Go to Allah Before its to Late
- Fajr:3:25 am
- Dhuhr:12:04 pm
- Asr:5:00 pm
- Maghrib:7:06 pm
- Isha'a:8:45 pm

12: سورة يوسف
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
In the Name of Allah—the Most Compassionate, Most Merciful.
alif-lam-ra til'ka āyātu l-kitābi l-mubīni
ا ل ر۔ یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو اپنا مدعا صاف صاف بیان کرتی ہے
innā anzalnāhu qur'ānan ʿarabiyyan laʿallakum taʿqilūna
ہم نے اسے نازل کیا ہے ، قرآن بنا کر ، عربی زبان میں تاکہ تم اسے اچھی طرح سمجھ سکو ،
naḥnu naquṣṣu ʿalayka aḥsana l-qaṣaṣi bimā awḥaynā ilayka hādhā l-qur'āna wa-in kunta min qablihi lamina l-ghāfilīna
اے محمد ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کرکے بہترین پیرائے میں واقعات و حقائق تم سے بیان کرتے ہیں ورنہ اس سے پہلے تو تم بالکل بیخبر تھے
idh qāla yūsufu li-abīhi yāabati innī ra-aytu aḥada ʿashara kawkaban wal-shamsa wal-qamara ra-aytuhum lī sājidīna
یہ اس وقت کا ذکر ہے جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اباجان میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیا ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
qāla yābunayya lā taqṣuṣ ru'yāka ʿalā ikh'watika fayakīdū laka kaydan inna l-shayṭāna lil'insāni ʿaduwwun mubīnun
جواب میں اس کے باپ نے کہا بیٹآ اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہوجائیں گے ، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے
wakadhālika yajtabīka rabbuka wayuʿallimuka min tawīli l-aḥādīthi wayutimmu niʿ'matahu ʿalayka waʿalā āli yaʿqūba kamā atammahā ʿalā abawayka min qablu ib'rāhīma wa-is'ḥāqa inna rabbaka ʿalīmun ḥakīmun
اور ایسا ہی ہوگا ، تیرا رب تجھے منتخب کرے گا ، اور تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھائے گا اور تیرے اوپر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تیرے بزرگوں ابراہیم اور اسحاق پر کرچکا ہے ، یقینا تیرا رب علیم و حکیم ہے
laqad kāna fī yūsufa wa-ikh'watihi āyātun lilssāilīna
حقیقت یہ ہے کہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے قصے میں ان پوچھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
idh qālū layūsufu wa-akhūhu aḥabbu ilā abīnā minnā wanaḥnu ʿuṣ'batun inna abānā lafī ḍalālin mubīnin
یہ قصہ یوں شروع ہوتا ہے کہ اس کے بھائیوں نے آپس میں کہا " یہ یوسف اور اس کا بھائی دونوں ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں ، حالانک کہ ہم پورا تجھا ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ ہمارے اباجان بالکل بہک گئے ہیں "
uq'tulū yūsufa awi iṭ'raḥūhu arḍan yakhlu lakum wajhu abīkum watakūnū min baʿdihi qawman ṣāliḥīna
چلو یوسف کو قتل کردو یا اسے کہیں پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری ہی طرف ہوجائے۔ یہ کام کرلینے کے بعد نیک بن رہنا۔
qāla qāilun min'hum lā taqtulū yūsufa wa-alqūhu fī ghayābati l-jubi yaltaqiṭ'hu baʿḍu l-sayārati in kuntum fāʿilīna
اس پر ان میں سے ایک بولا۔ یوسف کو قتل نہ کرو ، اگر کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی اندھے کنویں میں ڈال دو ۔ کوئی آتا جاتا قافلہ اسے نکال لے جائے گا
qālū yāabānā mā laka lā tamannā ʿalā yūsufa wa-innā lahu lanāṣiḥūna
اس قرار داد پر انہوں نے اپنے باپ سے کہا : ابا جان کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں
arsil'hu maʿanā ghadan yartaʿ wayalʿab wa-innā lahu laḥāfiẓūna
کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے ، کچھ چر چگ لے گا ، اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا۔ ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں
qāla innī layaḥzununī an tadhhabū bihi wa-akhāfu an yakulahu l-dhi'bu wa-antum ʿanhu ghāfilūna
باپ نے کہا تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھائے جبکہ تم اس سے غافل ہو۔
qālū la-in akalahu l-dhi'bu wanaḥnu ʿuṣ'batun innā idhan lakhāsirūna
انہوں نے جواب دیا اگر ہمارے ہوتے اسے بھیڑئیے نے کھالی تو ہم بڑے نکمے ہوں گے
falammā dhahabū bihi wa-ajmaʿū an yajʿalūhu fī ghayābati l-jubi wa-awḥaynā ilayhi latunabbi-annahum bi-amrihim hādhā wahum lā yashʿurūna
اس طرح اصرار کرکے جب وہ اسے لے گئے اور انہوں نے طے کرلیا کہ اسے ایک اندھے کنوئیں میں چھوڑ دیں تو ہم نے یوسف کو وحی کی کہ ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کو ان کی یہ حرکت جتائے گا یہ اپنے فعل کے نتائج سے بیخبر ہیں
wajāū abāhum ʿishāan yabkūna
شام کو وہ روتے پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے
qālū yāabānā innā dhahabnā nastabiqu wataraknā yūsufa ʿinda matāʿinā fa-akalahu l-dhi'bu wamā anta bimu'minin lanā walaw kunnā ṣādiqīna
اور کہا " ابا جان ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے لگ گئے تھے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آکر اسے کھا گیا۔ آ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں
