیں ۔
fawaylun lilladhīna yaktubūna l-kitāba bi-aydīhim thumma yaqūlūna hādhā min ʿindi l-lahi liyashtarū bihi thamanan qalīlan fawaylun lahum mimmā katabat aydīhim wawaylun lahum mimmā yaksibūna
پس ہلاکت اور تباہی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں ۔ پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کرلیں ۔ ان کے ہاتھوں کا یہ لکھا ہوا ، ان کے لئے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لئے موجب ہلاکت ہے۔ “
waqālū lan tamassanā l-nāru illā ayyāman maʿdūdatan qul attakhadhtum ʿinda l-lahi ʿahdan falan yukh'lifa l-lahu ʿahdahu am taqūlūna ʿalā l-lahi mā lā taʿlamūna
وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہرگز چھونے والی نہیں ہے۔ الَّا یہ کہ چند روز کی سزا مل جائے تو مل جائے ۔ ان سے پوچھو کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لیا ہے ، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کرسکتا ، یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی باتیں کہہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اس نے ان کا ذمہ لیا ہے ۔ “
balā man kasaba sayyi-atan wa-aḥāṭat bihi khaṭīatuhu fa-ulāika aṣḥābu l-nāri hum fīhā khālidūna
آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں چھوئے گی ۔ جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطاکاری کے چکر میں پڑا رہے گا وہ دوزخی ہے اور دوزخ میں وہ ہمیشہ رہے گا
wa-alladhīna āmanū waʿamilū l-ṣāliḥāti ulāika aṣḥābu l-janati hum fīhā khālidūna
اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہی جنتی ہیں اور جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ “
wa-idh akhadhnā mīthāqa banī is'rāīla lā taʿbudūna illā l-laha wabil-wālidayni iḥ'sānan wadhī l-qur'bā wal-yatāmā wal-masākīni waqūlū lilnnāsi ḥus'nan wa-aqīmū l-ṣalata waātū l-zakata thumma tawallaytum illā qalīlan minkum wa-antum muʿ'riḍūna
یاد کرو اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا ، رشتہ داروں کے ساتھ یتیموں کے ساتھ نیک سلوک کرنا ، لوگوں سے بھلی بات کہنا ، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا ، مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھرگئے اور اب تک پھر ہوئے ہو ۔
wa-idh akhadhnā mīthāqakum lā tasfikūna dimāakum walā tukh'rijūna anfusakum min diyārikum thumma aqrartum wa-antum tashhadūna
پھر ذرا یاد کرو ، ہم نے تم سے مضبوط عہدلیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بےگھر کرنا ، تم نے اس کا اقرار کیا تھا ۔ تم خود اس پر گواہ ہو ،
thumma antum hāulāi taqtulūna anfusakum watukh'rijūna farīqan minkum min diyārihim taẓāharūna ʿalayhim bil-ith'mi wal-ʿud'wāni wa-in yatūkum usārā tufādūhum wahuwa muḥarramun ʿalaykum ikh'rājuhum afatu'minūna bibaʿḍi l-kitābi watakfurūna bibaʿḍin famā jazāu man yafʿalu dhālika minkum illā khiz'yun fī l-ḥayati l-dun'yā wayawma l-qiyāmati yuraddūna ilā ashaddi l-ʿadhābi wamā l-lahu bighāfilin ʿammā taʿmalūna
مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوں کو قتل کرتے ہو ، اپنی برادری کے کچھ لوگوں کو بےخانماں کردیتے ہو ، ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھا بندیاں کرتے ہو ، اور جب لڑائی میں پکڑے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں تو ان کی رہائی کے لئے فدیہ کا لین دین کرتے ہو ، حالانکہ ان کو ان کے گھر وں سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ تو کیا تم کتاب کے ایک حصہ پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو ؟ پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں ان کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہوکر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دئیے جائیں ؟ اللہ ان حرکات سے بیخبر نہیں ہے جو تم کررہے ہو ۔
ulāika alladhīna ish'tarawū l-ḥayata l-dun'yā bil-ākhirati falā yukhaffafu ʿanhumu l-ʿadhābu walā hum yunṣarūna
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کو بیچ کر دنیا کی زندگی خرید لی ہے ، لہٰذا نہ ان کی سزا میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں کوئی مدد پہنچ سکے گی۔ “
walaqad ātaynā mūsā l-kitāba waqaffaynā min baʿdihi bil-rusuli waātaynā ʿīsā ib'na maryama l-bayināti wa-ayyadnāhu birūḥi l-qudusi afakullamā jāakum rasūlun bimā lā tahwā anfusukumu is'takbartum fafarīqan kadhabtum wafarīqan taqtulūna
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی ، اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے ، آخر کار عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کو روشن نشانیاں دے کر بھیجا اور روح پاک سے اس کی مدد کی ۔ پھر تمہارا کیا ڈھنگ ہے کہ جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات نفس کے خلاف کوئی چیز لے کر تمہارے پاس آیا ، تو تم نے اس کے مقابلے میں سرکشی ہی کی ، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کرڈالا۔ “
waqālū qulūbunā ghul'fun bal laʿanahumu l-lahu bikuf'rihim faqalīlan mā yu'minūna
وہ کہتے ہیں ؟ ہمارے دل محفوظ ہیں “ نہیں ، اصل بات یہ ہے کہ ان کے کفر کی وجہ سے ان پر اللہ کی پھٹکار پڑی ہے ، اسی لئے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں
walammā jāahum kitābun min ʿindi l-lahi muṣaddiqun limā maʿahum wakānū min qablu yastaftiḥūna ʿalā alladhīna kafarū falammā jāahum mā ʿarafū kafarū bihi falaʿnatu l-lahi ʿalā l-kāfirīna
اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہے اس کے ساتھ ان کا برتاؤ کیا ہے ؟ باجودیکہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے ۔ جو ان کے پاس پہلے سے موجود تھی ، باجودیکہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح ونصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے ، مگر جب وہ چیز آگئی ۔ جسے وہ پہچان بھی گئے تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا ۔ خدا کی لعنت ان منکرین پر ،
bi'samā ish'taraw bihi anfusahum an yakfurū bimā anzala l-lahu baghyan an yunazzila l-lahu min faḍlihi ʿalā man yashāu min ʿibādihi fabāū bighaḍabin ʿalā ghaḍabin walil'kāfirīna ʿadhābun muhīnun
کیسا برا ذریعہ ہے ، جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے ، اس کو قبول کرنے سے صرف اس ضد کی بناپر انکار کررہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی و رسالت) سے اپنے جس بندے کو چاہا ، نواز دیا ۔ لہٰذا اب یہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے ہیں اور ایسے کافروں کے لئے سخت ذلت آمیز سزا مقرر ہے ۔
wa-idhā qīla lahum āminū bimā anzala l-lahu qālū nu'minu bimā unzila ʿalaynā wayakfurūna bimā warāahu wahuwa l-ḥaqu muṣaddiqan limā maʿahum qul falima taqtulūna anbiyāa l-lahi min qablu in kuntum mu'minīna
جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے ، اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں ہم تو صرف اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو ہمارے ہاں (یعنی نسل بنی اسرائیل) اتری ہے ۔ “ اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے ، اسے ماننے سے انکار کرتے ہیں ، حالانکہ وہ حق ہے اور اس تعلیم کی تصدیق وتائید کررہا ہے جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی ۔ اچھا ، ان سے کہو ؟ اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی ، تو اس سے پہلے اللہ کے ان پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے) کیوں قتل کرتے رہے ؟
walaqad jāakum mūsā bil-bayināti thumma ittakhadhtumu l-ʿij'la min baʿdihi wa-antum ẓālimūna
تمہارے پاس موسیٰ کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا ۔ پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنابیٹھے ،
wa-idh akhadhnā mīthāqakum warafaʿnā fawqakumu l-ṭūra khudhū mā ātaynākum biquwwatin wa-is'maʿū qālū samiʿ'nā waʿaṣaynā wa-ush'ribū fī qulūbihimu l-ʿij'la bikuf'rihim qul bi'samā yamurukum bihi īmānukum in kuntum mu'minīna
پھر ذرا اس میثاق کو یاد کرو ، جو طور کو تمہارے اوپر اٹھاکر ہم نے تم سے لیا تھا ۔ ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں ان کی سختی سے پابندی کرو۔ اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیامگرمانیں گے نہیں ۔ اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا ۔ کہو ؟ اگر تم مومن ہو تو یہ عجب ایمان ہے ، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے۔ “
qul in kānat lakumu l-dāru l-ākhiratu ʿinda l-lahi khāliṣatan min dūni l-nāsi fatamannawū l-mawta in kuntum ṣādiqīna
ان سے کہو اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لئے مخصوص ہے ، تب تو تمہیں چاہئے کہ موت کی تمنا کرو ، اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو۔ “
walan yatamannawhu abadan bimā qaddamat aydīhim wal-lahu ʿalīmun bil-ẓālimīna
یقین جانو کہ یہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے ، اس لئے کہ اپنے ہاتھوں میں جو کچھ کماکر انہوں نے وہاں بھیجا ، اس کا اقتضاء یہی ہے (کہ یہ وہاں جانے کی تمنا نہ کریں) ، اللہ ان کے حال سے خوب واقف ہے ،
walatajidannahum aḥraṣa l-nāsi ʿalā ḥayatin wamina alladhīna ashrakū yawaddu aḥaduhum law yuʿammaru alfa sanatin wamā huwa bimuzaḥziḥihi mina l-ʿadhābi an yuʿammara wal-lahu baṣīrun bimā yaʿmalūna
تم انہیں سب بڑھ کر جینے کا حریص پاؤگے ، حتٰی کہ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ۔ ان میں سے ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ہزار برس جیئے حالانکہ لمبی عمر بہرحال انہیں عذاب سے تو دور نہیں پھینک سکتی ، جیسے کچھ اعمال یہ کررہے ہیں اللہ تو انہیں دیکھ ہی رہا ہے۔ “
qul man kāna ʿaduwwan lijib'rīla fa-innahu nazzalahu ʿalā qalbika bi-idh'ni l-lahi muṣaddiqan limā bayna yadayhi wahudan wabush'rā lil'mu'minīna
ان سے کہو جو کوئی جبرئیل سے عدوات رکھتا ہو ، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبرئیل نے اللہ ہی کے اذن سے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ، جو پہلے آئی ہوئی کتابوں کی تصدیق و تائید کرتا ہے ۔ اور ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت اور کامیابی کی بشارت بن کر آیا ہے
man kāna ʿaduwwan lillahi wamalāikatihi warusulihi wajib'rīla wamīkāla fa-inna l-laha ʿaduwwun lil'kāfirīna
(اگر جبرئیل سے ان کی عداوت کا یہی سبب ہے تو کہہ دو کہ ) جو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرئیل اور میکائیل کے دشمن ہیں ، اللہ ان کافروں کا دشمن ہے۔ “
walaqad anzalnā ilayka āyātin bayyinātin wamā yakfuru bihā illā l-fāsiqūna
ہم نے تمہاری طرف ایسی آیات نازل کی ہیں جو صاف صاف حق کا اظہار کرنے والی ہیں ۔ اور ان کی پیروی کرنے سے صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو فاسق ہیں ۔
awakullamā ʿāhadū ʿahdan nabadhahu farīqun min'hum bal aktharuhum lā yu'minūna
کیا ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا رہا کہ جب انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک نہ ایک گروہ نے اسے ضرور ہی بالائے طاق رکھ دیا ؟ بلکہ ان میں اسے اکثر ایسے ہی ہیں جو سچے دل سے ایمان نہیں لاتے
walammā jāahum rasūlun min ʿindi l-lahi muṣaddiqun limā maʿahum nabadha farīqun mina alladhīna ūtū l-kitāba kitāba l-lahi warāa ẓuhūrihim ka-annahum lā yaʿlamūna
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق وتائید کرتا ہوا آیا جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی تو ان اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈالا کہ وہ گویا وہ کچھ جانتے ہی نہیں۔ “
wa-ittabaʿū mā tatlū l-shayāṭīnu ʿalā mul'ki sulaymāna wamā kafara sulaymānu walākinna l-shayāṭīna kafarū yuʿallimūna l-nāsa l-siḥ'ra wamā unzila ʿalā l-malakayni bibābila hārūta wamārūta wamā yuʿallimāni min aḥadin ḥattā yaqūlā innamā naḥnu fit'natun falā takfur fayataʿallamūna min'humā mā yufarriqūna bihi bayna l-mari wazawjihi wamā hum biḍārrīna bihi min aḥadin illā bi-idh'ni l-lahi wayataʿallamūna mā yaḍurruhum walā yanfaʿuhum walaqad ʿalimū lamani ish'tarāhu mā lahu fī l-ākhirati min khalāqin walabi'sa mā sharaw bihi anfusahum law kānū yaʿlamūna
اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے جو شیاطین سلیمان کی سلطنت میں نام لے کر پیش کیا کرتے تھے ۔ حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا ۔ کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم بابل کے دو فرشتوں ہاروت وماروت پر نازل کی گئی تھی وہ (فرشتے تو آزمائش تھے) جب کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے تو پہلے صاف طور پر متنبہ کردیا کرتے تھے کہ دیکھ ہم محض ایک آزمائش ہیں تو کفر میں مبتلا نہ ہو ۔ “ پھر بھی وہی لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ۔ ظاہر تھا کہ اذن الٰہی کے بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچاسکتے تھے ۔ مگر اس کے باجود وہ ایسی چیزیں سیکھتے تھے جو خود ان کے لئے نفع بخش نہیں بلکہ نقصان دہ تھی۔ اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ کتنی بری متاع تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ۔
walaw annahum āmanū wa-ittaqaw lamathūbatun min ʿindi l-lahi khayrun law kānū yaʿlamūna
کاش انہیں خبر ہوتی ۔ اگر وہ ایمان اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں اس کا وہ بدلہ ملتا جوان کے لئے زیادہ بہتر تھا ۔ کاش انہیں خبر ہوتی۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū lā taqūlū rāʿinā waqūlū unẓur'nā wa-is'maʿū walil'kāfirīna ʿadhābun alīmun
اے ایمان والو ! راعنا نہ کہا کرو ، بلکہ انظرنا کہو ، اور توجہ سے سنو اور یہ کافر عذاب الیم کے مستحق ہیں۔ “
mā yawaddu alladhīna kafarū min ahli l-kitābi walā l-mush'rikīna an yunazzala ʿalaykum min khayrin min rabbikum wal-lahu yakhtaṣṣu biraḥmatihi man yashāu wal-lahu dhū l-faḍli l-ʿaẓīmi
یہ لوگ جنہوں نے دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کردیا ، خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرک ہوں ، ہرگز یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی نازل ہو مگر اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے چن لیتا ہے ۔ اور وہ برا فضل فرمانے والا ہے۔ “
