Go to Allah Before its to Late
- Fajr:3:25 am
- Dhuhr:12:04 pm
- Asr:5:00 pm
- Maghrib:7:06 pm
- Isha'a:8:45 pm

14: سورة ابراهيم
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
In the Name of Allah—the Most Compassionate, Most Merciful.
alif-lam-ra kitābun anzalnāhu ilayka litukh'rija l-nāsa mina l-ẓulumāti ilā l-nūri bi-idh'ni rabbihim ilā ṣirāṭi l-ʿazīzi l-ḥamīdi
ا۔ ل۔ ر۔ اے محمد ﷺ ، یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے تمہاری طرف نازل کیا ہے تا کہ تم لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاؤ، ان کے رب کی توفیق سے ، اس خدا کے راستے پر جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
al-lahi alladhī lahu mā fī l-samāwāti wamā fī l-arḍi wawaylun lil'kāfirīna min ʿadhābin shadīdin
اور زمین اور آسمانوں کی ساری موجودات کا مالک ہے۔ اور سخت تباہ کن سزا ہے قبول حق سے انکار کرنے والوں کے لئے
alladhīna yastaḥibbūna l-ḥayata l-dun'yā ʿalā l-ākhirati wayaṣuddūna ʿan sabīli l-lahi wayabghūnahā ʿiwajan ulāika fī ḍalālin baʿīdin
جو دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں۔ جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روک رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ راستہ (ان کی خواہشات کے مطابق) ٹیڑھا ہوجائے۔ یہ لوگ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔
wamā arsalnā min rasūlin illā bilisāni qawmihi liyubayyina lahum fayuḍillu l-lahu man yashāu wayahdī man yashāu wahuwa l-ʿazīzu l-ḥakīmu
ہم نے اپنا پیغام دینے کے لئے جب بھی کوئی رسول بھیجا ہے اس نے اپنی قوم ہی کی زبان میں پیغام دیا ہے تا کہ وہ انہیں اچھی طرح کھول کر بات سمجھائے۔ پھر اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ، ہدایت بخشتا ہے ، وہ بالادست اور حکیم ہے ”۔
walaqad arsalnā mūsā biāyātinā an akhrij qawmaka mina l-ẓulumāti ilā l-nūri wadhakkir'hum bi-ayyāmi l-lahi inna fī dhālika laāyātin likulli ṣabbārin shakūrin
ہم اس سے قبل موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیج چکے ہیں۔ اسے بھی ہم نے حکم دیا تھا کہ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لا اور انہیں تاریخ الٰہی کے سبق آموز واقعات سنا کر نصیحت کر۔ ان واقعات میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لئے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔
wa-idh qāla mūsā liqawmihi udh'kurū niʿ'mata l-lahi ʿalaykum idh anjākum min āli fir'ʿawna yasūmūnakum sūa l-ʿadhābi wayudhabbiḥūna abnāakum wayastaḥyūna nisāakum wafī dhālikum balāon min rabbikum ʿaẓīmun
یاد کرو جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا ” اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے۔ اس نے تم کو فرعون والوں سے چھڑایا جو تم سخت تکلیفیں دیتے تھے ، تمہارے لڑکوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ بچا رکھتے تھے ، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی۔
wa-idh ta-adhana rabbukum la-in shakartum la-azīdannakum wala-in kafartum inna ʿadhābī lashadīdun
اور یاد رکھو ، تمہارے رب نے خبردار کردیا تھا کہ اگر شکر گزار بنو گے تو میں تم کو اور زیادہ نوازدوں گا اور اگر کفران نعمت کروگے تو میری سزا بہت سخت ہے “۔