wajāū ʿalā qamīṣihi bidamin kadhibin qāla bal sawwalat lakum anfusukum amran faṣabrun jamīlun wal-lahu l-mus'taʿānu ʿalā mā taṣifūna
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کرلے غائے تھے۔ یہ سن کر ان کے باپ نے کہا " بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا۔ اچھا صبروں کروں گا اور بخوبی صبر کروں گا ، جو بات تم بنا رہے ہو ، اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جاسکتی ہے
wajāat sayyāratun fa-arsalū wāridahum fa-adlā dalwahu qāla yābush'rā hādhā ghulāmun wa-asarrūhu biḍāʿatan wal-lahu ʿalīmun bimā yaʿmalūna
ادھر ایک قافلہ آیا اور اس نے اپنے سقے کو پانی لانے کے لیے بھیجا۔ سقے نے جو کنوئیں میں ڈول ڈالا تو (یوسف کو دیکھ کر) پکار اٹھا " مبارک ہو یہاں تو ایک لڑکا ہے " ان لوگوں نے مال تجارت سمجھ کر چھپا لیا حالانکہ جو کچھ وہ کر رہے تھے خدا اس سے باخبر تھا۔
washarawhu bithamanin bakhsin darāhima maʿdūdatin wakānū fīhi mina l-zāhidīna
آخر کار انہوں نے تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض اسے بیچ ڈالا اور وہ اس کی قیمت کے معاملہ میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے
waqāla alladhī ish'tarāhu min miṣ'ra li-im'ra-atihi akrimī mathwāhu ʿasā an yanfaʿanā aw nattakhidhahu waladan wakadhālika makkannā liyūsufa fī l-arḍi walinuʿallimahu min tawīli l-aḥādīthi wal-lahu ghālibun ʿalā amrihi walākinna akthara l-nāsi lā yaʿlamūna
مصر کے جس شخص نے اسے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا " اس کو اچھی طرح رکھنا ، بعید نہیں کہ یہ ہمارے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لیے اس سرزمین میں قدم جمانے کی صورت نکالی اور اسے معاملہ فہمی کی تعلیم دینے کا انتظام کیا۔ اللہ اپنا کام کر کے رہتا ہے۔ مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
walammā balagha ashuddahu ātaynāhu ḥuk'man waʿil'man wakadhālika najzī l-muḥ'sinīna
اور جب وہ اپنی پوری جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم عطا کیا ، اس طرح ہم نیک لوگوں کو جزا دیتے ہیں
warāwadathu allatī huwa fī baytihā ʿan nafsihi waghallaqati l-abwāba waqālat hayta laka qāla maʿādha l-lahi innahu rabbī aḥsana mathwāya innahu lā yuf'liḥu l-ẓālimūna
جس عورت کے گھر میں وہ تھا وہ اس پر ڈورے ڈالنے لگی اور ایک روز دروازے بند کرکے بولی " آ جا " یوسف نے کہا : " خدا کی پناہ ، میرے رب نے تو مجھے اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں گا) ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایا کرتے "
walaqad hammat bihi wahamma bihā lawlā an raā bur'hāna rabbihi kadhālika linaṣrifa ʿanhu l-sūa wal-faḥshāa innahu min ʿibādinā l-mukh'laṣīna
وہ اس کی طرف بڑھی اور یوسف بھی اس کی طرف بڑھتا اگر اپنے رب کی برہان نہ دیکھ لیتا۔ ایسا ہوا ، تاکہ اہم اس سے بدی اور بےحیائی کو دور کردیں ، در حقیقت وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا
wa-is'tabaqā l-bāba waqaddat qamīṣahu min duburin wa-alfayā sayyidahā ladā l-bābi qālat mā jazāu man arāda bi-ahlika sūan illā an yus'jana aw ʿadhābun alīmun
آخر کار یوسف اور وہ آگے پیچھے دروازے کی طرف بھاگے اور اس نے پیچھے سے یوسف کی قمیص (کھینچ کر) پھاڑ دی۔ دروازے پر دونوں نے اس کے شوہر کو موجود پایا۔ اسے دیکھتے ہی عورت کہنے لگی : " کیا سزا ہے اس شخص کی جو تیری گھر والی پر نیت خراب کرے ؟ اس کے سوا اور کیا سزا ہوسکتی ہے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے سخت عذاب دیا جائے "
qāla hiya rāwadatnī ʿan nafsī washahida shāhidun min ahlihā in kāna qamīṣuhu qudda min qubulin faṣadaqat wahuwa mina l-kādhibīna
یوسف نے کہا " یہی مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہی تھی " اس عورت کے اپنے کنبہ والوں میں سے ایک شخص نے (قرینے کی) شہادت پیش کی کہ " اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی ہو تو عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا
wa-in kāna qamīṣuhu qudda min duburin fakadhabat wahuwa mina l-ṣādiqīna
اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہو تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچا
falammā raā qamīṣahu qudda min duburin qāla innahu min kaydikunna inna kaydakunna ʿaẓīmun
جب شوہر نے دیکھا کہ یوسف کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو اس نے کہا " یہ تم عورتوں کی چالاکیاں ہیں ، واقعی بڑے غضب کی ہوتی ہیں تمہاری چالیں
yūsufu aʿriḍ ʿan hādhā wa-is'taghfirī lidhanbiki innaki kunti mina l-khāṭiīna
یوسف اس معاملے سے درگزر کر۔ اور اے عورت تو اپنے قصور کی معافی مانگ ، تو ہی اصل میں خطا کار تھی
waqāla nis'watun fī l-madīnati im'ra-atu l-ʿazīzi turāwidu fatāhā ʿan nafsihi qad shaghafahā ḥubban innā lanarāhā fī ḍalālin mubīnin
شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ، محبت نے اس کو بےقابو کر رکھا ہے ، ہمارے نزدیک تو وہ صریح غلطی کر رہی ہے
falammā samiʿat bimakrihinna arsalat ilayhinna wa-aʿtadat lahunna muttaka-an waātat kulla wāḥidatin min'hunna sikkīnan waqālati ukh'ruj ʿalayhinna falammā ra-aynahu akbarnahu waqaṭṭaʿna aydiyahunna waqul'na ḥāsha lillahi mā hādhā basharan in hādhā illā malakun karīmun