mā nansakh min āyatin aw nunsihā nati bikhayrin min'hā aw mith'lihā alam taʿlam anna l-laha ʿalā kulli shayin qadīrun
ہم اپنی جس آیت کو منسوخ کردیتے ہیں یا بھلادیتے ہیں اس کی جگہ اس سے بہتر لاتے ہیں یا کم ازکم ویسی ہی۔ “ اس کی جگہ اس سے بہتر لے آتا ہے ۔ اور وہ ہر چیز کا مالک ہے ،
alam taʿlam anna l-laha lahu mul'ku l-samāwāti wal-arḍi wamā lakum min dūni l-lahi min waliyyin walā naṣīrin
کیا تم جانتے نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیزپر قدرت رکھتا ہے ۔ کیا تمہیں خبر نہیں ہے کہ زمین و آسمان کی فرماں روائی اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے سوا کوئی تمہاری خبرگیری کرنے والا اور تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے۔ “
am turīdūna an tasalū rasūlakum kamā su-ila mūsā min qablu waman yatabaddali l-kuf'ra bil-īmāni faqad ḍalla sawāa l-sabīli
پھر کیا تم اپنے رسول سے اس قسم کے سوالات اور مطالبے کرنا چاہتے ہو ، جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے کئے جاچکے ہیں ؟ حالانکہ جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل لیا وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔ “
wadda kathīrun min ahli l-kitābi law yaruddūnakum min baʿdi īmānikum kuffāran ḥasadan min ʿindi anfusihim min baʿdi mā tabayyana lahumu l-ḥaqu fa-iʿ'fū wa-iṣ'faḥū ḥattā yatiya l-lahu bi-amrihi inna l-laha ʿalā kulli shayin qadīrun
اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر کفر کی طرف پلتا لے جائیں اگرچہ ان پر حق طاہر ہوچکا ہے مگر اپنے نفس کے حسد کی بنا پر تمہارے لئے ان کی یہ خواہش ہے۔ “ اس کے جواب میں تم عفو و درگزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ خود اپنا فیصلہ نافذ کردے ۔ مطمئن رہو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ “
wa-aqīmū l-ṣalata waātū l-zakata wamā tuqaddimū li-anfusikum min khayrin tajidūhu ʿinda l-lahi inna l-laha bimā taʿmalūna baṣīrun
نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو ۔ تم اپنی عاقبت کے لئے جو بھلائی کماکر آگے بھیجو گے ، اللہ کے ہاں اسے موجود پاؤگے جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب اللہ کی نظر میں ہے۔ “
waqālū lan yadkhula l-janata illā man kāna hūdan aw naṣārā til'ka amāniyyuhum qul hātū bur'hānakum in kuntum ṣādiqīna
ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے اگ ، جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو یا عیسائی نہ ہو ۔ یہ ان کی تمنائیں ہیں ان سے کہو اپنی دلیل پیش کرو ، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو ۔
balā man aslama wajhahu lillahi wahuwa muḥ'sinun falahu ajruhu ʿinda rabbihi walā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے نہ کسی اور کی ۔ حق یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاًنیک روش پر چلے ۔ اس کے لئے اس کے رب کے پاس اس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لئے کسی خوف یا رنج کا موقع نہیں۔
waqālati l-yahūdu laysati l-naṣārā ʿalā shayin waqālati l-naṣārā laysati l-yahūdu ʿalā shayin wahum yatlūna l-kitāba kadhālika qāla alladhīna lā yaʿlamūna mith'la qawlihim fal-lahu yaḥkumu baynahum yawma l-qiyāmati fīmā kānū fīhi yakhtalifūna
یہودی کہتے ہیں کہ عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں ۔ عیسائی کہتے ہیں یہودیوں کے پاس کچھ نہیں ۔ حالانکہ دونوں ہی کتاب پڑھتے ہیں اور اس قسم کے دعوے ایسے لوگوں کے بھی ہیں جن کے پاس کتاب کا علم نہیں ۔ یہ اختلاف جن میں یہ لوگ مبتلا ہیں ان کا فیصلہ قیامت کے روز اللہ کردے گا۔ “
waman aẓlamu mimman manaʿa masājida l-lahi an yudh'kara fīhā us'muhu wasaʿā fī kharābihā ulāika mā kāna lahum an yadkhulūhā illā khāifīna lahum fī l-dun'yā khiz'yun walahum fī l-ākhirati ʿadhābun ʿaẓīmun
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کے معبدوں میں اس کے نام کی یاد سے روکے اور ان کی ویرانی کے درپے ہو ؟ ایسے لوگ اس قابل ہیں کہ ان کی عبادت گاہوں میں قدم نہ رکھیں اور اگر وہاں جائیں بھی ، تو ڈرتے ہوئے جائیں ۔ ان کے لئے تو دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم ۔
walillahi l-mashriqu wal-maghribu fa-aynamā tuwallū fathamma wajhu l-lahi inna l-laha wāsiʿun ʿalīmun
مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں جس کی طرف بھی تم رخ کروگے اسی طرح اللہ کا رخ ہے ۔ اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ “
waqālū ittakhadha l-lahu waladan sub'ḥānahu bal lahu mā fī l-samāwāti wal-arḍi kullun lahu qānitūna
ان کا قول ہے کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔ اللہ پاک ہے ان باتوں سے اصل حقیقت یہ ہے کہ زمین و آسمان کی تمام موجودات اس کی ملک ہیں ۔ سب کے سب اس کے مطیع فرمان ہیں ۔
badīʿu l-samāwāti wal-arḍi wa-idhā qaḍā amran fa-innamā yaqūlu lahu kun fayakūnu
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے ، اس کے لئے بس یہ کم دیتا ہے کہ ہوجا ، وہ ہوجاتی ہے۔
waqāla alladhīna lā yaʿlamūna lawlā yukallimunā l-lahu aw tatīnā āyatun kadhālika qāla alladhīna min qablihim mith'la qawlihim tashābahat qulūbuhum qad bayyannā l-āyāti liqawmin yūqinūna
نادان کہتے ہیں کہ اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پس کیوں نہیں آتی ۔ ایسی ہی باتیں ان سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے ۔ ان سب کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں ۔ یقین دلانے والوں کے لئے تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کرچکے ہیں۔ “
innā arsalnāka bil-ḥaqi bashīran wanadhīran walā tus'alu ʿan aṣḥābi l-jaḥīmi
ہم نے تم علم حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے۔ اب جو لوگ جہنم سے رشتہ جوڑ چکے ہیں ان کی طرف سے تم ذمہ دار و جواب دہ نہیں ہو۔
walan tarḍā ʿanka l-yahūdu walā l-naṣārā ḥattā tattabiʿa millatahum qul inna hudā l-lahi huwa l-hudā wala-ini ittabaʿta ahwāahum baʿda alladhī jāaka mina l-ʿil'mi mā laka mina l-lahi min waliyyin walā naṣīrin
یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے طریقے پر چلنے نہ لگو ۔ صاف صاف کہہ دو کہ راستہ بس وہی ہے جو اللہ نے بنایا ہے ۔ ورنہ اگر اس علم کے بعد ، جو تمہارے پاس آچکا ہے ، تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کی ، تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مددگار تمہارے لئے نہیں ہے ۔
alladhīna ātaynāhumu l-kitāba yatlūnahu ḥaqqa tilāwatihi ulāika yu'minūna bihi waman yakfur bihi fa-ulāika humu l-khāsirūna
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے ، وہ اسے اسی طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے ۔ وہ اس پرسچے دل سے ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کریں وہی اصل میں نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ “
yābanī is'rāīla udh'kurū niʿ'matiya allatī anʿamtu ʿalaykum wa-annī faḍḍaltukum ʿalā l-ʿālamīna
اے بنی اسرائیل یاد کرو میری نعمت جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور یہ کہ میں نے تمہیں دنیا کی تمام قوموں پر فضیلت دی تھی
wa-ittaqū yawman lā tajzī nafsun ʿan nafsin shayan walā yuq'balu min'hā ʿadlun walā tanfaʿuhā shafāʿatun walā hum yunṣarūna
اور ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا نہ کسی کا فدیہ قبول کیا جائے گا ، نہ کوئی سفارش کسی آدمی کو فائدہ دے گی اور نہ مجرموں کو کہیں سے کوئی مدد پہنچ سکے گی ۔ “
wa-idhi ib'talā ib'rāhīma rabbuhu bikalimātin fa-atammahunna qāla innī jāʿiluka lilnnāsi imāman qāla wamin dhurriyyatī qāla lā yanālu ʿahdī l-ẓālimīna
یاد کرو جب ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا اور وہ ان سب میں پورا اتر گیا تو اس نے کہا میں تجھے لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں۔ “ ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا ! اور میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے ؟ اس نے جواب دیا میرا وعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے۔ “
wa-idh jaʿalnā l-bayta mathābatan lilnnāsi wa-amnan wa-ittakhidhū min maqāmi ib'rāhīma muṣallan waʿahid'nā ilā ib'rāhīma wa-is'māʿīla an ṭahhirā baytiya lilṭṭāifīna wal-ʿākifīna wal-rukaʿi l-sujūdi
اور یہ کہ ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) جہاں عبادت کے لئے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنالو اور ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک رکھو۔ “
wa-idh qāla ib'rāhīmu rabbi ij'ʿal hādhā baladan āminan wa-ur'zuq ahlahu mina l-thamarāti man āmana min'hum bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri qāla waman kafara fa-umattiʿuhu qalīlan thumma aḍṭarruhu ilā ʿadhābi l-nāri wabi'sa l-maṣīru
اور یہ کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا ! اے میرے رب ، اس شہر کو امن کا شہر بنا اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں ، انہیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق دے۔ جواب میں اس کے رب نے فرمایا ! اور جو نہ مانے گا دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے بھی دوں گا مگر آخر کار اسے جہنم کی طرف گھسیٹوں گا اور وہ بدترین ٹھکانہ ہے ۔ “
wa-idh yarfaʿu ib'rāhīmu l-qawāʿida mina l-bayti wa-is'māʿīlu rabbanā taqabbal minnā innaka anta l-samīʿu l-ʿalīmu
اور یاد کرو ابراہیم (علیہ السلام) جب اس گھر کی دیواریں اٹھا رہے تھے ، تو یہ دعا کرتے جاتے تھے ! اے ہمارے رب ! ہم سے یہ خدمت قبول فرمالے تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔
rabbanā wa-ij'ʿalnā mus'limayni laka wamin dhurriyyatinā ummatan mus'limatan laka wa-arinā manāsikanā watub ʿalaynā innaka anta l-tawābu l-raḥīmu
اے ہمارے رب ، ہم دونوں کو اپنا مسلم (مطیع فرمان) بنا ، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا جو تیری مسلم ہو ، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا ، اور ہماری کوتاہیوں سے درگزرفرما ، تو بڑا معاف کرنے والا ، رحم فرمانے والا ہے۔
rabbanā wa-ib'ʿath fīhim rasūlan min'hum yatlū ʿalayhim āyātika wayuʿallimuhumu l-kitāba wal-ḥik'mata wayuzakkīhim innaka anta l-ʿazīzu l-ḥakīmu
اور اے رب ! ان لوگوں میں خود ان کی قوم سے ایک رسول اٹھائیو ، جو انہیں تیری آیات سنائے ۔ “ ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوار دے ۔ تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے۔ “
waman yarghabu ʿan millati ib'rāhīma illā man safiha nafsahu walaqadi iṣ'ṭafaynāhu fī l-dun'yā wa-innahu fī l-ākhirati lamina l-ṣāliḥīna
اور کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے نفرت کرے ؟ جس نے خود کو اپنے آپ کو حماقت وجہالت میں مبتلا کرلیا ہو ، اس کے سوا کون یہ حرکت کرسکتا ہے ؟ ابراہیم تو وہ شخص ہے جو کو ہم نے دنیا میں اپنے کام کے لئے چن لیا تھا اور آخٰرت میں اس کا شمار صالحین میں ہوگا۔
idh qāla lahu rabbuhu aslim qāla aslamtu lirabbi l-ʿālamīna
اس کا حال یہ تھا کہ جب اس کے رب نے اس سے کہا مسلم ہوجا تو اس نے فوراً کہا میں مالک کائنات کا مسلم ہوگیا “
wawaṣṣā bihā ib'rāhīmu banīhi wayaʿqūbu yābaniyya inna l-laha iṣ'ṭafā lakumu l-dīna falā tamūtunna illā wa-antum mus'limūna
اسی طریقے پر چلنے کی ہدایت اس نے اپنی اولاد کو کی تھی اور اسی کی وصیت یعقوب اپنی اولاد کو کر گیا ۔ اس نے کہا تھا میرے بچو اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پسند کیا ہے ۔ لہٰذا مرتے دم تک مسلم رہنا۔ “
am kuntum shuhadāa idh ḥaḍara yaʿqūba l-mawtu idh qāla libanīhi mā taʿbudūna min baʿdī qālū naʿbudu ilāhaka wa-ilāha ābāika ib'rāhīma wa-is'māʿīla wa-is'ḥāqa ilāhan wāḥidan wanaḥnu lahu mus'limūna
پھر کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب اس دنیا سے رخصت ہورہا تھا اور اس نے مرتے وقت اپنے بیٹوں سے پوچھا بچو میرے بعد تم کس کی بندگی کروگے ؟ ان سب نے جواب دیا ! ہم اس اللہ کی بندگی کریں گے جسے آپ کے بزرگوں ابراہیم (علیہ السلام) اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) نے اللہ مانا ہے اور ہم اس کے مسلم ہیں۔ “
til'ka ummatun qad khalat lahā mā kasabat walakum mā kasabtum walā tus'alūna ʿammā kānū yaʿmalūna
وہ کچھ لوگ تھے جو گزرگئے ۔ جو کچھ انہوں نے کمایا ، وہ ان کے لئے ہے اور جو کچھ تم کماؤگے وہ تمہارے لئے ہے ۔ تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے ۔ “
waqālū kūnū hūdan aw naṣārā tahtadū qul bal millata ib'rāhīma ḥanīfan wamā kāna mina l-mush'rikīna
یہودی کہتے ہیں ! یہودی ہوجاؤ ہدایت پاؤگے ، عیسائی کہتے ہیں عیسائی ہوجاؤ تو ہدایت پاؤگے ۔ ان سے کہو ، نہیں بلکہ سب کو چھوڑ کر ابراہیم (علیہ السلام) کا طریقہ ........ اور ابراہیم (علیہ السلام) مشرکوں میں سے نہ تھا۔
qūlū āmannā bil-lahi wamā unzila ilaynā wamā unzila ilā ib'rāhīma wa-is'māʿīla wa-is'ḥāqa wayaʿqūba wal-asbāṭi wamā ūtiya mūsā waʿīsā wamā ūtiya l-nabiyūna min rabbihim lā nufarriqu bayna aḥadin min'hum wanaḥnu lahu mus'limūna
کہو ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نال ہوئی ہے اور جو ابراہیم (علیہ السلام) ، اسماعیل (علیہ السلام) ، اسحاق (علیہ السلام) ، یعقوب (علیہ السلام) اور اولاد یعقوب (علیہم السلام) کی طرف نازل ہوئی تھی اور جو موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور دوسرے تمام پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئی ۔ ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم ہیں ۔
fa-in āmanū bimith'li mā āmantum bihi faqadi ih'tadaw wa-in tawallaw fa-innamā hum fī shiqāqin fasayakfīkahumu l-lahu wahuwa l-samīʿu l-ʿalīmu
پھر اگر وہ اسی طرح ایمان لائیں جس طرح تملائے تو ہدایت پر ہیں اور اگر وہ اس سے منہ پھیریں تو ، کھلی بات ہے کہ وہ ہٹ دھرمی میں پڑگئے ہیں ۔ لہٰذا اطمینان رکھو کہ ان کے مقابلے میں اللہ تمہاری حمایت کے لئے کافی ہے وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