waqāla mūsā in takfurū antum waman fī l-arḍi jamīʿan fa-inna l-laha laghaniyyun ḥamīdun
اور موسیٰ نے کہا کہ ” اگر تم کفر کرو اور زمین کے سارے رہنے والے بھی کافر ہوجائیں تو اللہ نے بےنیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے “۔
alam yatikum naba-u alladhīna min qablikum qawmi nūḥin waʿādin wathamūda wa-alladhīna min baʿdihim lā yaʿlamuhum illā l-lahu jāathum rusuluhum bil-bayināti faraddū aydiyahum fī afwāhihim waqālū innā kafarnā bimā ur'sil'tum bihi wa-innā lafī shakkin mimmā tadʿūnanā ilayhi murībin
” کیا تمہیں ان قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ؟ قوم نوح (علیہ السلام) ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے ؟ ان کے رسول جب ان کے پاس صاف صاف باتیں اور کھلی کھلی نشانیاں لیے ہوئے آئے تو انہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے اور کہا کہ ” جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں “۔
qālat rusuluhum afī l-lahi shakkun fāṭiri l-samāwāti wal-arḍi yadʿūkum liyaghfira lakum min dhunūbikum wayu-akhirakum ilā ajalin musamman qālū in antum illā basharun mith'lunā turīdūna an taṣuddūnā ʿammā kāna yaʿbudu ābāunā fatūnā bisul'ṭānin mubīnin
ان کے رسولوں نے کہا ” کیا خدا کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے۔ وہ تمہیں بلا رہا ہے تا کہ تمہارے قصور معاف کرے اور تم کو ایک مدت مقرر تک مہلت دے۔ انہوں نے جواب دیا ” تم کچھ نہیں ہو مگر ویسے ہی انسان جیسے ہم ہیں۔ تم ہمیں ان ہستیوں کی بندگی سے روکنا چاہتے ہو ، جن کی بندگی ہمارے باپ دادا سے ہوتی چلی آرہی ہے ۔ اچھا تو لاؤ کوئی صریح سند “۔
qālat lahum rusuluhum in naḥnu illā basharun mith'lukum walākinna l-laha yamunnu ʿalā man yashāu min ʿibādihi wamā kāna lanā an natiyakum bisul'ṭānin illā bi-idh'ni l-lahi waʿalā l-lahi falyatawakkali l-mu'minūna
ان کے رسولوں نے ان سے کہا ” واقعی ہم کچھ نہیں ہیں مگر تم ہی جیسے انسان۔ لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے ، نوازتا ہے۔ اور یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ تمہیں کوئی سند لا دیں۔ سند تو اللہ ہی کے اذن سے ہو سکتی ہے اور اللہ ہی پر اہل ایمان کو بھروسہ کرنا چاہیے “۔
wamā lanā allā natawakkala ʿalā l-lahi waqad hadānā subulanā walanaṣbiranna ʿalā mā ādhaytumūnā waʿalā l-lahi falyatawakkali l-mutawakilūna
” اور ہم کیوں نہ اللہ پر بھروسہ کریں جب کہ ہماری زندگی کی راہوں میں اس نے ہماری رہنمائی کی ہے ؟ جو اذیتیں تم لوگ ہمیں دے رہے ہیں ان پر ہم صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والوں کا بھروسہ اللہ ہی پر ہونا چاہئے “۔
waqāla alladhīna kafarū lirusulihim lanukh'rijannakum min arḍinā aw lataʿūdunna fī millatinā fa-awḥā ilayhim rabbuhum lanuh'likanna l-ẓālimīna
” آخر کار منکرین نے اپنے رسولوں سے کہہ دیا کہ ” یا تو تمہیں ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا ورنہ ہم تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے “۔ ” تب ان کے رب نے ان پر وحی بھیجی کہ ” ہم ان ظالموں کو ہلاک کردیں گے
walanus'kinannakumu l-arḍa min baʿdihim dhālika liman khāfa maqāmī wakhāfa waʿīdi