اس نے جو ان کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو ان کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک چھری رکھ دی (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں) اس نے یوسف کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آجب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بےساختہ پکار اٹھیں " حاشا للہ " یہ شخص انسان نہیں ہے ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے
qālat fadhālikunna alladhī lum'tunnanī fīhi walaqad rāwadttuhu ʿan nafsihi fa-is'taʿṣama wala-in lam yafʿal mā āmuruhu layus'jananna walayakūnan mina l-ṣāghirīna
عزیز کی بیوی نے کہا " دیکھ لیا ، یہ ہے وہ شخص جس کے معاملہ میں تم مجھ پر باتیں بناتی تھیں۔ بیشک میں نے اسے رجھانے کی کوشش کی تھی مگر یہ بچ نکلا ، اگر یہ میرا کہنا نہ مانے گا تو قید کیا جائے گا اور بہت ذلیل و خوار ہوگا "
qāla rabbi l-sij'nu aḥabbu ilayya mimmā yadʿūnanī ilayhi wa-illā taṣrif ʿannī kaydahunna aṣbu ilayhinna wa-akun mina l-jāhilīna
یوسف نے کہا " اے میرے رب ! قید مجھے منظور ہے بہ نسبت اس کے کہ میں وہ کام کروں جو یہ مجھ سے چاہتی ہیں اور اگر تونے ان کی چالوں کو مجھ سے دفع نہ کیا تو میں ان کے دام میں پھنس جاؤں گا اور جاہلوں میں شامل ہو رہوں گا
fa-is'tajāba lahu rabbuhu faṣarafa ʿanhu kaydahunna innahu huwa l-samīʿu l-ʿalīmu
اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی اور ان عورتوں کی چالیں اس سے دفع کردیں ، بیشک وہی ہے جو سب کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے
thumma badā lahum min baʿdi mā ra-awū l-āyāti layasjununnahu ḥattā ḥīnin
پھر ان لوگوں کو یہ سوجھی کہ ایک مدت کے لیے اسے قید کردیں حالانکہ وہ اس (اس کی پاک دامنی اور خودا پنی عورتوں کے برے اطوار کی) صریح نشانیاں دیکھ چکے تھے
wadakhala maʿahu l-sij'na fatayāni qāla aḥaduhumā innī arānī aʿṣiru khamran waqāla l-ākharu innī arānī aḥmilu fawqa rasī khub'zan takulu l-ṭayru min'hu nabbi'nā bitawīlihi innā narāka mina l-muḥ'sinīna
قید خانے میں دو غلام اور بھی اس کے ساتھ داخل ہوئے ، ایک روز ان میں سے ایک نے کہا میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں شراب کشید کر رہا ہوں دوسرے نے کہا " میں نے دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں اور پرندے ان کو کھا رہے ہیں " دونوں نے کہا ہمیں اس کی تعبیر بتائیے ، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں
qāla lā yatīkumā ṭaʿāmun tur'zaqānihi illā nabbatukumā bitawīlihi qabla an yatiyakumā dhālikumā mimmā ʿallamanī rabbī innī taraktu millata qawmin lā yu'minūna bil-lahi wahum bil-ākhirati hum kāfirūna
یوسف نے کہا یہاں جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے میں تمہیں ان خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ ان علوم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھ عطا کیے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ میں نے ان لوگوں کا طریقہ چھوڑ کر ، جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں
wa-ittabaʿtu millata ābāī ib'rāhīma wa-is'ḥāqa wayaʿqūba mā kāna lanā an nush'rika bil-lahi min shayin dhālika min faḍli l-lahi ʿalaynā waʿalā l-nāsi walākinna akthara l-nāsi lā yashkurūna
میں نے اپنے بزرگوں ابراہیم ، اسحاق ، اور یعقوب کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ ہمارا یہ کام نہیں ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو شریک ٹھہرائیں ، در حقیقت یہ اللہ کا فضل ہے ہم پر اور تمام انسانوں پر (کہ اس نے اپنے سوا کسی کا بندہ ہمیں نہیں بنایا) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
yāṣāḥibayi l-sij'ni a-arbābun mutafarriqūna khayrun ami l-lahu l-wāḥidu l-qahāru
اے زندان کے ساتھیو ، تم خود ہی سوچو کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جو سب پر غالب ہے ؟
mā taʿbudūna min dūnihi illā asmāan sammaytumūhā antum waābāukum mā anzala l-lahu bihā min sul'ṭānin ini l-ḥuk'mu illā lillahi amara allā taʿbudū illā iyyāhu dhālika l-dīnu l-qayimu walākinna akthara l-nāsi lā yaʿlamūna
اس کو چھوڑ کر تم جن کی بندگی کر رہے ہو ، وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں ، اللہ نے ان کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی۔ فرمانروائی کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے۔ اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو ، یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
yāṣāḥibayi l-sij'ni ammā aḥadukumā fayasqī rabbahu khamran wa-ammā l-ākharu fayuṣ'labu fatakulu l-ṭayru min rasihi quḍiya l-amru alladhī fīhi tastaftiyāni
اے زنداں کے ساتھیو ، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا ، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے۔ فیصلہ ہوگیا اس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے
waqāla lilladhī ẓanna annahu nājin min'humā udh'kur'nī ʿinda rabbika fa-ansāhu l-shayṭānu dhik'ra rabbihi falabitha fī l-sij'ni biḍ'ʿa sinīna
پھر ان میں سے جس کے متعلق خیال تھا کہ وہ رہا ہوجائے گا اس سے یوسف نے کہا کہ " اپنے رب (شاہ مصر) سے میرا ذکر کرنا مگ شیطان نے اسے ایسا غفلت میں ڈالا کہ وہ اپنے رب (شاہ مصر) سے اس کا ذکر کرنا بھول گیا اور یوسف کئی سال قید خانے میں پڑے رہے
waqāla l-maliku innī arā sabʿa baqarātin simānin yakuluhunna sabʿun ʿijāfun wasabʿa sunbulātin khuḍ'rin wa-ukhara yābisātin yāayyuhā l-mala-u aftūnī fī ru'yāya in kuntum lilrru'yā taʿburūna
ایک روز بادشاہ نے کہا " میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی۔ اے اہل دربار مجھے اس خوب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو
qālū aḍghāthu aḥlāmin wamā naḥnu bitawīli l-aḥlāmi biʿālimīna
لوگوں نے کہا۔ یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے
waqāla alladhī najā min'humā wa-iddakara baʿda ummatin anā unabbi-ukum bitawīlihi fa-arsilūni
ان دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اسے ایک مدت دراز کے بعد اب بات یاد آئی اس نے کہا " میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہو ، مجھے ذرا (قید خانے میں یوسف کے پاس) بھیج دیجئے
yūsufu ayyuhā l-ṣidīqu aftinā fī sabʿi baqarātin simānin yakuluhunna sabʿun ʿijāfun wasabʿi sunbulātin khuḍ'rin wa-ukhara yābisātin laʿallī arjiʿu ilā l-nāsi laʿallahum yaʿlamūna
اس نے جا کر کہا : " یوسف ! اے سراپا راستی ، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی ، شاید کہ میں ان لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور شاید کہ وہ جان لیں "
qāla tazraʿūna sabʿa sinīna da-aban famā ḥaṣadttum fadharūhu fī sunbulihi illā qalīlan mimmā takulūna
یوسف نے کہا سات برس تک لگاتار تم کھیتی باڑی کرتے رہوگے ، اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو ان میں سے بس تھوڑا سا حصہ ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے ، نکالو اور باقی کو اس کی بالیوں ہی میں رہنے دو
thumma yatī min baʿdi dhālika sabʿun shidādun yakul'na mā qaddamtum lahunna illā qalīlan mimmā tuḥ'ṣinūna
پھر سات برس بہت سخت آئیں گے۔ اس مانے میں وہ سب غلہ کھالیا جائے گا جو تم اس برے وقت کے لیے جمع کرو گے۔ اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو
thumma yatī min baʿdi dhālika ʿāmun fīhi yughāthu l-nāsu wafīhi yaʿṣirūna
اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور وہ رس نچوڑیں گے
waqāla l-maliku i'tūnī bihi falammā jāahu l-rasūlu qāla ir'jiʿ ilā rabbika fasalhu mā bālu l-nis'wati allātī qaṭṭaʿna aydiyahunna inna rabbī bikaydihinna ʿalīmun
بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ مگر جب شاہی فرستادہ یوسف کے پاس پہنچا تو اس نے کہا اپنے رب کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے ؟ میرا رب تو ان کی مکاری سے واقف ہی ہے
qāla mā khaṭbukunna idh rāwadttunna yūsufa ʿan nafsihi qul'na ḥāsha lillahi mā ʿalim'nā ʿalayhi min sūin qālati im'ra-atu l-ʿazīzi l-āna ḥaṣḥaṣa l-ḥaqu anā rāwadttuhu ʿan nafsihi wa-innahu lamina l-ṣādiqīna
اس پر بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا تمہارا کیا تجربہ ہے اس وقت کا جب تم نے یوسف کو رجھانے کی کوشش کی تھی ؟ سب نے یک زبان ہوکر کہا " حاشا للہ " ہم نے تو اس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا عزیز کی بیوی بول اٹھی اب حق کھل چکا ہے ، وہ میں ہی تھی جس نے اس کو پھسلانے کی وکشش کی تھی ، بیشک وہ بالکل سچا ہے
dhālika liyaʿlama annī lam akhun'hu bil-ghaybi wa-anna l-laha lā yahdī kayda l-khāinīna
یہ اس لیے کہ عزیز مصر جان لے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی اور یہ کہ جو خیانت کرتے ہیں ، اللہ ان کی چالوں کو کامیابی کی راہ پر نہیں ڈالتا
wamā ubarri-u nafsī inna l-nafsa la-ammāratun bil-sūi illā mā raḥima rabbī inna rabbī ghafūrun raḥīmun
“ میں کچھ اپنے نفس کی براءت نہیں کرتی۔ نفس بدی پر اکساتا ہی ہے الا یہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو ، بیشک میرا رب بڑا غفور و رحیم ہے۔
waqāla l-maliku i'tūnī bihi astakhliṣ'hu linafsī falammā kallamahu qāla innaka l-yawma ladaynā makīnun amīnun
بادشاہ نے کہا “ انہیں میرے پاس لاؤ تا کہ میں ان کو اپنے لئے مخصوص کرلوں “۔ جب یوسف نے اس سے گفتگو کی تو اس نے کہا “ اب آپ ہمارے ہاں قدرو منزلت رکھتے ہیں اور ہمیں آپ کی امانت پر پورا بھروسہ ہے “۔
qāla ij'ʿalnī ʿalā khazāini l-arḍi innī ḥafīẓun ʿalīmun
یوسف (علیہ السلام) نے کہا “ ملک کے خزانے میرے سپرد کیجئے میں حفاظت کرنے والا بھی ہوں اور علم بھی رکھتا ہوں ”۔
wakadhālika makkannā liyūsufa fī l-arḍi yatabawwa-u min'hā ḥaythu yashāu nuṣību biraḥmatinā man nashāu walā nuḍīʿu ajra l-muḥ'sinīna
اس طرح ہم نے اس سر زمین میں یوسف کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کی۔ وہ مختار تھا کہ اس میں جہاں چاہے اپنی جگہ بنائے۔ ہم اپنی رحمت سے جو کو چاہتے ہیں ، نوازتے ہیں ، نیک لوگوں کا اجر ہمارے ہاں مارا نہیں جاتا ،