ṣib'ghata l-lahi waman aḥsanu mina l-lahi ṣib'ghatan wanaḥnu lahu ʿābidūna
کہو اللہ کا رنگ اختیار کرو ۔ اس کے رنگ سے اچھا اور کوئی رنگ نہ ہوگا ؟ اور ہم اس کی بندگی کرنے والے لوگ ہیں ۔
qul atuḥājjūnanā fī l-lahi wahuwa rabbunā warabbukum walanā aʿmālunā walakum aʿmālukum wanaḥnu lahu mukh'liṣūna
اے نبی ان سے کہو ! کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۔ ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں ، تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ، اور ہم اللہ کے لئے اپنی بندگی کو خالص کرچکے ہیں
am taqūlūna inna ib'rāhīma wa-is'māʿīla wa-is'ḥāqa wayaʿqūba wal-asbāṭa kānū hūdan aw naṣārā qul a-antum aʿlamu ami l-lahu waman aẓlamu mimman katama shahādatan ʿindahu mina l-lahi wamā l-lahu bighāfilin ʿammā taʿmalūna
یا پھر تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) ، اسماعیل (علیہ السلام) ، اسحاق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) اور اولاد یعقوب (علیہم السلام) سب یہودی یا نصرانی تھے ؟ کہو تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس کے ذمے اللہ کی طرف سے گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے ؟ تمہاری حرکات سے اللہ غافل تو نہیں ہے
til'ka ummatun qad khalat lahā mā kasabat walakum mā kasabtum walā tus'alūna ʿammā kānū yaʿmalūna
وہ کچھ لوگ تھے جو گزرچکے ۔ ان کی کمائی ان کے لئے تھی اور تمہاری تمہارے لئے ۔ تم سے ان کے اعمال کے متعلق سوال نہیں ہوگا۔ “
sayaqūlu l-sufahāu mina l-nāsi mā wallāhum ʿan qib'latihimu allatī kānū ʿalayhā qul lillahi l-mashriqu wal-maghribu yahdī man yashāu ilā ṣirāṭin mus'taqīmin
نادان لوگ ضرور کہیں گے ! انہیں کیا ہوا کہ پہلے یہ جس قبلے کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے ، اس سے یکایک پھرگئے ؟ اے نبی ! ان سے کہو کہ مشرق ومغرب سب اللہ کے ہیں ۔ اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے ۔ “
wakadhālika jaʿalnākum ummatan wasaṭan litakūnū shuhadāa ʿalā l-nāsi wayakūna l-rasūlu ʿalaykum shahīdan wamā jaʿalnā l-qib'lata allatī kunta ʿalayhā illā linaʿlama man yattabiʿu l-rasūla mimman yanqalibu ʿalā ʿaqibayhi wa-in kānat lakabīratan illā ʿalā alladhīna hadā l-lahu wamā kāna l-lahu liyuḍīʿa īmānakum inna l-laha bil-nāsi laraūfun raḥīmun
اور اس طرح تو ہم نے تم مسلمانوں کو ایک امت وسط “ بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔ پہلے جس طرف تم رخ کرتے تھے ، اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لئے قبلہ مقرر کیا تھا کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹا پھرجاتا ہے ۔ معاملہ تھا تو بڑا سخت ، مگر ان لوگوں کے لئے کچھ بھی سخت ثابت نہیں ہواجو اللہ کی ہدایت سے فیض یاب تھے ، اللہ تمہارے اس ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے گا یقین جانو کہ وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق رحیم ہے۔ “
qad narā taqalluba wajhika fī l-samāi falanuwalliyannaka qib'latan tarḍāhā fawalli wajhaka shaṭra l-masjidi l-ḥarāmi waḥaythu mā kuntum fawallū wujūhakum shaṭrahu wa-inna alladhīna ūtū l-kitāba layaʿlamūna annahu l-ḥaqu min rabbihim wamā l-lahu bighāfilin ʿammā yaʿmalūna
یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں ۔ لو ہم اس قبلے کی طرف تمہیں پھیر دیتے ہیں جسے تم پسند کرتے ہو ۔ مسجد حرام کی طرف رخ پھیر دو ۔ اب جہاں کہیں تم ہو اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھا کرو ۔ یہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے ، خوب جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ کا یہ حکم ان کے رب ہی کی طرف سے ہے اور برحق ہے ، مگر اس کے باوجود جو کچھ یہ کررہے ہیں ، اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں ہے ۔
wala-in atayta alladhīna ūtū l-kitāba bikulli āyatin mā tabiʿū qib'lataka wamā anta bitābiʿin qib'latahum wamā baʿḍuhum bitābiʿin qib'lata baʿḍin wala-ini ittabaʿta ahwāahum min baʿdi mā jāaka mina l-ʿil'mi innaka idhan lamina l-ẓālimīna
تم ان اہل کتاب کے پاس خواہ کوئی نشانی لے آؤ ، ممکن نہیں کہ یہ تمہار قبلے کی پیروی کرنے لگیں اور نہ تمہارے لئے یہ ممکن ہے کہ ان کے قبلے کی پیروی کرو ، اور ان میں سے کوئی گروہ بھی دوسرے کے قبلے کی پیروی کے لئے تیا ر نہیں ہے اور اگر تم نے اس علم کے بعد ، جو تمہارے پاس آچکا ہے ، ان کی خواہشات کی پیروی کی تو یقیناً تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا ،
alladhīna ātaynāhumu l-kitāba yaʿrifūnahu kamā yaʿrifūna abnāahum wa-inna farīqan min'hum layaktumūna l-ḥaqa wahum yaʿlamūna
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے ، وہ اس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے ) ایسا پہچانتے ہیں ہیں ، جیسے اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں ۔ مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپارہا ہے ۔
al-ḥaqu min rabbika falā takūnanna mina l-mum'tarīna
یہ قطعی ایک امر حق ہے تمہارے رب کی طرف سے ، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو۔
walikullin wij'hatun huwa muwallīhā fa-is'tabiqū l-khayrāti ayna mā takūnū yati bikumu l-lahu jamīʿan inna l-laha ʿalā kulli shayin qadīrun
ہر ایک کے لئے ایک رخ ہے ، جس کی طرف وہ مڑتا ہے ۔ بس تم بھلائیوں کی طرف سبقت کرو ۔ جہاں بھی تم ہوگے ، اللہ تمہیں پالے گا ۔ اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ۔ “
wamin ḥaythu kharajta fawalli wajhaka shaṭra l-masjidi l-ḥarāmi wa-innahu lalḥaqqu min rabbika wamā l-lahu bighāfilin ʿammā taʿmalūna
تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو ، وہیں سے اپنا رخ (نماز کے وقت ) مسجد حرام کی طرف پھیردو ، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل برحق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بیخبر نہیں ہے۔ “
wamin ḥaythu kharajta fawalli wajhaka shaṭra l-masjidi l-ḥarāmi waḥaythu mā kuntum fawallū wujūhakum shaṭrahu li-allā yakūna lilnnāsi ʿalaykum ḥujjatun illā alladhīna ẓalamū min'hum falā takhshawhum wa-ikh'shawnī wali-utimma niʿ'matī ʿalaykum walaʿallakum tahtadūna
اور جہاں بھی تمہارا گزر ہو ، اپنا رخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو اور جہاں بھی تم ہو ، اسی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ۔ ہاں جو ظالم ہیں ان کی زبان کسی حال میں بھی بند نہ ہوگی ۔ تو ان سے تم نہ ڈرو ، بلکہ مجھ سے ڈرو ، اور اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں ۔ اس توقع پر کہ تم یہ ہدایت و فلاح کا راستہ پالو۔ “
kamā arsalnā fīkum rasūlan minkum yatlū ʿalaykum āyātinā wayuzakkīkum wayuʿallimukumu l-kitāba wal-ḥik'mata wayuʿallimukum mā lam takūnū taʿlamūna
جس طرح میں نے تمہارے درمیان خودتم میں سے ایک رسول بھیجا ، جو تمہیں میری آیات سناتا ہے ، تمہاری زندگی کو سنوارتا ہے ، تمہیں کتاب اور سنت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے ،
fa-udh'kurūnī adhkur'kum wa-ush'kurū lī walā takfurūni
لہٰذا تم مجھے یاد رکھو ، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو ، کفران نعمت نہ کرو۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū is'taʿīnū bil-ṣabri wal-ṣalati inna l-laha maʿa l-ṣābirīna
اے ایمان لانے والو ! صبر اور نماز سے مددلو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ “
walā taqūlū liman yuq'talu fī sabīli l-lahi amwātun bal aḥyāon walākin lā tashʿurūna
اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں ، انہیں مردہ نہ کہو ، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں ، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا۔ “
walanabluwannakum bishayin mina l-khawfi wal-jūʿi wanaqṣin mina l-amwāli wal-anfusi wal-thamarāti wabashiri l-ṣābirīna
اور ہم ضرور تمہیں خوف وخطر ، فاقہ کشی ، جان ومال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کرکے تمہاری آزمائش کریں گے۔ اور خوشخبری سنائیں ان صبر کرنے والوں کو ،
alladhīna idhā aṣābathum muṣībatun qālū innā lillahi wa-innā ilayhi rājiʿūna
ان حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے تو کہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے۔ “
ulāika ʿalayhim ṣalawātun min rabbihim waraḥmatun wa-ulāika humu l-muh'tadūna
ان پر ان کے رب کی طرف سے بڑی عنایت ہوگی ، اس کی رحمت ان پر سایہ کرے گی اور ایسے لوگ راست رو ہیں۔ “
inna l-ṣafā wal-marwata min shaʿāiri l-lahi faman ḥajja l-bayta awi iʿ'tamara falā junāḥa ʿalayhi an yaṭṭawwafa bihimā waman taṭawwaʿa khayran fa-inna l-laha shākirun ʿalīmun
بیشک صفا ومروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑوں کے درمیان سعی کرے اور جو شخص برضا ورغبت کوئی بھلائی کا کام کرے گا ، اللہ کو اس کا علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔ “
inna alladhīna yaktumūna mā anzalnā mina l-bayināti wal-hudā min baʿdi mā bayyannāhu lilnnāsi fī l-kitābi ulāika yalʿanuhumu l-lahu wayalʿanuhumu l-lāʿinūna
جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں ، دراں حالیکہ ہم انہیں سب انسانوں کی راہنمائی کے لئے اپنی کتاب میں بیان کرچکے ہیں ۔ یقین کرو کہ اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں ،
illā alladhīna tābū wa-aṣlaḥū wabayyanū fa-ulāika atūbu ʿalayhim wa-anā l-tawābu l-raḥīmu
البتہ جو اس روش سے باز آجائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کریں اور جو کچھ چھپاتے تھے ، اسے بیان کرنے لگیں ، ان کو میں معاف کردوں گا اور میں بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔
inna alladhīna kafarū wamātū wahum kuffārun ulāika ʿalayhim laʿnatu l-lahi wal-malāikati wal-nāsi ajmaʿīna
جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں جان دے دی ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے ۔
khālidīna fīhā lā yukhaffafu ʿanhumu l-ʿadhābu walā hum yunẓarūna
اس لعنت زدہ زندگی کی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، نہ ان کی سزا میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں پھر کوئی دوسری مہلت دی جائے گی ۔ “
wa-ilāhukum ilāhun wāḥidun lā ilāha illā huwa l-raḥmānu l-raḥīmu
تمہارا اللہ ایک ہی اللہ ہے ، اس رحمٰن اور رحیم کے سوا کوئی اور اللہ نہیں ہے۔ “
inna fī khalqi l-samāwāti wal-arḍi wa-ikh'tilāfi al-layli wal-nahāri wal-ful'ki allatī tajrī fī l-baḥri bimā yanfaʿu l-nāsa wamā anzala l-lahu mina l-samāi min māin fa-aḥyā bihi l-arḍa baʿda mawtihā wabatha fīhā min kulli dābbatin wataṣrīfi l-riyāḥi wal-saḥābi l-musakhari bayna l-samāi wal-arḍi laāyātin liqawmin yaʿqilūna
جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں ان کے لئے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں ، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں ، ان کشتیوں میں جو انسانوں کے لئے نفع کی چیزیں لئے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں ، بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعہ زمین کو زندگی بخشتا ہے ۔ اور اپنے اسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جاندار مخلوق کو پھیلاتا ہے ۔ ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو (زمین و آسمان کے درمیان تابع فرمان بناکر کر کھے گئے ہیں ، بیشمار نشانیاں ہیں) ۔ “
wamina l-nāsi man yattakhidhu min dūni l-lahi andādan yuḥibbūnahum kaḥubbi l-lahi wa-alladhīna āmanū ashaddu ḥubban lillahi walaw yarā alladhīna ẓalamū idh yarawna l-ʿadhāba anna l-quwata lillahi jamīʿan wa-anna l-laha shadīdu l-ʿadhābi
اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مدمقابل بناتے ہیں ۔ اور ان کے لئے ایسے گرویدہ ہیں جیسے اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہئے ۔ کاش ، جو کچھ عذاب سامنے دیکھ کر ، انہیں سوجھنے والا ہے ۔ وہ آج ہی ان ظالموں کو سوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں ۔ اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے ۔
idh tabarra-a alladhīna ittubiʿū mina alladhīna ittabaʿū wara-awū l-ʿadhāba wataqaṭṭaʿat bihimu l-asbābu
جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور راہ نما ، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی ، اپنے پیروؤں سے بےتعلقی ظاہر کریں گے ، مگر سزا پاکر رہیں گے ۔ اور ان کے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا
waqāla alladhīna ittabaʿū law anna lanā karratan fanatabarra-a min'hum kamā tabarraū minnā kadhālika yurīhimu l-lahu aʿmālahum ḥasarātin ʿalayhim wamā hum bikhārijīna mina l-nāri
اور وہ لوگ جو دنیا میں ان کی پیروی کرتے تھے ، کہیں گے کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری کا اظہار کررہے ہیں ، ہم ان سے بیزار ہوکر دکھادیتے ۔ یوں اللہ ان لوگوں کے وہ اعمال ، جو یہ دنیا میں کررہے ہیں ، ان کے سامنے اس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے ۔ “
yāayyuhā l-nāsu kulū mimmā fī l-arḍi ḥalālan ṭayyiban walā tattabiʿū khuṭuwāti l-shayṭāni innahu lakum ʿaduwwun mubīnun
لوگو ! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو ۔ وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے ،
innamā yamurukum bil-sūi wal-faḥshāi wa-an taqūlū ʿalā l-lahi mā lā taʿlamūna
تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اللہ نے فرمائی ہیں۔
wa-idhā qīla lahumu ittabiʿū mā anzala l-lahu qālū bal nattabiʿu mā alfaynā ʿalayhi ābāanā awalaw kāna ābāuhum lā yaʿqilūna shayan walā yahtadūna
ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کئے ہیں ان کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باب دادا کو پایا ہے ۔ اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور وہ راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہی کی پیروی کئے چلے جائیں گے ؟ “
wamathalu alladhīna kafarū kamathali alladhī yanʿiqu bimā lā yasmaʿu illā duʿāan wanidāan ṣummun buk'mun ʿum'yun fahum lā yaʿqilūna