اور ان کے بعد تمہیں زمین میں آباد کریں گے۔ یہ انعام ہے اس کا جو میرے حضور جواب دہی کا خوف رکھتا ہو اور میری وعید سے ڈرتا ہو “۔
wa-is'taftaḥū wakhāba kullu jabbārin ʿanīdin
“ انہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یوں ان کا فیصلہ ہوا) اور ہر جبار دشمن حق نے منہ کی کھائی ،
min warāihi jahannamu wayus'qā min māin ṣadīdin
پھر اس کے بعد آگے اس کے لئے جہنم ہے۔ وہاں اسے کچ لہو کا سا پانی پینے کو دیا جائے گا۔
yatajarraʿuhu walā yakādu yusīghuhu wayatīhi l-mawtu min kulli makānin wamā huwa bimayyitin wamin warāihi ʿadhābun ghalīẓun
جسے وہ زبردستی حلق سے اتارنے کی کوشش کرے گا اور مشکل ہی سے اتار سکے گا۔ موت ہر طرف سے اس پر چھائی رہے گی مگر وہ مرنے نہ پائے گا اور آگے ایک سخت عذاب اس کی جان کا لاگو رہے گا ”۔
mathalu alladhīna kafarū birabbihim aʿmāluhum karamādin ish'taddat bihi l-rīḥu fī yawmin ʿāṣifin lā yaqdirūna mimmā kasabū ʿalā shayin dhālika huwa l-ḍalālu l-baʿīdu
“ جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے ان کے اعمال کی مثال اسی اکھ کی سی ہے جسے ایک طوفانی دن کی آندھی نے اڑا دیا ہو۔ وہ اپنے کئے کا کچھ بھی پھل نہ پاسکیں گے ۔ یہی پرلے درجے کی گم گشتگی ہے ”۔
alam tara anna l-laha khalaqa l-samāwāti wal-arḍa bil-ḥaqi in yasha yudh'hib'kum wayati bikhalqin jadīdin
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے آسمان و زمین کی تخلیق کو حق پر قائم کیا ہے ؟ وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور ایک نئی خلقت تمہاری جگہ لے آئے۔
wamā dhālika ʿalā l-lahi biʿazīzin
ایسا کرنا اس پر کچھ بھی دشوار نہیں ہے ”۔
wabarazū lillahi jamīʿan faqāla l-ḍuʿafāu lilladhīna is'takbarū innā kunnā lakum tabaʿan fahal antum mugh'nūna ʿannā min ʿadhābi l-lahi min shayin qālū law hadānā l-lahu lahadaynākum sawāon ʿalaynā ajaziʿ'nā am ṣabarnā mā lanā min maḥīṣin
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بےنقاب ہوں گے تو اس وقت ان میں سے جو دنیا میں کمزور تھے ، وہ ان لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے ، کہیں گے “ دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے ، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لئے بھی کچھ کرسکتے ہو ؟” وہ جواب دیں گے “ اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں دکھا دیتے۔ اب تو یکساں ہے خواہ ہم جزع و فزع کریں یا صبر ، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں ”۔
waqāla l-shayṭānu lammā quḍiya l-amru inna l-laha waʿadakum waʿda l-ḥaqi wawaʿadttukum fa-akhlaftukum wamā kāna liya ʿalaykum min sul'ṭānin illā an daʿawtukum fa-is'tajabtum lī falā talūmūnī walūmū anfusakum mā anā bimuṣ'rikhikum wamā antum bimuṣ'rikhiyya innī kafartu bimā ashraktumūni min qablu inna l-ẓālimīna lahum ʿadhābun alīmun
اور جب فیصلہ چکا دیا جائے گا تو شیطان کہے گا “ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے جو وعدے تم سے کئے تھے وہ سب سچے تھے اور میں نے جتنے وعدے کئے ان میں سے کوئی بھی پورا نہ کیا۔ میرا تم پر کوئی زور تو تھا نہیں ، میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا کہ اپنے راستے کی طرف تم کو دعوت دی اور تم نے میری دعوت پر لبیک کہا۔ اب مجھے ملامت نہ کرو ، اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ یہاں نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری۔ اس سے پہلے جو تم نے مجھے خدائی میں شریک بنا رکھا تھا ، میں اس سے بری الذمہ ہوں ، ایسے ظالموں کے لئے تو دردناک سزا یقینی ہے ”۔