wala-ajru l-ākhirati khayrun lilladhīna āmanū wakānū yattaqūna
اور آخرت کا اجر ان لوگوں کے لئے زیادہ بہتر ہے جو ایمان لے آئے اور خدا ترسی کے ساتھ کام کرتے رہے ”
wajāa ikh'watu yūsufa fadakhalū ʿalayhi faʿarafahum wahum lahu munkirūna
“ یوسف (علیہ السلام) کے بھائی مصر آئے اور اس کے ہاں حاضر ہوئے۔ اس نے انہیں پہچان لیا مگر وہ اس سے نا آشنا تھے۔
walammā jahhazahum bijahāzihim qāla i'tūnī bi-akhin lakum min abīkum alā tarawna annī ūfī l-kayla wa-anā khayru l-munzilīna
پھر جب اس نے ان کا سامان تیار کروادیا تو چلتے وقت ان سے کہا “ اپنے سوتیلے بھائی کو میرے پاس لانا۔ دیکھتے نہیں ہو کہ میں کس طرح نہ بھر کردیتا ہوں اور کیسا اچھا مہمان نواز ہوں۔
fa-in lam tatūnī bihi falā kayla lakum ʿindī walā taqrabūni
اگر تم اسے نہ لاؤ گے تو میرے پاس تمہارے لیے کوئی غلہ نہیں ہے ۔ بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا ”۔
qālū sanurāwidu ʿanhu abāhu wa-innā lafāʿilūna
انہوں نے کہا “ ہم کوشش کریں گے کہ والد صاحب اسے بھیجنے پر راضی ہوجائیں ، اور ہم ایسا ضرور کریں گے ”
waqāla lifit'yānihi ij'ʿalū biḍāʿatahum fī riḥālihim laʿallahum yaʿrifūnahā idhā inqalabū ilā ahlihim laʿallahum yarjiʿūna
یوسف (علیہ السلام) نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ “ ان لوگوں نے غلے کے عوض جو مال دیا ہے وہ چپکے سے ان کے سامان ہی میں رکھ دو ”۔ یہ یوسف (علیہ السلام) نے اس امیر پر کیا کہ گھر پہنچ کر وہ اپنا واپس پایا ہوا مال پہچان جائیں گے (یا اس فیاضی پر احسان مند ہوں گے ) اور عجب نہیں کہ پھر پلٹیں ”۔
falammā rajaʿū ilā abīhim qālū yāabānā muniʿa minnā l-kaylu fa-arsil maʿanā akhānā naktal wa-innā lahu laḥāfiẓūna
“ جب وہ اپنے باپ کے پاس گئے تو کہا “ ابا جان ، آئندہ ہم کو غلہ دینے سے انکار کردیا گیا ہے ، لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تا کہ ہم غلہ لے کر آئیں اور اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں ”۔
qāla hal āmanukum ʿalayhi illā kamā amintukum ʿalā akhīhi min qablu fal-lahu khayrun ḥāfiẓan wahuwa arḥamu l-rāḥimīna
باپ نے جواب دیا “ کیا میں اس کے معاملہ میں تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی کے معاملہ میں کرچکا ہوں ؟ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے ” ۔
walammā fataḥū matāʿahum wajadū biḍāʿatahum ruddat ilayhim qālū yāabānā mā nabghī hādhihi biḍāʿatunā ruddat ilaynā wanamīru ahlanā wanaḥfaẓu akhānā wanazdādu kayla baʿīrin dhālika kaylun yasīrun
پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی انہیں واپس کردیا گیا ہے۔ یہ دیکھ کر وہ پکار اٹھے “ ابا جان ، اور ہمیں کیا چاہئے ، دیکھئے یہ ہمارا مال بھی ہمیں واپس دے دیا گیا ہے۔ اب ہم جائیں گے اور اپنے اہل و عیال کے لئے رسد لے کر آئیں گے ، اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک بار شتر اور زیادہ بھی لے آئیں گے ، اتنے غلہ کا اضافہ آسانی کے ساتھ ہوجائے گا ”۔
qāla lan ur'silahu maʿakum ḥattā tu'tūni mawthiqan mina l-lahi latatunnanī bihi illā an yuḥāṭa bikum falammā ātawhu mawthiqahum qāla l-lahu ʿalā mā naqūlu wakīlun
ان کے باپ نے کہا “ میں اس کو ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا۔ جب تک کہ تم اللہ کے نام سے مجھ کو نہ دے دو کہ اسے میرے پاس ضرور واپس لے کر آؤ گے الا یہ کہ تم گھیر ہی لیے جاؤ ”۔ جب انہوں نے اس کو اپنے اپنے ۔۔۔۔ دے دئیے تو اس نے کہا “ دیکھو ، ہمارے اس قول پر اللہ نگہبان ہے ”۔
waqāla yābaniyya lā tadkhulū min bābin wāḥidin wa-ud'khulū min abwābin mutafarriqatin wamā ugh'nī ʿankum mina l-lahi min shayin ini l-ḥuk'mu illā lillahi ʿalayhi tawakkaltu waʿalayhi falyatawakkali l-mutawakilūna
پھر اس نے کہا “ میرے بچو ، مصر کے دار السلطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا۔ مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا ، حکم اس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا ، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو ، اسی پر کرے ”۔
walammā dakhalū min ḥaythu amarahum abūhum mā kāna yugh'nī ʿanhum mina l-lahi min shayin illā ḥājatan fī nafsi yaʿqūba qaḍāhā wa-innahu ladhū ʿil'min limā ʿallamnāhu walākinna akthara l-nāsi lā yaʿlamūna
“ اور واقعہ بھی یہی ہوا کہ جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق شہر میں ( متفرق دروازوں سے) داخل ہوئے تو اس کی یہ احتیاطی تدابیر اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ آسکی۔ ہاں پس یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں جو ایک کھٹک تھی اسے دور کرنے کے لئے اس نے اپنی سی کوشش کرلی۔ بیشک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ معاملہ کی حقیقت کو جانتے نہیں ہیں “۔
walammā dakhalū ʿalā yūsufa āwā ilayhi akhāhu qāla innī anā akhūka falā tabta-is bimā kānū yaʿmalūna
“ یہ لوگ یوسف (علیہ السلام) کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کہ “ میں تیرا وہی بھائی ہوں (جو کھویا گیا تھا) اب تو ان باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں ”۔