ان کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے ۔ اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے ۔ یہ بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں ، اس لئے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū kulū min ṭayyibāti mā razaqnākum wa-ush'kurū lillahi in kuntum iyyāhu taʿbudūna
اے ایمان لانے والو ! اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو ، تو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بےتکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو ۔
innamā ḥarrama ʿalaykumu l-maytata wal-dama walaḥma l-khinzīri wamā uhilla bihi lighayri l-lahi famani uḍ'ṭurra ghayra bāghin walā ʿādin falā ith'ma ʿalayhi inna l-laha ghafūrun raḥīmun
اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے ، تو وہ یہ ہے کہ مردار نہ کھاؤ۔ خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیزکرو ۔ اور کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھالے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کرے ، تو اس پر کچھ گناہ نہیں اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔
inna alladhīna yaktumūna mā anzala l-lahu mina l-kitābi wayashtarūna bihi thamanan qalīlan ulāika mā yakulūna fī buṭūnihim illā l-nāra walā yukallimuhumu l-lahu yawma l-qiyāmati walā yuzakkīhim walahum ʿadhābun alīmun
حق یہ ہے کہ جو لوگ ان احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل کئے ہیں اور تھوڑے سے دنیوی فائدوں پر انہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں ، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں ۔ قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا ، نہ انہیں پاکیزہ ٹھہرائے گا اور ان کے لئے دردناک سزا ہے۔
ulāika alladhīna ish'tarawū l-ḍalālata bil-hudā wal-ʿadhāba bil-maghfirati famā aṣbarahum ʿalā l-nāri
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لیا ۔ کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
dhālika bi-anna l-laha nazzala l-kitāba bil-ḥaqi wa-inna alladhīna ikh'talafū fī l-kitābi lafī shiqāqin baʿīdin
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہوا کہ اللہ نے تو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق کتاب نازل کی تھی ، مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف نکالے وہ اپنے جھگڑوں میں حق سے بہت دورنکل گئے۔ “
laysa l-bira an tuwallū wujūhakum qibala l-mashriqi wal-maghribi walākinna l-bira man āmana bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri wal-malāikati wal-kitābi wal-nabiyīna waātā l-māla ʿalā ḥubbihi dhawī l-qur'bā wal-yatāmā wal-masākīna wa-ib'na l-sabīli wal-sāilīna wafī l-riqābi wa-aqāma l-ṣalata waātā l-zakata wal-mūfūna biʿahdihim idhā ʿāhadū wal-ṣābirīna fī l-basāi wal-ḍarāi waḥīna l-basi ulāika alladhīna ṣadaqū wa-ulāika humu l-mutaqūna
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کرلئے یا مغرب کی طرف ، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتے داروں اور یتیموں پر ، مسکینوں اور مسافروں پر ، مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے ، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں ، تو وفا کریں اور تنگی اور مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں ۔ یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی متقی ہیں ۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū kutiba ʿalaykumu l-qiṣāṣu fī l-qatlā l-ḥuru bil-ḥuri wal-ʿabdu bil-ʿabdi wal-unthā bil-unthā faman ʿufiya lahu min akhīhi shayon fa-ittibāʿun bil-maʿrūfi wa-adāon ilayhi bi-iḥ'sānin dhālika takhfīfun min rabbikum waraḥmatun famani iʿ'tadā baʿda dhālika falahu ʿadhābun alīmun
اے ایمان والو ! تمہارے لئے قتل کے مقدمات میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے ۔ آزاد آدمی نے قتل کیا ہو ، تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیاجائے ، غلام قاتل ہو ، تو وہ غلام ہی قتل کیا جائے اور عورت اس جرم کی مرتکب ہو تو اس عورت ہی سے قصاص لیاجائے ۔ ہاں کسی قاتل کے ساتھ اس کا بھائی کچھ نرمی کرنے کے لئے تیار ہو ، تو معروف طریقے کے مطابق خون بہا کا تصفیہ ہونا چاہئے اور قاتل کو لازم ہے کہ وہ راستی کے ساتھ خون بہا ادا کرے ۔ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے ۔ اس پر بھی جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک سزا ہے ۔
walakum fī l-qiṣāṣi ḥayatun yāulī l-albābi laʿallakum tattaqūna
عقل رکھنے والو ! تمہارے قصاص میں زندگی ہے ۔ امید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کروگے ۔ “
kutiba ʿalaykum idhā ḥaḍara aḥadakumu l-mawtu in taraka khayran l-waṣiyatu lil'wālidayni wal-aqrabīna bil-maʿrūfi ḥaqqan ʿalā l-mutaqīna
تم پر فرض کیا گیا کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑرہاہو ، تو والدین اور رشتہ داروں کے لئے معروف طریقے سے وصیت کرے ۔ یہ حق ہے متقی لوگوں پر ۔
faman baddalahu baʿdamā samiʿahu fa-innamā ith'muhu ʿalā alladhīna yubaddilūnahu inna al-laha sami'un alimun
پھر جنہوں نے وصیت سنی اور بعد میں اسے بدل ڈالا ، تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہوگا۔ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
faman khāfa min mūṣin janafan aw ith'man fa-aṣlaḥa baynahum falā ith'ma ʿalayhi inna l-laha ghafūrun raḥīmun
البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے اور معاملہ سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے ، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū kutiba ʿalaykumu l-ṣiyāmu kamā kutiba ʿalā alladhīna min qablikum laʿallakum tattaqūna
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیروؤں پر فرض کئے گئے تھے ۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی ،
ayyāman maʿdūdātin faman kāna minkum marīḍan aw ʿalā safarin faʿiddatun min ayyāmin ukhara waʿalā alladhīna yuṭīqūnahu fid'yatun ṭaʿāmu mis'kīnin faman taṭawwaʿa khayran fahuwa khayrun lahu wa-an taṣūmū khayrun lakum in kuntum taʿlamūna
چند مقرر دنوں کے روزے ہیں ۔ اگر تم میں کوئی بیمار ہو ، یا سفر پر ہو ، تو دوسرے دنوں میں اتنی تعداد پوری کرلے اور جو روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہیں (پھر بھی نہ رکھیں ) تو وہ فدیہ دیں ۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے ، تو یہ اسی کے لئے بہتر ہے ۔ لیکن اگر تم سمجھو ، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو۔ “
shahru ramaḍāna alladhī unzila fīhi l-qur'ānu hudan lilnnāsi wabayyinātin mina l-hudā wal-fur'qāni faman shahida minkumu l-shahra falyaṣum'hu waman kāna marīḍan aw ʿalā safarin faʿiddatun min ayyāmin ukhara yurīdu l-lahu bikumu l-yus'ra walā yurīdu bikumu l-ʿus'ra walituk'milū l-ʿidata walitukabbirū l-laha ʿalā mā hadākum walaʿallakum tashkurūna
رمضان وہ مہینہ ہے ، جس میں قرآن نازل کیا گیا ، جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے ، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں ۔ لہٰذا اب جو شخص اس مہینے کو پائے ، اس کو لازم ہے اس کے پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو ، تو دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد کو پوری کرے ۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی چاہتا ہے ، سختی نہیں کرنا چاہتا۔ اس لئے یہ طریقہ تمہیں بتایا جارہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد کو پورا کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے ، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار واعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔ “
wa-idhā sa-alaka ʿibādī ʿannī fa-innī qarībun ujību daʿwata l-dāʿi idhā daʿāni falyastajībū lī walyu'minū bī laʿallahum yarshudūna
میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتادو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے ، میں اس کی پکار کو سنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰذا انہیں چاہئے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں شاید کہ وہ راہ راست پالیں۔ “
uḥilla lakum laylata l-ṣiyāmi l-rafathu ilā nisāikum hunna libāsun lakum wa-antum libāsun lahunna ʿalima l-lahu annakum kuntum takhtānūna anfusakum fatāba ʿalaykum waʿafā ʿankum fal-āna bāshirūhunna wa-ib'taghū mā kataba l-lahu lakum wakulū wa-ish'rabū ḥattā yatabayyana lakumu l-khayṭu l-abyaḍu mina l-khayṭi l-aswadi mina l-fajri thumma atimmū l-ṣiyāma ilā al-layli walā tubāshirūhunna wa-antum ʿākifūna fī l-masājidi til'ka ḥudūdu l-lahi falā taqrabūhā kadhālika yubayyinu l-lahu āyātihi lilnnāsi laʿallahum yattaqūna
تمہارے لیے روزوں کے مہینے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا جائز قرار دیا گیا ہے ۔ وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو ۔ اللہ کو معلوم ہوگیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کررہے تھے مگر میں نے تمہارے قصور معاف کردیئے اور تم سے درگز فرمایا ۔ اب تم راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے ۔ تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو ، اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو ، بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں ، ان کے قریب نہ پھٹکنا ، اس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لئے بصراحت بیان کرتا ہے ، توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے ۔ “
walā takulū amwālakum baynakum bil-bāṭili watud'lū bihā ilā l-ḥukāmi litakulū farīqan min amwāli l-nāsi bil-ith'mi wa-antum taʿlamūna
اور تم لوگ نہ آپس میں ایک دوسرے کے مال نارواطریقے سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لئے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقہ سے کھانے کا موقع مل جائے گا۔ “
yasalūnaka ʿani l-ahilati qul hiya mawāqītu lilnnāsi wal-ḥaji walaysa l-biru bi-an tatū l-buyūta min ẓuhūrihā walākinna l-bira mani ittaqā watū l-buyūta min abwābihā wa-ittaqū l-laha laʿallakum tuf'liḥūna
اے نبی ، لوگ تم سے چاند کی گھٹنی بڑھنی کے متعلق پوچھتے ہیں ، کہو یہ لوگوں کے لئے تاریخوں کی تعین کی اور حج کی علامتیں ہیں ، نیز ان سے کہو کہ یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف داخل ہوتے ہو ۔ نیکی تو اصل یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے ۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو ۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو ، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔ “
waqātilū fī sabīli l-lahi alladhīna yuqātilūnakum walā taʿtadū inna l-laha lā yuḥibbu l-muʿ'tadīna
اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں ، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
wa-uq'tulūhum ḥaythu thaqif'tumūhum wa-akhrijūhum min ḥaythu akhrajūkum wal-fit'natu ashaddu mina l-qatli walā tuqātilūhum ʿinda l-masjidi l-ḥarāmi ḥattā yuqātilūkum fīhi fa-in qātalūkum fa-uq'tulūhum kadhālika jazāu l-kāfirīna
ان سے لڑو جہاں بھی تمہارا ان سے مقابلہ پیش آئے اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ، اس لئے کہ قتل اگرچہ برا ہے ، مگر فتنہ اس سے بھی زیادہ برا ہے ۔ اور مسجد حرام کے قریب جب تک وہ تم سے نہ لڑیں تم بھی نہ لڑو۔ مگر جب وہ وہاں لرنے سے نہ چوکیں تو تم بھی بےتکلف انہیں مارو کہ ایسے کافروں کی یہی سزا ہے ۔
fa-ini intahaw fa-inna l-laha ghafūrun raḥīmun
پھر اگر وہ باز آجائیں تو جان لو کہ اللہ معاف کرنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
waqātilūhum ḥattā lā takūna fit'natun wayakūna l-dīnu lillahi fa-ini intahaw falā ʿud'wāna illā ʿalā l-ẓālimīna
تم ان سے لڑتے رہو ، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہوجائے ۔ پھر اگر وہ باز آجائیں تو سمجھ لو کہ ظالموں کے سوا اور کسی پر دست درازی جائز نہیں۔
al-shahru l-ḥarāmu bil-shahri l-ḥarāmi wal-ḥurumātu qiṣāṣun famani iʿ'tadā ʿalaykum fa-iʿ'tadū ʿalayhi bimith'li mā iʿ'tadā ʿalaykum wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū anna l-laha maʿa l-mutaqīna
ماہ حرام کا بدلہ ماہ حرام ہی ہے اور تمام حرمتوں کا لحاظ برابری کے ساتھ ہوگا لہٰذا جو تم پر دست درازی کرے ، تم بھی اسی طرح اس پر دست درازی کرو البتہ اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان رکھو کہ اللہ انہی لوگوں کے ساتھ جو اس کی حدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں۔
wa-anfiqū fī sabīli l-lahi walā tul'qū bi-aydīkum ilā l-tahlukati wa-aḥsinū inna l-laha yuḥibbu l-muḥ'sinīna
اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنوں کو پسند کرتا ہے ۔ “
wa-atimmū l-ḥaja wal-ʿum'rata lillahi fa-in uḥ'ṣir'tum famā is'taysara mina l-hadyi walā taḥliqū ruūsakum ḥattā yablugha l-hadyu maḥillahu faman kāna minkum marīḍan aw bihi adhan min rasihi fafid'yatun min ṣiyāmin aw ṣadaqatin aw nusukin fa-idhā amintum faman tamattaʿa bil-ʿum'rati ilā l-ḥaji famā is'taysara mina l-hadyi faman lam yajid faṣiyāmu thalāthati ayyāmin fī l-ḥaji wasabʿatin idhā rajaʿtum til'ka ʿasharatun kāmilatun dhālika liman lam yakun ahluhu ḥāḍirī l-masjidi l-ḥarāmi wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū anna l-laha shadīdu l-ʿiqābi
اللہ کی خوشنودی کے لئے جب حج اور عمرہ کی نیت کرو ، تو اسے پورا کرو اور اگر کہیں جاؤ تو جو قربانی میسر آئے ، اللہ کی جناب میں پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے ۔ مگر جو شخص مریض ہو یا جس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور اس بنا پر اپنا سر منڈوالے تو اسے چاہئے کہ فدیے کے طور پر روزہ رکھے یا صدقہ دے یا قربانی دے ، اور اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر ، اس طرح پورے دس روزے رکھ لے ۔ یہ رعایت ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گھر مسجد حرام کے قریب نہ ہوں ۔ اللہ کے ان احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور خوب جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے ۔