wa-ud'khila alladhīna āmanū waʿamilū l-ṣāliḥāti jannātin tajrī min taḥtihā l-anhāru khālidīna fīhā bi-idh'ni rabbihim taḥiyyatuhum fīhā salāmun
“ بخلاف اس کے جو لوگ دنیا میں ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ وہاں وہ اپنے رب کے اذن سے ہمیشہ رہیں گے ، اور وہاں ان کا استقبال سلامتی کی مبارکباد سے ہوگا ”۔
alam tara kayfa ḍaraba l-lahu mathalan kalimatan ṭayyibatan kashajaratin ṭayyibatin aṣluhā thābitun wafarʿuhā fī l-samāi
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کلمہ طیبہ کو کس چیز سے مثال دی ہے ؟ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اچھی ذات کا درخت جس کی جڑ زمین میں گہری جمی ہوئی ہے اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہیں ،
tu'tī ukulahā kulla ḥīnin bi-idh'ni rabbihā wayaḍribu l-lahu l-amthāla lilnnāsi laʿallahum yatadhakkarūna
ہر آن وہ اپنے رب کے حکم سے اپنے پھل دے رہا ہے۔ یہ مثالیں اللہ اس لیے دیتا ہے کہ لوگ ان سے سبق لیں۔
wamathalu kalimatin khabīthatin kashajaratin khabīthatin uj'tuthat min fawqi l-arḍi mā lahā min qarārin
اور کلمہ خبیثہ کی مثال ایک بدذات درخت کی سی ہے جو زمین کی سطح سے اکھاڑ پھینکا جاتا ہے ، اس کے لئے کوئی استحکام نہیں ہے۔
yuthabbitu l-lahu alladhīna āmanū bil-qawli l-thābiti fī l-ḥayati l-dun'yā wafī l-ākhirati wayuḍillu l-lahu l-ẓālimīna wayafʿalu l-lahu mā yashāu
ایمان لانے والوں کو اللہ ایک قول ثابت کی بنیاد پر دنیا اور آخرت ، دونوں میں ثبات عطا کرتا ہے ، اور ظالموں کو اللہ بھٹکا دیتا ہے۔ اللہ کو اختیار ہے جو چاہے کرے ”۔
alam tara ilā alladhīna baddalū niʿ'mata l-lahi kuf'ran wa-aḥallū qawmahum dāra l-bawāri
“ تم نے دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ کی نعمت پائی اور اسے کفران نعمت سے بدل ڈالا اور (اپنے ساتھ ) اپنی قوم کو بھی ہلاکت کے گھر میں جھونک دیا
jahannama yaṣlawnahā wabi'sa l-qarāru
یعنی جہنم ، جس میں ہو جھلسے جائیں گے اور وہ بدترین جائے قرار ہے
wajaʿalū lillahi andādan liyuḍillū ʿan sabīlihi qul tamattaʿū fa-inna maṣīrakum ilā l-nāri
اور اللہ کے کچھ ہمسر تجویز کرلیے تا کہ وہ انہیں اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں ؟ ان سے کہو ، اچھا مزے کرلو ، آخر کار تمہیں پلٹ کر جانا دوزخ ہی میں ہے۔
qul liʿibādiya alladhīna āmanū yuqīmū l-ṣalata wayunfiqū mimmā razaqnāhum sirran waʿalāniyatan min qabli an yatiya yawmun lā bayʿun fīhi walā khilālun
“ اے نبی ﷺ ، میرے جو بندے ایمان لائے ہیں ان سے کہہ دو کہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے (راہ خیر میں ) خرچ کریں قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی اور نہ دوست نوازی ہو سکے گی ”
al-lahu alladhī khalaqa l-samāwāti wal-arḍa wa-anzala mina l-samāi māan fa-akhraja bihi mina l-thamarāti riz'qan lakum wasakhara lakumu l-ful'ka litajriya fī l-baḥri bi-amrihi wasakhara lakumu l-anhāra