falammā jahhazahum bijahāzihim jaʿala l-siqāyata fī raḥli akhīhi thumma adhana mu-adhinun ayyatuhā l-ʿīru innakum lasāriqūna
“ جب یوسف (علیہ السلام) ان بھائیوں کا سامان لدوانے لگا تو اس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پیالہ رکھ دیا۔ پھر ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا “ اے قافلے والو ، تم لوگ چور ہو ”۔
qālū wa-aqbalū ʿalayhim mādhā tafqidūna
انہوں نے پلٹ کر پوچھا “ تمہاری کیا چیز کھوئی گئی ؟
qālū nafqidu ṣuwāʿa l-maliki waliman jāa bihi ḥim'lu baʿīrin wa-anā bihi zaʿīmun
” سرکاری ملازموں نے کہا “ بادشاہ کا پیمانہ ہم کو نہیں ملتا ”۔ ( اور ان کے جمعدار نے کہا) “ جو شخص لا کر دے گا اس کے لئے ایک بار شتر انعام ہے ، اس کا میں ذمہ لیتا ہوں ”۔
qālū tal-lahi laqad ʿalim'tum mā ji'nā linuf'sida fī l-arḍi wamā kunnā sāriqīna
ان بھائیوں نے کہا “ خدا کی قسم ، تم لوگ خوب جانتے ہو کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے ہیں اور ہم چوریاں کرنے والے نہیں ہیں ”۔
qālū famā jazāuhu in kuntum kādhibīna
انہوں نے کہا “ اچھا ، اگر تمہاری بات جھوٹی نکلی تو چور کی کیا سزا ہے ؟
qālū jazāuhu man wujida fī raḥlihi fahuwa jazāuhu kadhālika najzī l-ẓālimīna
انہوں نے کہا “ اس کی سزا ؟ جس کے سامان میں سے چیز نکلے وہ آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے ، ہمارے ہاں تو ایسے ظالموں کو سزا دینے کا یہی طریقہ ہے ”۔
fabada-a bi-awʿiyatihim qabla wiʿāi akhīhi thumma is'takhrajahā min wiʿāi akhīhi kadhālika kid'nā liyūsufa mā kāna liyakhudha akhāhu fī dīni l-maliki illā an yashāa l-lahu narfaʿu darajātin man nashāu wafawqa kulli dhī ʿil'min ʿalīmun
تب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے بھائی سے پہلے ان کی خرجیوں کی تلاشی لینی شروع کی ، پھر اپنے بھائی کی خرجی سے گم شدہ چیز برآمد کرلی۔ اس طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کی تائید اپنی تدبیر سے کی۔ اس کا یہ کام نہ تھا کہ بادشاہ کے دین (یعنی مصر کے شاہی قانون ) میں اپنے بھائی کو پکڑتا الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے۔ ہم جس کے درجے چاہتے ہیں ، بلند کردیتے ہیں ، اور ایک علم رکھنے والا ایسا ہے جو ہر صاحب علم سے بالاتر ہے۔
qālū in yasriq faqad saraqa akhun lahu min qablu fa-asarrahā yūsufu fī nafsihi walam yub'dihā lahum qāla antum sharrun makānan wal-lahu aʿlamu bimā taṣifūna
ان بھائیوں نے کہا “ یہ چوری کرے تو کچھ تعجب کی بات بھی نہیں ، اس سے پہلے اس کا بھائی (یوسف (علیہ السلام) بھی چوری کرچکا ہے ” ۔ یوسف (علیہ السلام) ان کی یہ بات سن کر پی گیا ، حقیقت ان پر نہ کھولی ، بس (زیر لب ) اتنا کہہ کر رہ گیا کہ “ بڑے ہی برے ہو تم لوگ ، (میرے منہ در منہ مجھ پر ) جو الزام تم لگا رہے ہو اس کی حقیقت خدا خوب جانتا ہے ”۔
qālū yāayyuhā l-ʿazīzu inna lahu aban shaykhan kabīran fakhudh aḥadanā makānahu innā narāka mina l-muḥ'sinīna
انہوں نے کہا “ اے سردار ذی اقتدار (عزیر) اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے ، اس کی جگہ آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ، ہم آپ کو بڑا ہی نیک نفس انسان پاتے ہیں ” ۔
qāla maʿādha l-lahi an nakhudha illā man wajadnā matāʿanā ʿindahu innā idhan laẓālimūna
یوسف نے کہا “ پناہ بخدا ، دوسرے کسی شخص کو ہم کیسے رکھ سکتے ہیں ، جس کے پاس ہم نے اپنا مال پایا ہے اس کو چھوڑ کر دوسرے کو رکھیں گے تو ہم ظالم ہوں گے ”۔
falammā is'tayasū min'hu khalaṣū najiyyan qāla kabīruhum alam taʿlamū anna abākum qad akhadha ʿalaykum mawthiqan mina l-lahi wamin qablu mā farraṭtum fī yūsufa falan abraḥa l-arḍa ḥattā yadhana lī abī aw yaḥkuma l-lahu lī wahuwa khayru l-ḥākimīna
جب وہ یوسف (علیہ السلام) سے مایوس ہوگئے تو ایک گوشے میں جا کر آپس میں مشورہ کرنے لگے۔ ان میں جو سب سے بڑا تھا وہ بولا “ تم جانتے نہیں ہو کہ تمہارے والد تم سے خدا کے نام پر عہدو پیمان لے چکے ہیں ؟ اور اس سے پہلے یوسف (علیہ السلام) کے معاملہ میں جو تم کرچکے ہو وہ بھی تم کو معلوم ہے۔ اب میں تو یہاں سے ہرگز نہ جاؤں گا جب تک کہ میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا پھر اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرما دے کہ وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
ir'jiʿū ilā abīkum faqūlū yāabānā inna ib'naka saraqa wamā shahid'nā illā bimā ʿalim'nā wamā kunnā lil'ghaybi ḥāfiẓīna
تم جا کر اپنے والد سے کہو کہ ابا جان ، آپ کے صاحبزادے نے چوری کی ہے۔ ہم نے اسے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ جو کچھ ہمیں معلوم ہوا ہے بس وہی ہم بیان کر رہے ہیں ، اور غیب کی نگہبانی تو ہم نہ کرسکتے تھے۔
wasali l-qaryata allatī kunnā fīhā wal-ʿīra allatī aqbalnā fīhā wa-innā laṣādiqūna
آپ اس بستی کے لوگوں سے پوچھ لیجئے جہاں ہم تھے۔ اس قافلے سے دریافت کرلیجئے جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔ ہم اپنے بیان میں بالکل سچے ہیں ”۔
qāla bal sawwalat lakum anfusukum amran faṣabrun jamīlun ʿasā l-lahu an yatiyanī bihim jamīʿan innahu huwa l-ʿalīmu l-ḥakīmu