al-ḥaju ashhurun maʿlūmātun faman faraḍa fīhinna l-ḥaja falā rafatha walā fusūqa walā jidāla fī l-ḥaji wamā tafʿalū min khayrin yaʿlamhu l-lahu watazawwadū fa-inna khayra l-zādi l-taqwā wa-ittaqūni yāulī l-albābi
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں ۔ جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کی نیت کرے اسے خبردار رہنا چاہئے کہ حج کے دوران میں اس سے کوئی شہوانی فعل ، کوئی بدفعلی ، کوئی لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو اور جو نیک کام تم کروگے وہ اللہ کے علم میں ہوگا۔ سفر حج کے لئے زاد راہ ساتھ لے جاؤ اور سب سے بہتر زاد راہ پرہیزگاری ہے ۔ پس اے ہوشمندو ، میری نافرمانی سے پرہیز کرو
laysa ʿalaykum junāḥun an tabtaghū faḍlan min rabbikum fa-idhā afaḍtum min ʿarafātin fa-udh'kurū l-laha ʿinda l-mashʿari l-ḥarāmi wa-udh'kurūhu kamā hadākum wa-in kuntum min qablihi lamina l-ḍālīna
اور حج کے ساتھ ساتھ تم اپنے رب کا فضل بھی تلاش کرتے جاؤ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ پھر جب عرفات سے چلو تو مشعر حرام کے پاس ٹھہر کر اللہ کو یاد کرو ۔ اور اس طرح یاد کرو جس کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے ، ورنہ اس سے پہلے تم بھٹکے ہوئے تھے ۔
thumma afīḍū min ḥaythu afāḍa l-nāsu wa-is'taghfirū l-laha inna l-laha ghafūrun raḥīmun
پھر جہاں سے سب لوگ پلٹتے ہیں ، وہیں سے تم بھی پلٹو اور اللہ سے معافی چاہو ، یقینا ً وہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔
fa-idhā qaḍaytum manāsikakum fa-udh'kurū l-laha kadhik'rikum ābāakum aw ashadda dhik'ran famina l-nāsi man yaqūlu rabbanā ātinā fī l-dun'yā wamā lahu fī l-ākhirati min khalāqin
پھر جب اپنے رب کے احکام ادا کرچکو تو جس طرح پہلے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کرتے تھے ، اس طرح اب اللہ کا ذکر کرو ، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر (مگر اللہ کو یاد کرنے والے لوگوں میں بھی بہت فرق ہے ) ان میں سے کوئی تو ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ، ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دے دے ، ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
wamin'hum man yaqūlu rabbanā ātinā fī l-dun'yā ḥasanatan wafī l-ākhirati ḥasanatan waqinā ʿadhāba l-nāri
اور کوئی کہتا ہے ، اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے ۔ اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا ۔
ulāika lahum naṣībun mimmā kasabū wal-lahu sarīʿu l-ḥisābi
ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی ۔
wa-udh'kurū l-laha fī ayyāmin maʿdūdātin faman taʿajjala fī yawmayni falā ith'ma ʿalayhi waman ta-akhara falā ith'ma ʿalayhi limani ittaqā wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū annakum ilayhi tuḥ'sharūna
یہ گنتی کے چند روز ہیں جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہئیں ۔ پھر جو کوئی جلدی کرکے دوہی دن میں واپس ہوگیا ہو تو کوئی حرج نہیں اور جو کچھ دیر زیادہ ٹھہر کر پلٹا تو ھی کوئی حرج نہیں ۔ بشرطیکہ یہ دن اس نے تقویٰ کے ساتھ بسر کئے ہوں ۔ اللہ کی نافرمانی سے بچو اور خوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور میں تمہاری پیشی ہونے والی ہے ۔ “
wamina l-nāsi man yuʿ'jibuka qawluhu fī l-ḥayati l-dun'yā wayush'hidu l-laha ʿalā mā fī qalbihi wahuwa aladdu l-khiṣāmi
انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار اللہ کو گواہ ٹھہراتا ہے ۔ مگر حقیقت میں وہ بدترین دشمن حق ہوتا ہے ۔
wa-idhā tawallā saʿā fī l-arḍi liyuf'sida fīhā wayuh'lika l-ḥartha wal-nasla wal-lahu lā yuḥibbu l-fasāda
جب اسے اقتدار حاصل ہوتا ہے ، تو زمین میں اس کی ساری دوڑدھوپ اس لئے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے ، کھیتوں کو غارت کرے اور نسلوں کو تباہ کرے ۔ حالانکہ اللہ (جسے وہ گواہ بنارہا ہے) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا
wa-idhā qīla lahu ittaqi l-laha akhadhathu l-ʿizatu bil-ith'mi faḥasbuhu jahannamu walabi'sa l-mihādu
اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو ، تو اپنے وقار کا خیال اسے گناہ پر جما دیتا ہے ۔ ایسے شخص کے لئے تو بس جہنم ہی کافی ہے ۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے ۔
wamina l-nāsi man yashrī nafsahu ib'tighāa marḍāti l-lahi wal-lahu raūfun bil-ʿibādi
دوسری طرف انسانوں ہی میں کوئی ایسا بھی ہے جو رضائے الٰہی کی طلب میں اپنی جان کھپا دیتا ہے اور ایسے بندوں پر اللہ بہت مہربان ہے ۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū ud'khulū fī l-sil'mi kāffatan walā tattabiʿū khuṭuwāti l-shayṭāni innahu lakum ʿaduwwun mubīnun
اے ایمان لانے والو ! تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔
fa-in zalaltum min baʿdi mā jāatkumu l-bayinātu fa-iʿ'lamū anna l-laha ʿazīzun ḥakīmun
جو صاف صاف ہدایات تمہارے پاس آچکی ہیں ۔ اگر ان کو پالینے کے بعد بھی تم نے لغزش کھائی ، تو خوب جان رکھو کہ اللہ تم سب پر غالب اور حکیم ودانا ہے۔ “
hal yanẓurūna illā an yatiyahumu l-lahu fī ẓulalin mina l-ghamāmi wal-malāikatu waquḍiya l-amru wa-ilā l-lahi tur'jaʿu l-umūru
کیا اب وہ اس کے منتظر ہیں کہ اللہ بادلوں کا چترلگائے ۔ فرشتوں کے پرے ساتھ لئے ، خود سامنے آموجود ہو اور فیصلہ ہی کرڈالاجائے ۔ آخر کار سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہونے والے ہیں۔ “
sal banī is'rāīla kam ātaynāhum min āyatin bayyinatin waman yubaddil niʿ'mata l-lahi min baʿdi mā jāathu fa-inna l-laha shadīdu l-ʿiqābi
بنی اسرائیل سے پوچھو کیسی کھلی کھلی نشانیاں ہم نے انہیں دکھائی ہیں (اور پھر یہ بھی انہی سے پوچھ لو کہ ) اللہ کی نعمت پانے کے بعد جو قوم اس کو شقاوت سے بدلتی ہے اسے کیسی سخت سزا دیتا ہے۔ “
zuyyina lilladhīna kafarū l-ḥayatu l-dun'yā wayaskharūna mina alladhīna āmanū wa-alladhīna ittaqaw fawqahum yawma l-qiyāmati wal-lahu yarzuqu man yashāu bighayri ḥisābin
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے ، ان کے لئے دنیا کی زندگی بڑی محبوب ودل پسند بنادی گئی ہے ۔ ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں ، مگر قیامت کے روز پرہیزگارلوگ ہی ان کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے ۔ رہا دنیا کا رزق تو اللہ کو اختیار ہے ، جسے چاہے بےحساب دے دے ۔ “
kāna l-nāsu ummatan wāḥidatan fabaʿatha l-lahu l-nabiyīna mubashirīna wamundhirīna wa-anzala maʿahumu l-kitāba bil-ḥaqi liyaḥkuma bayna l-nāsi fīmā ikh'talafū fīhi wamā ikh'talafa fīhi illā alladhīna ūtūhu min baʿdi mā jāathumu l-bayinātu baghyan baynahum fahadā l-lahu alladhīna āmanū limā ikh'talafū fīhi mina l-ḥaqi bi-idh'nihi wal-lahu yahdī man yashāu ilā ṣirāṭin mus'taqīmin
ابتداء میں سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے ، (پھر یہ حالت باقی نہ رہی اور اختلافات رونما ہوگئے) تب اللہ نے نبی بھیجے جو راست روی پر بشارت دینے والے اور کج روی کے نتائج سے ڈرانے والے تھے ۔ اور ان کے ساتھ کتاب برحق نازل کی تاکہ حق کے بارے میں لوگوں کے درمیان جو اختلافات رونما ہوگئے تھے ، ان کا فیصلہ کرے ۔ اختلافات ان لوگوں نے کیا جنہیں حق کا علم دیا جاچکا تھا۔ انہوں نے روشن ہدایات پالینے کے بعد ، محض اس لئے حق کو چھوڑ کر مختلف طریقے نکالے کہ وہ آپس میں زیادتی کرنا چاہتے تھے ، پس جو لوگ انبیاء پر ایمان لے آئے ، انہیں اللہ نے اپنے اذن سے اس حق کا راستہ دکھایا جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا ، اللہ جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے۔ “
am ḥasib'tum an tadkhulū l-janata walammā yatikum mathalu alladhīna khalaw min qablikum massathumu l-basāu wal-ḍarāu wazul'zilū ḥattā yaqūla l-rasūlu wa-alladhīna āmanū maʿahu matā naṣru l-lahi alā inna naṣra l-lahi qarībun
پھر کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا ، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے ، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزرچکا ہے ۔ ان پر سختیاں گزریں ، مصیبتیں آئیں اور مارے گئے حتیٰ کہ وقت کا رسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی (اس وقت انہیں تسلی دی گئی ) ہاں اللہ کی مدد قریب ہے۔ “
yasalūnaka mādhā yunfiqūna qul mā anfaqtum min khayrin falil'wālidayni wal-aqrabīna wal-yatāmā wal-masākīni wa-ib'ni l-sabīli wamā tafʿalū min khayrin fa-inna l-laha bihi ʿalīmun
لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں ؟ “ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر ، رشتے داروں پر ، یتیموں اور مسکینوں پر اور مسافروں پر خرچ کرو اور جو بھلائی بھی تم کروگے اللہ اس سے باخبر ہوگا۔ “
kutiba ʿalaykumu l-qitālu wahuwa kur'hun lakum waʿasā an takrahū shayan wahuwa khayrun lakum waʿasā an tuḥibbū shayan wahuwa sharrun lakum wal-lahu yaʿlamu wa-antum lā taʿlamūna
تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لئے بہتر ہو ۔ اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لئے بری ہو ۔ اللہ جانتا ہے ، تم نہیں جانتے ۔ “
yasalūnaka ʿani l-shahri l-ḥarāmi qitālin fīhi qul qitālun fīhi kabīrun waṣaddun ʿan sabīli l-lahi wakuf'run bihi wal-masjidi l-ḥarāmi wa-ikh'rāju ahlihi min'hu akbaru ʿinda l-lahi wal-fit'natu akbaru mina l-qatli walā yazālūna yuqātilūnakum ḥattā yaruddūkum ʿan dīnikum ini is'taṭāʿū waman yartadid minkum ʿan dīnihi fayamut wahuwa kāfirun fa-ulāika ḥabiṭat aʿmāluhum fī l-dun'yā wal-ākhirati wa-ulāika aṣḥābu l-nāri hum fīhā khālidūna
لوگ پوچھتے ہیں کہ ماہ حرام میں لڑنا کیسا ہے ؟ کہو اس میں لڑنا بہت برا ہے ، مگر راہ خدا سے لوگوں کو روکنا اور اللہ سے کفر کرنا اور مسجد حرام کا راستہ اللہ پرستوں پر بند کرنا اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ برا ہے اور فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے ۔ وہ تو تم سے لڑتے ہی جائیں گے حتیٰ کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہارے دین سے تم کو پھیر لے جائیں (اور یہ خوب سمجھ لو کہ ) تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا ، اس کے اعمال دنیا وآخرت میں ضائع ہوجائیں گے ۔ ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ۔
inna alladhīna āmanū wa-alladhīna hājarū wajāhadū fī sabīli l-lahi ulāika yarjūna raḥmata l-lahi wal-lahu ghafūrun raḥīmun
بخلاف اس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے ، وہ رحمت الٰہی کے جائز امیدوار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انہیں نوازنے والا ہے ۔ “
yasalūnaka ʿani l-khamri wal-maysiri qul fīhimā ith'mun kabīrun wamanāfiʿu lilnnāsi wa-ith'muhumā akbaru min nafʿihimā wayasalūnaka mādhā yunfiqūna quli l-ʿafwa kadhālika yubayyinu l-lahu lakumu l-āyāti laʿallakum tatafakkarūna
پوچھتے ہیں : شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے ؟ کہو ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے ۔ اگرچہ ان میں لوگوں کے لئے کچھ منافع بھی ہیں مگر ان کا گناہ فائدے سے بہت زیادہ ہے ۔ “ پوچھتے ہیں : ہم کیا خرچ کریں ؟ کہو جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو ، اس طرح اللہ تمہارے لئے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم فکر کرو۔ “
fī l-dun'yā wal-ākhirati wayasalūnaka ʿani l-yatāmā qul iṣ'lāḥun lahum khayrun wa-in tukhāliṭūhum fa-ikh'wānukum wal-lahu yaʿlamu l-muf'sida mina l-muṣ'liḥi walaw shāa l-lahu la-aʿnatakum inna l-laha ʿazīzun ḥakīmun
دنیا وآخرت دونوں کی پوچھتے ہیں یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے ؟ کہو جس طرز عمل میں ان کے لئے بھلائی ہو ، وہی اختیار کرنا بہتر ہے۔ اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اور رہنا مشترکہ رکھو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں ۔ برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے ۔ اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا ۔ مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے ۔ “
walā tankiḥū l-mush'rikāti ḥattā yu'minna wala-amatun mu'minatun khayrun min mush'rikatin walaw aʿjabatkum walā tunkiḥū l-mush'rikīna ḥattā yu'minū walaʿabdun mu'minun khayrun min mush'rikin walaw aʿjabakum ulāika yadʿūna ilā l-nāri wal-lahu yadʿū ilā l-janati wal-maghfirati bi-idh'nihi wayubayyinu āyātihi lilnnāsi laʿallahum yatadhakkarūna
اور تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا ، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ایک مومن لونڈی ایک مشریف شریف زادی سے بہتر ہے۔ اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا ، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے ، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے ، توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے۔ “
wayasalūnaka ʿani l-maḥīḍi qul huwa adhan fa-iʿ'tazilū l-nisāa fī l-maḥīḍi walā taqrabūhunna ḥattā yaṭhur'na fa-idhā taṭahharna fatūhunna min ḥaythu amarakumu l-lahu inna l-laha yuḥibbu l-tawābīna wayuḥibbu l-mutaṭahirīna
پوچھتے ہیں حیض کا کیا حکم ہے ؟ کہو وہ ایک گندگی کی حالت ہے ۔ اس میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ، جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہوجائیں ۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ۔ اس طرح جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے ۔ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں ۔
nisāukum ḥarthun lakum fatū ḥarthakum annā shi'tum waqaddimū li-anfusikum wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū annakum mulāqūhu wabashiri l-mu'minīna
تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں ۔ تمہیں اختیار ہے ، جس طرح چاہو ، اپنی کھیتی میں جاؤ ، مگر اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اللہ کی ناراضی سے بچو ۔ خوب جان لو کہ تمہیں ایک دن اس سے ملنا ہے ۔ اور اے نبی ! جو تمہاری ہدایات کو مان لیں انہیں (صلاح وسعادت کی ) خوشخبری دے دو ۔ “
walā tajʿalū l-laha ʿur'ḍatan li-aymānikum an tabarrū watattaqū watuṣ'liḥū bayna l-nāsi wal-lahu samīʿun ʿalīmun
اللہ کے نام کو ایسی قسمیں کھانے کے لئے استعمال نہ کرو ، جن سے مقصود نیکی اور تقویٰ اور بندگان اللہ کی بھلائی کے کاموں سے باز رہناہو۔ اللہ تمہاری ساری باتیں سن رہا ہے اور سب کچھ جانتا ہے
lā yuākhidhukumu l-lahu bil-laghwi fī aymānikum walākin yuākhidhukum bimā kasabat qulūbukum wal-lahu ghafūrun ḥalīmun
جو بےمعنی قسمیں تم بلاارادہ کھالیا کرتے ہو ، ان پر اللہ گرفت نہیں کرتا ، مگر جو قسمیں تم سچے دل سے کھاتے ہو ، ان کی باز پرس وہ ضرور کرے گا ۔ اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے۔
lilladhīna yu'lūna min nisāihim tarabbuṣu arbaʿati ashhurin fa-in fāū fa-inna l-laha ghafūrun raḥīmun
جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھابیٹھتے ہیں ، ان کے لئے چار مہینے کی مہلت ہے ۔ اگر انہوں نے رجوع کرلیا ، تو اللہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے ۔
wa-in ʿazamū l-ṭalāqa fa-inna l-laha samīʿun ʿalīmun
اور اگر انہوں نے طلاق ہی کی ٹھان لی ہو مانے رہیں کہ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ “
wal-muṭalaqātu yatarabbaṣna bi-anfusihinna thalāthata qurūin walā yaḥillu lahunna an yaktum'na mā khalaqa l-lahu fī arḥāmihinna in kunna yu'minna bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri wabuʿūlatuhunna aḥaqqu biraddihinna fī dhālika in arādū iṣ'lāḥan walahunna mith'lu alladhī ʿalayhinna bil-maʿrūfi walilrrijāli ʿalayhinna darajatun wal-lahu ʿazīzun ḥakīmun
جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو ، وہ تین مرتبہ ایام ماہواری آنے تک اپنے آپ کو روکیں رکھیں ، اور ان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو ، اسے چھپائیں انہیں ہرگز ایسا نہ کرنا چاہئے ۔ اگر وہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتی ہیں۔ ان کے شوہر تعلقات درست کرلینے پر آمادہ ہوں ، تو وہ اس عدت کے دوران میں انہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لے لینے کے حق دار ہیں ۔ عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں ۔ جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں ۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے ۔ اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم ودانا موجود ہے ۔ “
al-ṭalāqu marratāni fa-im'sākun bimaʿrūfin aw tasrīḥun bi-iḥ'sānin walā yaḥillu lakum an takhudhū mimmā ātaytumūhunna shayan illā an yakhāfā allā yuqīmā ḥudūda l-lahi fa-in khif'tum allā yuqīmā ḥudūda l-lahi falā junāḥa ʿalayhimā fīmā if'tadat bihi til'ka ḥudūdu l-lahi falā taʿtadūhā waman yataʿadda ḥudūda l-lahi fa-ulāika humu l-ẓālimūna
طلاق دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کردیا جائے اور رخصت کرتے وقت ایسا کرنا تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، اس میں سے کچھ واپس لے لو ، البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو۔ ایسی صورت میں اگر انہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے ۔ تو ان کے درمیان یہ معاملہ ہوجانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرے ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ۔ ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں ۔ “
fa-in ṭallaqahā falā taḥillu lahu min baʿdu ḥattā tankiḥa zawjan ghayrahu fa-in ṭallaqahā falā junāḥa ʿalayhimā an yatarājaʿā in ẓannā an yuqīmā ḥudūda l-lahi watil'ka ḥudūdu l-lahi yubayyinuhā liqawmin yaʿlamūna
پھر اگر (دو بار طلاق دینے کے بعد) تیسری بار طلاق دے دی ، تو وہ عورت پھر اس کے لئے حلال نہ ہوگی ، الا یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو اور وہ اسے طلاق دے دے ۔ تب اگر پہلا شوہر اور عورت دونوں یہ خیال کریں کہ حدود الٰہی قائم رکھیں گے تو ان کے لئے ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلینے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ، جنہیں وہ ان لوگوں کی ہدایت کے لئے واضح کررہا ہے ۔ جو (جو اس کی حدوں کو توڑنے کا انجام جانتے ہیں۔ ) “
wa-idhā ṭallaqtumu l-nisāa fabalaghna ajalahunna fa-amsikūhunna bimaʿrūfin aw sarriḥūhunna bimaʿrūfin walā tum'sikūhunna ḍirāran litaʿtadū waman yafʿal dhālika faqad ẓalama nafsahu walā tattakhidhū āyāti l-lahi huzuwan wa-udh'kurū niʿ'mata l-lahi ʿalaykum wamā anzala ʿalaykum mina l-kitābi wal-ḥik'mati yaʿiẓukum bihi wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū anna l-laha bikulli shayin ʿalīmun
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آجائے ، تو یا بھلے طریقے سے انہیں روک لو یا بھلے طریقے سے رخصت کردو ۔ محض ستانے کی خاطر انہیں نہ روکے رکھنا یہ زیادتی ہوگی اور جو ایسا کرے گا ، وہ درحقیقت اپنے اوپر ظلم کرے گا۔ اللہ کی آیات کا کھیل نہ بناؤ۔ بھول نہ جاؤ کہ اللہ نے کس نعمت عظمیٰ سے تمہیں سرفراز کیا ہے ۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکمت اس نے تم پر نازل کی ہے ، اس کا احترام ملحوظ رکھو ، اللہ سے ڈرو ، اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بات کی خبر ہے۔
wa-idhā ṭallaqtumu l-nisāa fabalaghna ajalahunna falā taʿḍulūhunna an yankiḥ'na azwājahunna idhā tarāḍaw baynahum bil-maʿrūfi dhālika yūʿaẓu bihi man kāna minkum yu'minu bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri dhālikum azkā lakum wa-aṭharu wal-lahu yaʿlamu wa-antum lā taʿlamūna
جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو پھر اس میں مانع نہ ہو ، کہ وہ اپنے زیر تجویز شوہروں سے نکاح کرلیں ، جبکہ وہ معروف طریقے سے باہم مناکحت پر راضی ہوں۔ تمہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ایسی جرأت ہرگز نہ کرنا ، اگر تم اللہ اور روز آخر پر ایمان لانے والے ہو ، تمہارے لئے شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہی ہے کہ اس سے باز رہو ۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ “
wal-wālidātu yur'ḍiʿ'na awlādahunna ḥawlayni kāmilayni liman arāda an yutimma l-raḍāʿata waʿalā l-mawlūdi lahu riz'quhunna wakis'watuhunna bil-maʿrūfi lā tukallafu nafsun illā wus'ʿahā lā tuḍārra wālidatun biwaladihā walā mawlūdun lahu biwaladihi waʿalā l-wārithi mith'lu dhālika fa-in arādā fiṣālan ʿan tarāḍin min'humā watashāwurin falā junāḥa ʿalayhimā wa-in aradttum an tastarḍiʿū awlādakum falā junāḥa ʿalaykum idhā sallamtum mā ātaytum bil-maʿrūfi wa-ittaqū l-laha wa-iʿ'lamū anna l-laha bimā taʿmalūna baṣīrun
جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدت رضاعت تک دودھ پئے ، تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں۔ اس صورت میں بچے کے باپ کو معروف طریقے سے انہیں کھاناکپڑا دینا ہوگا۔ مگر کسی پر اس کی وسعت سے زیادہ بڑھ کر بار نہ ڈالنا چاہئے۔ نہ تو ماں کو اس وجہ سے تکلیف میں ڈالا جائے کہ بچہ اس کا ہے ، نہ ہی باپ کو اس وجہ سے تنگ کیا جائے کہ بچہ اس کا ہے ۔ دودھ پلانے والی کا یہ حق جیسا کہ بچے کے باپ پر ہے ، ویسا ہی اس کے وارث پر بھی ہے ۔ لیکن اگر فریقین باہمی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں ، تو ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اگر تمہارا خیال اپنی اولاد کو کسی غیر عورت سے دودھ پلوانے کا ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ اس کا جو کچھ معاوضہ طے کردو ، وہ معروف طریقے پر ادا کرو۔ اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو ، سب اللہ کی نظر میں ہے۔ “
wa-alladhīna yutawaffawna minkum wayadharūna azwājan yatarabbaṣna bi-anfusihinna arbaʿata ashhurin waʿashran fa-idhā balaghna ajalahunna falā junāḥa ʿalaykum fīmā faʿalna fī anfusihinna bil-maʿrūfi wal-lahu bimā taʿmalūna khabīrun
تم میں سے جو لوگ مرجائیں ، ان کے پیچھے اگر ان کی بیویاں زندہ ہوں ، تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن روکے رکھیں ، پھر جب ان کی مدت پوری ہوجائے ، تو انہیں اختیار ہے ، اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جو چاہیں کریں ۔ تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ اللہ تم سب کے اعمال سے باخبر ہے۔
walā junāḥa ʿalaykum fīmā ʿarraḍtum bihi min khiṭ'bati l-nisāi aw aknantum fī anfusikum ʿalima l-lahu annakum satadhkurūnahunna walākin lā tuwāʿidūhunna sirran illā an taqūlū qawlan maʿrūfan walā taʿzimū ʿuq'data l-nikāḥi ḥattā yablugha l-kitābu ajalahu wa-iʿ'lamū anna l-laha yaʿlamu mā fī anfusikum fa-iḥ'dharūhu wa-iʿ'lamū anna l-laha ghafūrun ḥalīmun
زمانہ عدت میں خواہ تم ان پر بیوہ عورتوں کے ساتھ منگنی کا ارادہ اشارے کنایے میں ظاہر کردو ، خواہ دل میں چھپائے رکھو ، دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اللہ جانتا ہے کہ ان کا خیال تو تمہارے دل میں آئے گا ہی ۔ مگر دیکھو ، خفیہ عہدوپیمان نہ کرنا ۔ اگر کوئی بات کرنی ہے تو معروف طریقے سے کرو۔ اور عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ عدت پوری نہ ہوجائے ۔ خوب سمجھ لو کہ اللہ تمہارے دلوں کا حال تک جانتا ہے۔ لہٰذا اس سے ڈرو اور یہ بھی جان لو کہ اللہ بردبار ہے۔ (چھوٹی چھوٹی ) باتوں سے درگزرفرماتا ہے ۔ “
lā junāḥa ʿalaykum in ṭallaqtumu l-nisāa mā lam tamassūhunna aw tafriḍū lahunna farīḍatan wamattiʿūhunna ʿalā l-mūsiʿi qadaruhu waʿalā l-muq'tiri qadaruhu matāʿan bil-maʿrūfi ḥaqqan ʿalā l-muḥ'sinīna
تم پر کچھ گناہ نہیں ، اگر اپنی عورتوں کو طلاق دے دو ، قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے یا مہر مقرر ہو۔ اس صورت میں انہیں کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہئے ۔ خوشحال آدمی اپنی مقدرت کے مطابق اور غریب اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے ۔ یہ حق ہے نیک آدمیوں پر ۔
wa-in ṭallaqtumūhunna min qabli an tamassūhunna waqad faraḍtum lahunna farīḍatan faniṣ'fu mā faraḍtum illā an yaʿfūna aw yaʿfuwā alladhī biyadihi ʿuq'datu l-nikāḥi wa-an taʿfū aqrabu lilttaqwā walā tansawū l-faḍla baynakum inna l-laha bimā taʿmalūna baṣīrun
اگر تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی ہو ، لیکن مہر مقرر کیا جاچکا ہو تو اس صورت میں نصف مہر دینا ہوگا۔ یہ اور بات ہے کہ عورت نرمی برتے (اور مہر نہ لے) یا وہ مرد ، جس کے اختیار میں عقد نکاح ہے ، نرمی سے کام لے (اور پورا مہر دے دے ) اور تم (یعنی مرد) نرمی سے کام لو ، یہ تو تقویٰ سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو ۔ تمہارے اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے۔ “
ḥāfiẓū ʿalā l-ṣalawāti wal-ṣalati l-wus'ṭā waqūmū lillahi qānitīna
اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو ، خصوصاً اس نماز کی جو درمیان میں ہے ۔ اللہ کے آگے اس طرح کھڑے ہو جیسے فرمان بردار غلام کھڑے ہوتے ہیں ۔
fa-in khif'tum farijālan aw ruk'bānan fa-idhā amintum fa-udh'kurū l-laha kamā ʿallamakum mā lam takūnū taʿlamūna
بدامنی کی حالت ہو ، تو خواہ پیدل ہو ، خواہ سوار ہو ، جس طرح ممکن ہو نماز پڑھو۔ اور جب امن میسر آجائے تو اللہ کو اس طریقے سے یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھایا دیا ہے ۔ جس سے تم پہلے ناواقف تھے ۔ “
wa-alladhīna yutawaffawna minkum wayadharūna azwājan waṣiyyatan li-azwājihim matāʿan ilā l-ḥawli ghayra ikh'rājin fa-in kharajna falā junāḥa ʿalaykum fī mā faʿalna fī anfusihinna min maʿrūfin wal-lahu ʿazīzun ḥakīmun
تم میں سے جو لوگ وفات پائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں ، ان کو چاہئے کہ اپنی بیویوں کے حق میں ، یہ وصیت کرجائیں کہ ایک سال تک ان کو نان ونفقہ دیا جائے اور وہ گھروں سے نہ نکالی جائیں ۔ پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو اپنی ذات کے معاملے میں ، معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں اس کی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے ، اللہ سب پر غالب ، اقتدار رکھنے والا اور حکیم ودانا ہے ۔
walil'muṭallaqāti matāʿun bil-maʿrūfi ḥaqqan ʿalā l-mutaqīna
اس طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو ، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے ۔ یہ حق ہے متقی لوگوں پر ۔
kadhālika yubayyinu l-lahu lakum āyātihi laʿallakum taʿqilūna
اس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے ۔ امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کروگے ۔ “
alam tara ilā alladhīna kharajū min diyārihim wahum ulūfun ḥadhara l-mawti faqāla lahumu l-lahu mūtū thumma aḥyāhum inna l-laha ladhū faḍlin ʿalā l-nāsi walākinna akthara l-nāsi lā yashkurūna
تم نے ان لوگوں کے حال پر کچھ غور کیا ، جو موت کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے ؟ اللہ نے ان سے فرمایا : مرجاؤ۔ اور پھر اس نے ان کو دوبارہ زندگی بخشی ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسان پر بڑافضل فرمانے والا ہے ، مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ۔ “
waqātilū fī sabīli l-lahi wa-iʿ'lamū anna l-laha samīʿun ʿalīmun
اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔ “
man dhā alladhī yuq'riḍu l-laha qarḍan ḥasanan fayuḍāʿifahu lahu aḍʿāfan kathīratan wal-lahu yaqbiḍu wayabṣuṭu wa-ilayhi tur'jaʿūna
تم میں سے کون ہے ، جو اللہ کو قرض حسن دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کردے ۔ گھٹانا بھی اس کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی ، اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کرجانا ہے۔ “
alam tara ilā l-mala-i min banī is'rāīla min baʿdi mūsā idh qālū linabiyyin lahumu ib'ʿath lanā malikan nuqātil fī sabīli l-lahi qāla hal ʿasaytum in kutiba ʿalaykumu l-qitālu allā tuqātilū qālū wamā lanā allā nuqātila fī sabīli l-lahi waqad ukh'rij'nā min diyārinā wa-abnāinā falammā kutiba ʿalayhimu l-qitālu tawallaw illā qalīlan min'hum wal-lahu ʿalīmun bil-ẓālimīna