” اللہ وہی تو ہے جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا ، پھر اس کے ذریعہ سے تمہاری رزق رسانی کے لئے طرح طرح کے پھل پیدا کئے۔ جس نے کشتی کو تمہارے لیے مسخر کیا کہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے اور دریاؤں کو تمہارے لیے مسخر کیا۔
wasakhara lakumu l-shamsa wal-qamara dāibayni wasakhara lakumu al-layla wal-nahāra
جس نے سورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخر کیا کہ لگاتار چلے جا رہے ہیں اور رات اور دن کو تمہارے لیے مسخر کیا۔
waātākum min kulli mā sa-altumūhu wa-in taʿuddū niʿ'mata l-lahi lā tuḥ'ṣūhā inna l-insāna laẓalūmun kaffārun
جس نے وہ سب کچھ تمہیں دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی بےانصاف اور ناشکرا ہے “۔
wa-idh qāla ib'rāhīmu rabbi ij'ʿal hādhā l-balada āminan wa-uj'nub'nī wabaniyya an naʿbuda l-aṣnāma
” یاد کرو وہ وقت جب ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ” اس شہر (یعنی مکہ) کو امن کا شہر بنا اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا ۔
rabbi innahunna aḍlalna kathīran mina l-nāsi faman tabiʿanī fa-innahu minnī waman ʿaṣānī fa-innaka ghafūrun raḥīmun
پروردگار ، ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے (ممکن ہے کہ میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کریں ، لہٰذا ان میں سے ) جو میرے طریقے پر چلے وہ میرا ہے اور جو میرے خلاف طریقہ اختیار کرے تو یقیناً درگزر کرنے والا مہربان ہے۔
rabbanā innī askantu min dhurriyyatī biwādin ghayri dhī zarʿin ʿinda baytika l-muḥarami rabbanā liyuqīmū l-ṣalata fa-ij'ʿal afidatan mina l-nāsi tahwī ilayhim wa-ur'zuq'hum mina l-thamarāti laʿallahum yashkurūna
پروردگار ، میں نے ایک بےآب وگیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس لا بسایا ہے۔ پروردگار ، یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں ، لہٰذا تو لوگوں کے دلوں کو ان کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے ، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں۔
rabbanā innaka taʿlamu mā nukh'fī wamā nuʿ'linu wamā yakhfā ʿalā l-lahi min shayin fī l-arḍi walā fī l-samāi
پروردگار ، تو جانتا ہے جو کچھ ہم چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں “۔ اور واقعی اللہ سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے ، نہ زمین میں نہ آسمانوں میں
al-ḥamdu lillahi alladhī wahaba lī ʿalā l-kibari is'māʿīla wa-is'ḥāqa inna rabbī lasamīʿu l-duʿāi
” شکر ہے اس کا خدا کا جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) جیسے بیٹے دئیے ، حقیقت یہ ہے کہ میرا رب ضرور دعا سنتا ہے۔
rabbi ij'ʿalnī muqīma l-ṣalati wamin dhurriyyatī rabbanā wataqabbal duʿāi
اے میرے پروردگار ، مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد میں سے بھی (ایسے لوگ اٹھا جو یہ کام کریں) ۔ پروردگار ، میری دعا قبول کر۔
rabbanā igh'fir lī waliwālidayya walil'mu'minīna yawma yaqūmu l-ḥisābu
پروردگار ، مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان لانے والوں کو اس دن معاف کر دیجیو جبکہ حساب قائم ہوگا “۔
walā taḥsabanna l-laha ghāfilan ʿammā yaʿmalu l-ẓālimūna innamā yu-akhiruhum liyawmin tashkhaṣu fīhi l-abṣāru