باپ نے یہ داستان سن کر کہا “ دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا۔ اچھا میں اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا۔ کیا بعید کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملائے ، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں ”۔
watawallā ʿanhum waqāla yāasafā ʿalā yūsufa wa-ib'yaḍḍat ʿaynāhu mina l-ḥuz'ni fahuwa kaẓīmun
“ پھر وہ ان کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ “ ہائے یوسف ! ” اور اس کی آنکھیں سفید پڑگئی تھیں وہ دل ہی دل میں غم گھٹا جا رہا تھا ”۔
qālū tal-lahi tafta-u tadhkuru yūsufa ḥattā takūna ḥaraḍan aw takūna mina l-hālikīna
بیٹوں نے کہا “ خدارا ! آپ تو بس یوسف ہی کو یاد کیے جاتے ہیں۔ نوبت یہ آگئی ہے کہ اس کے غم میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے یا اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے ”۔
qāla innamā ashkū bathī waḥuz'nī ilā l-lahi wa-aʿlamu mina l-lahi mā lā taʿlamūna
اس نے کہا “ میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد اللہ کے سوا کسی سے نہیں کرتا ، اور اللہ سے جیسا میں واقف ہوں ، تم نہیں ہو ”۔
yābaniyya idh'habū fataḥassasū min yūsufa wa-akhīhi walā tāy'asū min rawḥi l-lahi innahu lā yāy'asu min rawḥi l-lahi illā l-qawmu l-kāfirūna
“ میرے بچو ، جا کر یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی کچھ ٹوہ لگاؤ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو ، اس کی رحمت سے تو بس کافر ہی مایوس ہوا کرتے ہیں ”۔
falammā dakhalū ʿalayhi qālū yāayyuhā l-ʿazīzu massanā wa-ahlanā l-ḍuru waji'nā bibiḍāʿatin muz'jātin fa-awfi lanā l-kayla wataṣaddaq ʿalaynā inna l-laha yajzī l-mutaṣadiqīna
جب یہ لوگ مصر جا کر یوسف (علیہ السلام) کی پیشی میں داخل ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ “ اے سردار بااقتدار ، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں ، اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں بھر پور غلہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں ، اللہ خیرات دینے والوں کو جزا دیتا ہے ”۔
qāla hal ʿalim'tum mā faʿaltum biyūsufa wa-akhīhi idh antum jāhilūna
( “ یہ سن کر یوسف (علیہ السلام) سے نہ رہا گیا) اس نے کہا “ تمہیں کچھ یہ بھی معلوم ہے کہ تم نے یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا جب کہ تم نادان تھے ”۔
qālū a-innaka la-anta yūsufu qāla anā yūsufu wahādhā akhī qad manna l-lahu ʿalaynā innahu man yattaqi wayaṣbir fa-inna l-laha lā yuḍīʿu ajra l-muḥ'sinīna
“ وہ چونک کر بولے ، “ ہائیں ! کیا تم یوسف (علیہ السلام) ہو ؟ ” اس نے کہا “ ہاں ، میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر تم کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا ”۔
qālū tal-lahi laqad ātharaka l-lahu ʿalaynā wa-in kunnā lakhāṭiīna
انہوں نے کہا “ بخدا کہ تم کو اللہ نے ہم پر فضیلت بخشی اور واقعی ہم خطاکار تھے ”۔
qāla lā tathrība ʿalaykumu l-yawma yaghfiru l-lahu lakum wahuwa arḥamu l-rāḥimīna
“ اس نے جواب دیا “ آج تم پر کوئی گرفت نہیں ، اللہ تمہیں معاف کرے ، وہ ارحم الراحمین ہے “۔
idh'habū biqamīṣī hādhā fa-alqūhu ʿalā wajhi abī yati baṣīran watūnī bi-ahlikum ajmaʿīna
جاؤ ! میری یہ قمیض لے جاؤ اور میرے والد کے منہ پر ڈال دو ، ان کی بینائی پلٹ آئے گی اور اپنے سب اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ “۔
walammā faṣalati l-ʿīru qāla abūhum innī la-ajidu rīḥa yūsufa lawlā an tufannidūni
” جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے باپ نے (کنعان میں ) کہا ” میں یوسف کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں ، تم لوگ کہیں یہ نہ کہنے لگو کہ میں بڑھاپے میں سٹھیا گیا ہوں “۔
qālū tal-lahi innaka lafī ḍalālika l-qadīmi
گھر کے لوگ بولے ” خدا کی قسم آپ ابھی تک اپنے اسی پرانے خبط میں پڑے ہوئے ہیں “۔
falammā an jāa l-bashīru alqāhu ʿalā wajhihi fa-ir'tadda baṣīran qāla alam aqul lakum innī aʿlamu mina l-lahi mā lā taʿlamūna
پھر جب خوشخبری لانے والا آیا تو اس نے یوسف کا قمیض یعقوب (علیہ السلام) کے منہ پر ڈال دیا اور یکایک اس کی بینائی عود کر آئی “۔ ” تب اس نے کہا ” میں تم سے کہتا نہ تھا ؟ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے “۔
qālū yāabānā is'taghfir lanā dhunūbanā innā kunnā khāṭiīna
سب بول اٹھے ابا جان ، آپ ہمارے گناہوں کی بخشش کے لئے دعا کریں ، واقعی ہم خطاکار تھے “۔
qāla sawfa astaghfiru lakum rabbī innahu huwa l-ghafūru l-raḥīmu
اس نے کہا ،” میں اپنے رب سے تمہارے لیے معافی کی درخواست کروں گا۔ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے “۔
falammā dakhalū ʿalā yūsufa āwā ilayhi abawayhi waqāla ud'khulū miṣ'ra in shāa l-lahu āminīna
پھر جب یہ لوگ یوسف (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھا لیا اور اپنے سب کنبے والوں سے کہا ” چلو ، اب شہر چلو ، اللہ نے چاہا تو امین چین سے رہو گے “