پھر تم نے اس معاملے پر غور کیا ، جو موسیٰ کے بعد سرداران بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا ؟ انہوں نے اپنے نبی سے کہا ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں۔ نبی نے پوچھا ! کیا کہیں ایسا تو نہ ہوگا کہ تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے اور پھر تم نہ لڑو ؟ وہ کہنے لگے : بھلایہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم راہ اللہ میں لڑیں ، جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کردئیے گئے ہیں ؟ “ مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا ؟ تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے ، اور اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو ہے۔ “
waqāla lahum nabiyyuhum inna l-laha qad baʿatha lakum ṭālūta malikan qālū annā yakūnu lahu l-mul'ku ʿalaynā wanaḥnu aḥaqqu bil-mul'ki min'hu walam yu'ta saʿatan mina l-māli qāla inna l-laha iṣ'ṭafāhu ʿalaykum wazādahu basṭatan fī l-ʿil'mi wal-jis'mi wal-lahu yu'tī mul'kahu man yashāu wal-lahu wāsiʿun ʿalīmun
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے ۔ یہ سن کر وہ بولے : ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حق دار ہوگیا ؟ اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں ۔ وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے۔ “ نبی نے جواب دیا : اللہ نے تمہارے مقابلے میں اس کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی اور جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے ، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اس کے علم میں ہے ۔ “
waqāla lahum nabiyyuhum inna āyata mul'kihi an yatiyakumu l-tābūtu fīhi sakīnatun min rabbikum wabaqiyyatun mimmā taraka ālu mūsā waālu hārūna taḥmiluhu l-malāikatu inna fī dhālika laāyatan lakum in kuntum mu'minīna
ان کے نبی نے کہا : اللہ کی طرف سے اس کے بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے عہد میں وہ صندوق تمہیں واپس مل جائے گا ، جس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لئے سکون قلب کا سامان ہے ، جس میں آل موسیٰ اور آل ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں اور جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں ۔ اگر تم مومن ہو ، تو یہ تمہارے لئے بہت بڑی نشانی ہے۔ “
falammā faṣala ṭālūtu bil-junūdi qāla inna l-laha mub'talīkum binaharin faman shariba min'hu falaysa minnī waman lam yaṭʿamhu fa-innahu minnī illā mani igh'tarafa ghur'fatan biyadihi fasharibū min'hu illā qalīlan min'hum falammā jāwazahu huwa wa-alladhīna āmanū maʿahu qālū lā ṭāqata lanā l-yawma bijālūta wajunūdihi qāla alladhīna yaẓunnūna annahum mulāqū l-lahi kam min fi-atin qalīlatin ghalabat fi-atan kathīratan bi-idh'ni l-lahi wal-lahu maʿa l-ṣābirīna
پھر جب طالوت لشکر لے کر چلا ، تو اس نے کہا : ایک دریا پر اللہ کی طرف تمہاری آزمائش ہونے والی ہے ۔ جو اس کا پانی پئے گا وہ میرا ساتھی نہیں ۔ میرا ساتھی صرف وہ ہے کہ جو اس سے پیاس نہ بجھائے ہاں ایک آدھ چلو کوئی بھر لے ، مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے ۔ “ پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کرکے آگے بڑھے تو انہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے ۔ “ لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انہیں اللہ سے ملنا ہے انہوں نے کہا بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے ۔ “
walammā barazū lijālūta wajunūdihi qālū rabbanā afrigh ʿalaynā ṣabran wathabbit aqdāmanā wa-unṣur'nā ʿalā l-qawmi l-kāfirīna
اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابلے پر نکلے تو انہوں نے دعا کی اے ہمارے رب ! ہم پر صبر کا فیضان کر ، ہمارے قدم جمادے اور اس کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر “
fahazamūhum bi-idh'ni l-lahi waqatala dāwūdu jālūta waātāhu l-lahu l-mul'ka wal-ḥik'mata waʿallamahu mimmā yashāu walawlā dafʿu l-lahi l-nāsa baʿḍahum bibaʿḍin lafasadati l-arḍu walākinna l-laha dhū faḍlin ʿalā l-ʿālamīna
آخر کار اللہ کے اذن سے انہوں نے کافروں کو ماربھگایا اور داؤد نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا ، علم دیا۔ اگر اللہ اس طرح انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا ، تو زمین کا نظام بگڑجاتا۔ لیکن دنیا کے لوگوں پر اللہ کا بڑا فضل ہے ۔ “
til'ka āyātu l-lahi natlūhā ʿalayka bil-ḥaqi wa-innaka lamina l-mur'salīna
یہ اللہ کی آیات ہیں ، جو ہم ٹھیک ٹھیک تم کو سنا رہے ہیں اور تم یقیناً ان لوگوں میں سے ہو جو رسول بناکر بھیجے گئے ہیں۔ “
til'ka l-rusulu faḍḍalnā baʿḍahum ʿalā baʿḍin min'hum man kallama l-lahu warafaʿa baʿḍahum darajātin waātaynā ʿīsā ib'na maryama l-bayināti wa-ayyadnāhu birūḥi l-qudusi walaw shāa l-lahu mā iq'tatala alladhīna min baʿdihim min baʿdi mā jāathumu l-bayinātu walākini ikh'talafū famin'hum man āmana wamin'hum man kafara walaw shāa l-lahu mā iq'tatalū walākinna l-laha yafʿalu mā yurīdu
یہ رسول (ایسے تھے کہ ) ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر زیادہ فضیلت دی ۔ ان میں کوئی ایسا تھا جس سے اللہ تعالیٰ خود ہمکلام ہوا۔ کسی کو اس نے دوسری حیثیتوں سے بلند درجے دیئے اور آخر میں عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں عطا کیں اور روح پاک سے اس کی مدد کی۔ اگر اللہ چاہتا ، تو ممکن نہ تھا کہ ان رسولوں کے بعد ، جو لوگ روشن نشانیاں دیکھ چکے تھے ، وہ آپس میں لڑتے مگر (اللہ کی مشیئت یہ نہ تھی کہ وہ لوگوں کو جبراً اختلافات سے روکے ، اس وجہ سے ) انہوں نے باہم اختلاف کیا ۔ پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کی راہ اختیار کی ۔ ہاں اللہ چاہتاتو وہ ہرگز نہ لڑتے مگر جو اللہ چاہتا ہے کرتا ہے۔
yāayyuhā alladhīna āmanū anfiqū mimmā razaqnākum min qabli an yatiya yawmun lā bayʿun fīhi walā khullatun walā shafāʿatun wal-kāfirūna humu l-ẓālimūna
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، جو کچھ مال ومتاع ہم نے تم کو بخشا ہے ، اس میں خرچ کرو ، قبل اس کے کہ وہ دن آئے ، جس میں نہ خرید وفروخت ہوگی ، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی ۔ اور ظالم اصل میں وہی ہیں جو کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ۔ “
al-lahu lā ilāha illā huwa l-ḥayu l-qayūmu lā takhudhuhu sinatun walā nawmun lahu mā fī l-samāwāti wamā fī l-arḍi man dhā alladhī yashfaʿu ʿindahu illā bi-idh'nihi yaʿlamu mā bayna aydīhim wamā khalfahum walā yuḥīṭūna bishayin min ʿil'mihi illā bimā shāa wasiʿa kur'siyyuhu l-samāwāti wal-arḍa walā yaūduhu ḥif'ẓuhumā wahuwa l-ʿaliyu l-ʿaẓīmu
اللہ زندہ جاوید ہستی ، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے ۔ وہ نہ سوتا ہے اور نہ اسے اونگھ لگتی ہے ۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے ، اسی کا ہے ۔ کون ہے جو اس کی جناب میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے ۔ اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے ، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اس کی معلومات میں سے کوئی چیز ان کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی ۔ الا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی ان کو دینا چاہے اس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور ان کی نگہبانی اس کے لئے کوئی تھکادینے والا کام نہیں ہے ۔ بس وہی بزرگ و برتر ذات ہے۔ “
lā ik'rāha fī l-dīni qad tabayyana l-rush'du mina l-ghayi faman yakfur bil-ṭāghūti wayu'min bil-lahi faqadi is'tamsaka bil-ʿur'wati l-wuth'qā lā infiṣāma lahā wal-lahu samīʿun ʿalīmun
دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے ۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے ۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آیا ، اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
al-lahu waliyyu alladhīna āmanū yukh'rijuhum mina l-ẓulumāti ilā l-nūri wa-alladhīna kafarū awliyāuhumu l-ṭāghūtu yukh'rijūnahum mina l-nūri ilā l-ẓulumāti ulāika aṣḥābu l-nāri hum fīhā khālidūna
جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کا حامی اور مددگار اللہ ہے ۔ اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ان کا حامی و مددگار طاغوت ہے ۔ اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں ۔ یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ۔ “
alam tara ilā alladhī ḥājja ib'rāhīma fī rabbihi an ātāhu l-lahu l-mul'ka idh qāla ib'rāhīmu rabbiya alladhī yuḥ'yī wayumītu qāla anā uḥ'yī wa-umītu qāla ib'rāhīmu fa-inna l-laha yatī bil-shamsi mina l-mashriqi fati bihā mina l-maghribi fabuhita alladhī kafara wal-lahu lā yahdī l-qawma l-ẓālimīna
کیا تم نے اس شخص کے حال پر غور نہیں کیا جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے جھگڑا کیا تھا۔ جھگڑا اس بات پر کہ ابراہیم (علیہ السلام) کا رب کون ہے اور اس بناپر کہ اس شخص کو اللہ نے حکومت دے رکھی تھی ۔ جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے ۔ “ تو اس نے جواب دیا : زندگی اور موت میرے اختیار میں ہے۔ “ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا : اچھا ، اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو ذرا اسے مغرب سے نکال لا۔ “ یہ سن کر وہ منکر حق ششدر رہ گیا ، مگر اللہ ظالموں کو راہ راست نہیں دکھایا کرتا۔
aw ka-alladhī marra ʿalā qaryatin wahiya khāwiyatun ʿalā ʿurūshihā qāla annā yuḥ'yī hādhihi l-lahu baʿda mawtihā fa-amātahu l-lahu mi-ata ʿāmin thumma baʿathahu qāla kam labith'ta qāla labith'tu yawman aw baʿḍa yawmin qāla bal labith'ta mi-ata ʿāmin fa-unẓur ilā ṭaʿāmika washarābika lam yatasannah wa-unẓur ilā ḥimārika walinajʿalaka āyatan lilnnāsi wa-unẓur ilā l-ʿiẓāmi kayfa nunshizuhā thumma naksūhā laḥman falammā tabayyana lahu qāla aʿlamu anna l-laha ʿalā kulli shayin qadīrun
یا پھر مثال کے طور پر اس شخص کو دیکھو ، جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا ، جو اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی ۔ اس نے کہا : یہ آبادی جو ہلاک ہوچکی ہے ، اسے اللہ کس طرح دوبارہ زندگی بخشے گا ؟ “ اس پر اللہ نے اس کی روح مکمل قبض کرلی اور وہ سو برس تک مردہ پڑا رہا۔ پھر اللہ نے اسے دوبارہ زندگی بخشی اور اس سے پوچھا : بتاؤ کتنی مدت پڑے رہے ہو ؟ “ اس نے کہا : ایک دن یا چند گھنٹے رہا ہوں گا “ فرمایا : تم پر سو برس اسی حالت میں گزر چکے ہیں ۔ اب ذرا اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو کہ اس میں ذرا تغیر نہیں آیا ہے۔ دوسری طرف ذرا اپنے گدھے کو بھی دیکھو (کہ اس کا پنجر تک بوسیدہ ہورہا ہے) اور یہ ہم نے اس لئے کیا ہے کہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنادینا چاہتے ہیں ۔ پھر دیکھو کہ ہڈیوں کے اس پنجر کو ہم کس طرح اٹھاکر گوشت پوست اس پر چڑھاتے ہیں ۔ “ اس طرح جب حقیقت اس کے سامنے بالکل نمایاں ہوگئی ، تو اس نے کہا : میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ “
wa-idh qāla ib'rāhīmu rabbi arinī kayfa tuḥ'yī l-mawtā qāla awalam tu'min qāla balā walākin liyaṭma-inna qalbī qāla fakhudh arbaʿatan mina l-ṭayri faṣur'hunna ilayka thumma ij'ʿal ʿalā kulli jabalin min'hunna juz'an thumma ud'ʿuhunna yatīnaka saʿyan wa-iʿ'lam anna l-laha ʿazīzun ḥakīmun
جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب مجھے دکھادے تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے ؟ “ فرمایا کیا تو ایمان نہیں رکھتا ؟ “ اس نے عرض کیا ایمان تو رکھتا ہوں مگر دل کا اطمینان درکار ہے ۔ فرمایا اچھا چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کرلے پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے ۔ پھر ان کو پکار ، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے ۔ خوب جان لے کہ اللہ نہایت بااقتدار اور حکیم ہے۔ “
mathalu alladhīna yunfiqūna amwālahum fī sabīli l-lahi kamathali ḥabbatin anbatat sabʿa sanābila fī kulli sunbulatin mi-atu ḥabbatin wal-lahu yuḍāʿifu liman yashāu wal-lahu wāsiʿun ʿalīmun
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں ، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں ۔ اسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے ، فروانی عطا کرتا ہے ۔ وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی ۔ “
alladhīna yunfiqūna amwālahum fī sabīli l-lahi thumma lā yut'biʿūna mā anfaqū mannan walā adhan lahum ajruhum ʿinda rabbihim walā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرکے پھر احسان نہیں جتاتے ، نہ دکھ دیتے ہیں ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ۔ اور ان کے لئے کسی رنج اور خوف کا موقعہ نہیں ۔ “
qawlun maʿrūfun wamaghfiratun khayrun min ṣadaqatin yatbaʿuhā adhan wal-lahu ghaniyyun ḥalīmun
ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے ، جس کے پیچھے دکھ ہو۔ “ اور اللہ بےنیاز ہے اور بربادی اس کی صفت ہے ۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū lā tub'ṭilū ṣadaqātikum bil-mani wal-adhā ka-alladhī yunfiqu mālahu riāa l-nāsi walā yu'minu bil-lahi wal-yawmi l-ākhiri famathaluhu kamathali ṣafwānin ʿalayhi turābun fa-aṣābahu wābilun fatarakahu ṣaldan lā yaqdirūna ʿalā shayin mimmā kasabū wal-lahu lā yahdī l-qawma l-kāfirīna
اے ایمان لانے والو ! اپنے صدقات کو احسان جتاکر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملادو ، جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے ، نہ آخرت پر ۔ اس شخص کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹان تھی ، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی ۔ اس پر جب زور کامینہ برسا تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی ۔ ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کرکے جو نیکی کماتے ہیں ، اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آتا ، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا ، اللہ کا دستور نہیں ہے ۔