“ اب یہ ظالم لوگ جو کچھ کر رہے ہیں ، اللہ کو تم اس سے غافل نہ سمجھو۔ اللہ تو انہیں ٹال رہا ہے اس دن کے لئے جب حال یہ ہوگا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں ،
muh'ṭiʿīna muq'niʿī ruūsihim lā yartaddu ilayhim ṭarfuhum wa-afidatuhum hawāon
سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہیں ، نظریں اوپر جمی ہیں اور دل اڑے جاتے ہیں ”۔
wa-andhiri l-nāsa yawma yatīhimu l-ʿadhābu fayaqūlu alladhīna ẓalamū rabbanā akhir'nā ilā ajalin qarībin nujib daʿwataka wanattabiʿi l-rusula awalam takūnū aqsamtum min qablu mā lakum min zawālin
“ اے نبی ؐ، اس دن سے تم انہیں ڈرا دو جبکہ عذاب انہیں آلے گا۔ اس وقت یہ ظالم کہیں گے کہ “ اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی سی مہلت اور دے دے ، ہم تیری دعوت کو لبیک کہیں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے ”۔ ( مگر انہیں صاف جواب دے دیا جائے گا کہ ) “ کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم پر تو کبھی زوال آنا ہی نہیں ہے ؟
wasakantum fī masākini alladhīna ẓalamū anfusahum watabayyana lakum kayfa faʿalnā bihim waḍarabnā lakumu l-amthāla
حالانکہ تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ بس چکے تھے جنہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا تھا اور دیکھ چکے تھے کہ ہم نے ان سے کیا سلوک کیا اور ان کی مثالیں دے دے کر ہم تمہیں سمجھا بھی چکے تھے ”۔
waqad makarū makrahum waʿinda l-lahi makruhum wa-in kāna makruhum litazūla min'hu l-jibālu
“ انہوں نے اپنی ساری ہی چالیں چل دیکھیں ، مگر ان کی ہر چال کا توڑ اللہ کے پاس تھا اگرچہ ان کی چالیں ایسی غضب کی تھیں کہ پہاڑ ان سے ٹل جائیں ”۔
falā taḥsabanna l-laha mukh'lifa waʿdihi rusulahu inna l-laha ʿazīzun dhū intiqāmin
“ پس اے نبی ﷺ ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کئے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا۔ اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے ”۔
yawma tubaddalu l-arḍu ghayra l-arḍi wal-samāwātu wabarazū lillahi l-wāḥidi l-qahāri
“ ڈراؤ انہیں اس دن سے جبکہ زمین اور آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دئیے جائیں گے ”۔ “ اور سب کے سب اللہ واحد قہار کے سامنے بےنقاب حاضر ہوجائیں گے ”۔
watarā l-muj'rimīna yawma-idhin muqarranīna fī l-aṣfādi
“ اس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے ،
sarābīluhum min qaṭirānin wataghshā wujūhahumu l-nāru
تارکول کے لباس پہنے ہوئے ہوں گے اور آگ کے شعلے ان کے چہروں پر چھائے جا رہے ہوں گے ”۔
liyajziya l-lahu kulla nafsin mā kasabat inna l-laha sarīʿu l-ḥisābi
یہ اس لیے ہوگا کہ اللہ ہر متنفس کو اس کے کئے کا بدلہ دے۔ اللہ کو حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی ”۔
hādhā balāghun lilnnāsi waliyundharū bihi waliyaʿlamū annamā huwa ilāhun wāḥidun waliyadhakkara ulū l-albābi
یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لئے ، اور یہ بھیجا گیا ہے اس لیے کہ ان کو اس کے ذریعہ سے خبردار کردیا جائے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں خدا بس ایک ہی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں وہ ہوش میں آجائیں ”۔