warafaʿa abawayhi ʿalā l-ʿarshi wakharrū lahu sujjadan waqāla yāabati hādhā tawīlu ru'yāya min qablu qad jaʿalahā rabbī ḥaqqan waqad aḥsana bī idh akhrajanī mina l-sij'ni wajāa bikum mina l-badwi min baʿdi an nazagha l-shayṭānu baynī wabayna ikh'watī inna rabbī laṭīfun limā yashāu innahu huwa l-ʿalīmu l-ḥakīmu
(شہر میں داخل ہونے کے بعد) اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بےاختیار سجدے میں جھک گئے۔ یوسف (علیہ السلام) نے کہا ” اباجان ، یہ تعبیر ہے میرے اس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا۔ میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا۔ اس کا احسان ہے کہ اس نے مجھے قید خانے سے نکالا ، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لا کر مجھ سے ملایا ، حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ میرا رب غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے ، بیشک وہ علیم اور حکیم ہے “۔
rabbi qad ātaytanī mina l-mul'ki waʿallamtanī min tawīli l-aḥādīthi fāṭira l-samāwāti wal-arḍi anta waliyyī fī l-dun'yā wal-ākhirati tawaffanī mus'liman wa-alḥiq'nī bil-ṣāliḥīna
اے میرے رب ، تو نے مجھے حکومت بخشی اور مجھ کو باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھایا۔ زمین و آسمان کے بنانے والے ، تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا سر پرست ہے ، میرا خاتمہ اسلام پر کر اور انجام کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا “۔
dhālika min anbāi l-ghaybi nūḥīhi ilayka wamā kunta ladayhim idh ajmaʿū amrahum wahum yamkurūna
“ اے بی کہہ دو کہ یہ قصہ غیب کی خبروں سے ہے جو ہم تم پر وحی کررہے ہیں ، ورنہ تم اس وقت موجود نہ تھے جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی ”۔
wamā aktharu l-nāsi walaw ḥaraṣta bimu'minīna
مگر تم خواہ کتنا ہی چاہو ، ان میں سے اکثر لوگ مان کردینے والے نہیں ہیں۔
wamā tasaluhum ʿalayhi min ajrin in huwa illā dhik'run lil'ʿālamīna
حالانکہ تم اس خدمت پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے ہو۔ یہ تو ایک نصیحت ہے جو دنیا والوں کے لئے عام ہے۔
waka-ayyin min āyatin fī l-samāwāti wal-arḍi yamurrūna ʿalayhā wahum ʿanhā muʿ'riḍūna
زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ گزرتے رہتے ہیں اور ذرا توجہ نہیں کرتے۔
wamā yu'minu aktharuhum bil-lahi illā wahum mush'rikūna
ان میں سے اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھہراتے ہیں۔
afa-aminū an tatiyahum ghāshiyatun min ʿadhābi l-lahi aw tatiyahumu l-sāʿatu baghtatan wahum lā yashʿurūna
کیا یہ مطمئن ہیں کہ خدا کے عذاب کی کوئی بلا انہیں دبوچ نہ لے گی یا بیخبر ی میں قیامت کی گھڑی اچانک ان پر نہ آجائے گی ”۔
qul hādhihi sabīlī adʿū ilā l-lahi ʿalā baṣīratin anā wamani ittabaʿanī wasub'ḥāna l-lahi wamā anā mina l-mush'rikīna
تم ان سے صاف کہہ دو کہ “ میرا راستہ تو یہ ہے ، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں ، میں خود بھی پوری روشنی میں اپنا راستہ دیکھ رہا ہوں اور میرے ساتھی بھی ، اور اللہ پاک ہے اور شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں ”۔
wamā arsalnā min qablika illā rijālan nūḥī ilayhim min ahli l-qurā afalam yasīrū fī l-arḍi fayanẓurū kayfa kāna ʿāqibatu alladhīna min qablihim waladāru l-ākhirati khayrun lilladhīna ittaqaw afalā taʿqilūna
اے نبی ﷺ ، تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے ، وہ سب بھی انسان ہی تھے اور انہی بستیوں کے رہنے والوں میں سے تھے ، اور انہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہے۔ پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان قوموں کا انجام انہیں نظر نہ آیا جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں ؟ یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لئے اور زیادہ بہتر ہے جنہوں نے (پیغمبروں کی بات مان کر) تقویٰ کی روش اختیار کی۔ کیا اب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے ”۔
ḥattā idhā is'tayasa l-rusulu waẓannū annahum qad kudhibū jāahum naṣrunā fanujjiya man nashāu walā yuraddu basunā ʿani l-qawmi l-muj'rimīna
(پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ وہ مدتوں نصیحت کرتے رہے اور لوگوں نے سن کر نہ دیا ) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے اور لوگوں نے بھی سمجھ لیا کہ ان سے جھوٹ بولا گیا تھا ، تو یکایک ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی۔ پھر جب ایسا موقع آجاتا ہے تو ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ جسے ہم چاہتے ہیں ، بچا لیتے ہیں اور مجرموں پر سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جا سکتا ”۔
laqad kāna fī qaṣaṣihim ʿib'ratun li-ulī l-albābi mā kāna ḥadīthan yuf'tarā walākin taṣdīqa alladhī bayna yadayhi watafṣīla kulli shayin wahudan waraḥmatan liqawmin yu'minūna
اگلے لوگوں کے ان قصوں میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لئے عبرت ہے۔ یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں انہی کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ”۔