wamathalu alladhīna yunfiqūna amwālahumu ib'tighāa marḍāti l-lahi watathbītan min anfusihim kamathali jannatin birabwatin aṣābahā wābilun faātat ukulahā ḍiʿ'fayni fa-in lam yuṣib'hā wābilun faṭallun wal-lahu bimā taʿmalūna baṣīrun
بخلاف اس کے جو لوگ اپنے مال محض اللہ کی رضاجوئی کے لئے دل کے پورے ثبات وقرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں ۔ ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے ، جیسے کسی سطح مرتفع پر ایک باغ ہو ۔ اگر زور کی بارش ہوجائے تو دگنا پھل لائے ، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پھوار ہی اس کے لئے کافی ہوجائے ۔ تم جو کچھ کرتے ہو ، سب اللہ کی نظر میں ہے۔ “
ayawaddu aḥadukum an takūna lahu jannatun min nakhīlin wa-aʿnābin tajrī min taḥtihā l-anhāru lahu fīhā min kulli l-thamarāti wa-aṣābahu l-kibaru walahu dhurriyyatun ḍuʿafāu fa-aṣābahā iʿ'ṣārun fīhi nārun fa-iḥ'taraqat kadhālika yubayyinu l-lahu lakumu l-āyāti laʿallakum tatafakkarūna
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہر اباغ ہو ، نہروں سے سیراب ، کھجوروں اور انگوروں اور ہر قسم کے پھلوں سے لدا ہوا ، اور وہ عین اس وقت میں ایک تیز بگولے کی زد میں آکر جھلس جائے جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کم سن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں ؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم غوروفکر کرو۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū anfiqū min ṭayyibāti mā kasabtum wamimmā akhrajnā lakum mina l-arḍi walā tayammamū l-khabītha min'hu tunfiqūna walastum biākhidhīhi illā an tugh'miḍū fīhi wa-iʿ'lamū anna l-laha ghaniyyun ḥamīdun
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، جو مال تم نے کمائے ہیں اور جو ہم نے زمین سے تمہارے لئے نکالا ہے ، اس میں سے بہتر حصہ راہ اللہ میں خرچ کرو۔ ایسا نہ ہو کہ اس کی راہ میں دینے کے لئے بری سے بری چیز چھاٹنے کی کوشش کرنے لگو ، حالانکہ وہی چیز اگر کوئی تمہیں دے ، تم ہرگز اسے لینا گوارا نہ کروگے ۔ الا یہ کہ اس کو قبول کرنے میں تم اغماض برت جاؤ۔ تمہیں جان لینا چاہئے کہ اللہ بےنیاز ہے اور بہترین صفات سے متصف ہے ۔ “
al-shayṭānu yaʿidukumu l-faqra wayamurukum bil-faḥshāi wal-lahu yaʿidukum maghfiratan min'hu wafaḍlan wal-lahu wāsiʿun ʿalīmun
شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرزعمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ ، مگر اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کی امید دلاتا ہے ۔ اللہ بڑا فراخ دست اور دانا ہے ۔
yu'tī l-ḥik'mata man yashāu waman yu'ta l-ḥik'mata faqad ūtiya khayran kathīran wamā yadhakkaru illā ulū l-albābi
جس کو چاہتا ہے ، حکمت عطا کرتا ہے اور جس کو حکمت ملی ، اسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی ۔ ان باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں جو دانشمند ہیں ۔ “
wamā anfaqtum min nafaqatin aw nadhartum min nadhrin fa-inna l-laha yaʿlamuhu wamā lilẓẓālimīna min anṣārin
تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو ، اللہ کو اس کا علم ہے ، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
in tub'dū l-ṣadaqāti faniʿimmā hiya wa-in tukh'fūhā watu'tūhā l-fuqarāa fahuwa khayrun lakum wayukaffiru ʿankum min sayyiātikum wal-lahu bimā taʿmalūna khabīrun
اگر اپنے صدقات اعلانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے ، لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے ۔ تمہاری بہت سی برائیاں اس طرز عمل سے محو ہوجاتی ہیں ۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ کو بہرحال اس کی خبر ہے ۔ “
laysa ʿalayka hudāhum walākinna l-laha yahdī man yashāu wamā tunfiqū min khayrin fali-anfusikum wamā tunfiqūna illā ib'tighāa wajhi l-lahi wamā tunfiqū min khayrin yuwaffa ilaykum wa-antum lā tuẓ'lamūna
لوگوں کو ہدایت دینے کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے ۔ ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخشتا ہے ۔ اور خیرات میں جو مال تم خرچ کرتے ہو ، وہ تمہارے اپنے لئے بھلائی ہے ۔ آخر تم اسی لئے خرچ کرتے ہو کہ اللہ کی رضا حاصل ہو ۔ تو کچھ مال تم خیرات میں خرچ کروگے ، اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیاجائے گا اور تمہاری حق تلفی ہرگز نہ ہوگی ۔ “
lil'fuqarāi alladhīna uḥ'ṣirū fī sabīli l-lahi lā yastaṭīʿūna ḍarban fī l-arḍi yaḥsabuhumu l-jāhilu aghniyāa mina l-taʿafufi taʿrifuhum bisīmāhum lā yasalūna l-nāsa il'ḥāfan wamā tunfiqū min khayrin fa-inna l-laha bihi ʿalīmun
خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لئے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ۔ ان کی خودداری دیکھ کر ناواقف آدمی یہ گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں ۔ تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو۔ مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں۔ ان کی اعانت میں جو مال تم خرچ روگے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا۔ “
alladhīna yunfiqūna amwālahum bi-al-layli wal-nahāri sirran waʿalāniyatan falahum ajruhum ʿinda rabbihim walā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
جو لوگ اپنے شب وروز کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ۔ اور ان کے لئے کسی خوف ورنج کا مقام نہیں ۔ “
alladhīna yakulūna l-riba lā yaqūmūna illā kamā yaqūmu alladhī yatakhabbaṭuhu l-shayṭānu mina l-masi dhālika bi-annahum qālū innamā l-bayʿu mith'lu l-riba wa-aḥalla l-lahu l-bayʿa waḥarrama l-riba faman jāahu mawʿiẓatun min rabbihi fa-intahā falahu mā salafa wa-amruhu ilā l-lahi waman ʿāda fa-ulāika aṣḥābu l-nāri hum fīhā khālidūna
جو لوگ سود کا مال کھاتے ہیں ان کا حال اس شخص کا سا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھوکر باؤلا کردیا ہو اور اس کی حالت میں ان کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں : تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے “ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ۔ لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت آپہنچے اور آئندہ وہ سود خواری سے باز آجائے تو جو کچھ وہ پہلے کھاچکا ، سو کھاچکا اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے ، وہ جہنمی ہے ، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا ۔
yamḥaqu l-lahu l-riba wayur'bī l-ṣadaqāti wal-lahu lā yuḥibbu kulla kaffārin athīmin
اللہ سود کا مٹھ ماردیتا ہے اور صدقات کو نشوونما دیتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ “
inna alladhīna āmanū waʿamilū l-ṣāliḥāti wa-aqāmū l-ṣalata waātawū l-zakata lahum ajruhum ʿinda rabbihim walā khawfun ʿalayhim walā hum yaḥzanūna
جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں ، ان کا اجر بیشک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقعہ نہیں ہے ۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū ittaqū l-laha wadharū mā baqiya mina l-riba in kuntum mu'minīna
اے لوگو ، جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے ، اسے چھوڑ دو ، اگر وقعی تم ایمان لائے ہو ۔
fa-in lam tafʿalū fadhanū biḥarbin mina l-lahi warasūlihi wa-in tub'tum falakum ruūsu amwālikum lā taẓlimūna walā tuẓ'lamūna
لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا ، تو آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ اور رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے ۔ اب بھی توبہ کرلو اور سود چھوڑدو تو اپنا اصل سرمایہ تم لینے کے حق دار ہو نہ تم ظلم کرو ، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ “
wa-in kāna dhū ʿus'ratin fanaẓiratun ilā maysaratin wa-an taṣaddaqū khayrun lakum in kuntum taʿlamūna
تمہارا قرض دار تنگ دست ہو تو ہاتھ کھلنے تک اسے مہلت دو اور جو صدقہ کردو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اگر تم سمجھو ۔ “
wa-ittaqū yawman tur'jaʿūna fīhi ilā l-lahi thumma tuwaffā kullu nafsin mā kasabat wahum lā yuẓ'lamūna
اس دن کی رسوائی اور مصیبت سے بچو ، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہوگے ۔ وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا۔ “
yāayyuhā alladhīna āmanū idhā tadāyantum bidaynin ilā ajalin musamman fa-uk'tubūhu walyaktub baynakum kātibun bil-ʿadli walā yaba kātibun an yaktuba kamā ʿallamahu l-lahu falyaktub walyum'lili alladhī ʿalayhi l-ḥaqu walyattaqi l-laha rabbahu walā yabkhas min'hu shayan fa-in kāna alladhī ʿalayhi l-ḥaqu safīhan aw ḍaʿīfan aw lā yastaṭīʿu an yumilla huwa falyum'lil waliyyuhu bil-ʿadli wa-is'tashhidū shahīdayni min rijālikum fa-in lam yakūnā rajulayni farajulun wa-im'ra-atāni mimman tarḍawna mina l-shuhadāi an taḍilla iḥ'dāhumā fatudhakkira iḥ'dāhumā l-ukh'rā walā yaba l-shuhadāu idhā mā duʿū walā tasamū an taktubūhu ṣaghīran aw kabīran ilā ajalihi dhālikum aqsaṭu ʿinda l-lahi wa-aqwamu lilshahādati wa-adnā allā tartābū illā an takūna tijāratan ḥāḍiratan tudīrūnahā baynakum falaysa ʿalaykum junāḥun allā taktubūhā wa-ashhidū idhā tabāyaʿtum walā yuḍārra kātibun walā shahīdun wa-in tafʿalū fa-innahu fusūqun bikum wa-ittaqū l-laha wayuʿallimukumu l-lahu wal-lahu bikulli shayin ʿalīmun
اے لوگوجو ایمان لائے ہو ، جب کسی مقررہ مدت کے لئے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو ، تو اسے لکھ لیا کرو ۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے ۔ اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہئے کہ جو معاملہ طے ہوا اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے ۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املا نہ کرسکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے پھر اپنے مردوں میں سے دوآدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلائے ۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہئیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہوگواہوں کو جب گواہ بننے کے لئے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہئے معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، معیاد کی تعین کے ساتھ ساتھ اس کی دستاویز لکھوالینے میں تساہل نہ کرو ۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لئے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ۔ اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کرلیا کرو۔ “ کاتب اور گواہ کو نہ ستایا جائے ۔ ایساکروگے تو گناہ کا ارتکاب کروگے ۔ اللہ کے غضب سے بچو ۔ وہ تم کو صحیح طریق عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے ۔ “
wa-in kuntum ʿalā safarin walam tajidū kātiban farihānun maqbūḍatun fa-in amina baʿḍukum baʿḍan falyu-addi alladhī u'tumina amānatahu walyattaqi l-laha rabbahu walā taktumū l-shahādata waman yaktum'hā fa-innahu āthimun qalbuhu wal-lahu bimā taʿmalūna ʿalīmun
اگر تم سفر کی حالت میں ہو ، اور دستاویز لکھنے کے لئے کوئی کاتب نہ ملے ، تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو ۔ اگر تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر بھروسہ کرکے اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرے ، تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہو ، اسے چاہئے کہ امانت ادا کرے اور اللہ ، اپنے رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ اور جو شہادت چھپاتا ہے اس کا دل گناہ آلودہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بیخبر نہیں ہے ۔
lillahi mā fī l-samāwāti wamā fī l-arḍi wa-in tub'dū mā fī anfusikum aw tukh'fūhu yuḥāsib'kum bihi l-lahu fayaghfiru liman yashāu wayuʿadhibu man yashāu wal-lahu ʿalā kulli shayin qadīrun
آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے ، سب اللہ کا ہے ۔ تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے گا ۔ پھر اسے اختیار ہے ، جسے چاہے ، معاف کردے اور جسے چاہے ، سزادے ۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ “
āmana l-rasūlu bimā unzila ilayhi min rabbihi wal-mu'minūna kullun āmana bil-lahi wamalāikatihi wakutubihi warusulihi lā nufarriqu bayna aḥadin min rusulihi waqālū samiʿ'nā wa-aṭaʿnā ghuf'rānaka rabbanā wa-ilayka l-maṣīru
رسول اس ہدایت پر ایمان لایا ہے ، جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے ۔ اور جو لوگ اس رسول کے ماننے والے ہیں ، انہوں نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کیا ہے ۔ وہ سب اللہ اور فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول یہ ہے کہ ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے ۔ “ ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی ۔ مالک ، ہم تجھ سے خطابخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے ۔ “
lā yukallifu l-lahu nafsan illā wus'ʿahā lahā mā kasabat waʿalayhā mā ik'tasabat rabbanā lā tuākhidh'nā in nasīnā aw akhṭanā rabbanā walā taḥmil ʿalaynā iṣ'ran kamā ḥamaltahu ʿalā alladhīna min qablinā rabbanā walā tuḥammil'nā mā lā ṭāqata lanā bihi wa-uʿ'fu ʿannā wa-igh'fir lanā wa-ir'ḥamnā anta mawlānā fa-unṣur'nā ʿalā l-qawmi l-kāfirīna
اللہ کسی متنفس پر اس کی قدرت سے زیادہ ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ۔ ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے ، اس کا پھل اسی کے لئے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے اس کا وبال اسی پر ہے ۔ اے ہمارے رب ۔ ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہوجائیں ۔ ان پر گرفت نہ کر ۔ مالک ، ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال ، جو تونے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے ۔ پروردگار ، جس بار کو اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے ۔ وہ ہم پر نہ رکھ ، ہمارے ساتھ نرمی کر ۔ ہم سے درگزر فرما ، ہم پر رحم کر ، تو ہمارا مولیٰ ہے ۔ کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